مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں ٗ افغانستان اگلا قدم اٹھائے ٗ سہولت کار کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہیں ٗپاکستان

اچھے اور برے دہشتگردوں کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا جا رہاہے ٗ آپریشن ضرب عضب اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں پر اب تک ایک ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں ٗپاکستان رینجرز اور بی ایس ایف کے درمیان طے ملاقات منسوخ نہیں ہوئی ٗ ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اﷲ

جمعہ 4 ستمبر 2015 17:58

مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں ٗ افغانستان اگلا قدم اٹھائے ٗ سہولت کار کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہیں ٗپاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) پاکستان نے کہا ہے کہ افغانوں کی سرپرستی میں امن اور مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں ٗ افغانستان اگلا قدم اٹھائے ٗ سہولت کار کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہیں ٗ اچھے اور برے دہشتگردوں کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا جا رہاہے ٗ آپریشن ضرب عضب اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں پر اب تک ایک ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں ٗپاکستان رینجرز اور بی ایس ایف کے درمیان طے ملاقات منسوخ نہیں ہوئی ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اﷲ نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں افغانوں کی سرپرستی میں امن اور مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے یہ اب افغانستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں اگلا قدم اٹھائے ،پاکستان سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے تیارہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر کے اسلام آباد کے حالیہ دورے میں تجارت ، توانائی ، دفاع ، سلامتی اور دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور کسی امتیاز کے بغیر تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے دہشتگردوں کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا جا رہا۔

ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں پر اب تک ایک ارب نوے کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے وسائل سے یہ اخراجات پورے کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ ان اخراجات کی ادائیگی ہے جو پاکستان نے آپریشن ضرب عضب کے شروع ہونے سے پہلے کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس فنڈ کو جاری کرنے کیلئے امریکی حکام سے بات چیت جاری ہے۔

اس ماہ پاکستان اور بھارت کی سرحدی سیکورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان ملاقات کے شیڈول سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ابھی تک شیڈول کے مطابق ہے۔ترجمان نے کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کو لاحق سیکیورٹی خدشات پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ مشیر خارجہ افغان قیادت سے ملاقات میں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں