بارہ کہو ‘ پولیس ‘ رینجرز اور حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی ‘ 121مشتبہ افراد گرفتار ‘ اسلحہ اور منشیات بر آمد

جمعہ 4 ستمبر 2015 15:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو میں پولیس، رینجرز اور حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی کے دوران 121 مشتبہ افراد گرفتار کرکے بڑی تعداد میں اسلحہ اور منشیات بھی بر آمد کی گئیں۔اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو میں پولیس، رینجرز اور حساس ادارے کی جانب سے مشترکہ آپریشن کیا گیا ‘ آپریشن کے دوران 121 مشتبہ افراد کو گرفتار جب کہ بڑی تعداد میں اسلحہ اور منشیات بھی برآمد کی گئی۔

آپریشن کے دوران دو ٹرپل ٹو اور2 سیون ایم ایم رایفلیں، 890 روٴنڈز، 12بور کے 10، تیس بور کے 9، نائن ایم ایم کے 4 اور 32 بور کے 2 پستول برآمد ہوئے۔سرچ آپریشن کے دوران بارہ کہو کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر کے ایک کلو چرس اور شراب بھی بر آمد کی گئی ‘ آپریشن کے دوران گرفتار افراد کو مزید تفتیش کے لئے تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

گرفتار ہونے والے افراد میں 30 سے زائد افغانی اور شدت پسندی کے مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب افراد بھی شامل ہیں۔

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق خفیہ اداروں نے ایک رپورٹ بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد کے نواحی علاقوں بارہ کہو اور ترنول میں آباد ہوگئے ہیں جن کے بارے میں مقامی پولیس اور انتظامیہ کو کوئی معلومات نہیں ہیں اور نہ ہی مقامی پولیس ان افراد کے کریمنل ریکارڈ کے بارے میں جانتی ہے۔

اہلکار کے مطابق ان رپورٹس میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ان لوگوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو سکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ شدت پسندوں کے سہولت کار بھی ہیں۔وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق بارہ کہو، ترنول اور اس سے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیلئے جو حکمت عملی اپنائی گئی تھی اس کے مطابق رینجرز کے اہلکار سب سے آگے تھے جبکہ مقامی پولیس کو سیکنڈ ڈیفنس میں رکھا گیا تھا۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق سرچ آپریشن کے بارے میں اسلام آباد پولیس کے چند اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا گیا تھا جبکہ پولیس کو یہ بتایا گیا تھا کہ انھیں سپیشل ڈیوٹی کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بقول افغانستان کے صدر اشرف غنی نے جب پاکستان کا دورہ کیا تھا تو اْن کے دورے کے دوران بارہ کہو کے علاقے سے افغانستان اور قبائلی علاقوں میں دو لاکھ سے زائد موبائل کالیں کی گئی تھیں۔حقانی نیٹ ورک کے اہم رہنما کے بیٹے کو بھی اسی علاقے میں قتل کیا گیا تھا جس کا سراغ پولیس آج تک نہیں لگا سکی ۔سب ڈویژنل پولیس افسر عارف شاہ کے مطابق یہ ٹارگیٹڈ سرچ آپریشن تھا اور خفیہ اداروں کی معلومات کی روشنی میں کیا گیا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں