ٹیکسلا واہ کینٹ میں پیپلزپارٹی راہنماؤں میں باہمی کشمکش

پارٹی کارکنوں نے مایوسی کے باعث دوسرے سیاسی دھڑوں میں شامل ہونے کی کوششیں تیز کر دیں

پیر 7 ستمبر 2015 14:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) بلدیاتی انتخابات کی باقاعدہ سرگرمیوں کے شروع ہونے سے قبل ہی ٹیکسلا واہ کینٹ میں مقامی سطح کے پیپلزپارٹی راہنماؤں میں باہمی کشمکش جنم لینے لگی۔ پارٹی کارکنوں نے مایوسی کے باعث دوسرے سیاسی دھڑوں میں شامل ہونے کی کوششیں تیز کر دیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر ایک طرف اعلی دھڑے کی سیاسی پارٹیوں سمیت دیگر سیاسی سرگرمیوں نے الیکشن میں فتح کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ مہم کا آغاز کر رکھا ہے تو وہاں مقامی سطح کے پیپلزپارٹی کے لیڈروں میں باہمی چپقلش زور آوری سے سر اٹھا رہی ہیں ۔

پارٹی ورکر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی غرض سے سازشوں کے عمل کو ہوا دیئے ہوئے ہیں جو کہ مقامی سطح پر پارٹی کو آئندہ بلدیاتی انتخابات میں شدید دھچکا دے سکتی ہیں ۔

(جاری ہے)

دوسری طرف سیاسی پارٹیوں کی پاکستان کے تحریک انصاف کے مقامی لیڈر غلام سرور خان نے اپنے بھائی ممبر اسمبلی صدیق خان کے ہمراہ پیپلزپارٹی کے ناراض اور مایوس ورکرز کو اپنی پارٹی میں مدعو کرنے پر کوششیں کر رکھی ہیں ۔

رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں فیصلوں کے باعث پارٹی کو مقامی سطح پر شدید دھچکا لگا تاہم اگر اب بھی پارٹی میں اعلی قیادت کی جانب سے مقامی سطح پر پارٹی کی تنظیم نو نہ کی گئی تو بلدیاتی انتخابات میں کنٹونمنٹ بورڈ سے بری شکست پیپلزپارٹی کا مقدر بنے گی ۔ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز عامر اقبال خان کا کہنا ہے کہ اعلی قیات مقامی ورکرز کو قربانیوں کو بالائے طاق رکھ کر کچھ غیر اہم فیصلے کر رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں قیادت کی طرف سے مقامی قیادت کے حوالے سے کسی قسم کا اہم اقدام نہیں کیا گیا نہ ہی ان کی کارکردگی کو سراہا گیا ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ورکرز کی شکایات کا ازالہ نہ کیا گیا تو وہ دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف راغب ہوں گے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں