مدارس کی جلد سے جلد رجسٹریشن کی جائے گی، وزیر اعظم اور علماء میں اتفاق ہو گیا ہے ،مدرسوں کی رجسٹریشن کا طریقہ کار آسان بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی ،دہشتگردی کا تعلق کسی مدرسے یا مذہب سے جوڑنے کی اجازت بالکل نہیں دینگے مدارس خود دہشتگرد ی کا شکار ہیں ، 10 ستمبر کو وزارت داخلہ اور تمام وزراعلیٰ کا اجلاس ہوگا ،اس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملد ر آمد کا جائزہ لیا جائے گا، دہشتگردوں کے خلا ف بلاتفریق کارروائی جاری رکھی جائیگی ، ایک دوسر ے کو منافرت پھیلانے ، کافراور واجب القتل قراردینے والوں کے خلاف ریاست کارروائی کرے گی ، دشمن کا ہر محاذ پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا اتحاد بین المدارس کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 7 ستمبر 2015 21:28

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مدارس کی جلد سے جلد رجسٹریشن کی جائے گی ،علماء نصاب کا آڈٹ پیش کریں گے، اس حوالے سے وزیر اعظم اور علماء میں اتفاق ہو گیا ہے ،مدرسوں کی رجسٹریشن کا طریقہ کار آسان بنانے کے لیے وزارت داخلہ کے سیکرٹری کے ماتحت کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ ایک فارم تشکیل دے گی ،ملک میں موجود مدارس نے تمام مواقع پر ریاست کا ساتھ دیا ہے،دہشتگردی کا تعلق کسی مدرسے یا مذہب سے جوڑنے کی اجازت بالکل نہیں دی جائے گی ، مدارس خود دہشتگرد ی کا شکار ہیں ،مدارس کا تعلق دہشت گردی سے جوڑ کر اسلام کو بدنام کر نے والوں اداروں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی، 10 ستمبر کو وزارت داخلہ اور تمام وزراعلیٰ کا اجلاس ہوگا جس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملد ر آمد کا جائزہ لیا جائے گا، دہشتگردوں کے خلا ف بلاتفریق کارروائی جاری رکھی جائیگی ، ایک دوسر ے کو منافرت پھیلانے ، کافراور واجب القتل قراردینے والوں کے خلاف ریاست کارروائی کرے گی ، فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف دہشتگردی کامقدمہ بنے گا، دشمن کا ہر محاذ پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں پنجاب ہاؤس میں اتحاد بین المدارس کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 10ستمبر کو تمام وزراء اعلیٰ کا اجلاس بلایا گیا ہے، جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے نمائندے بھی شامل ہوں گے،اس کا مقصد نیشنل ایکشن پر عملدرآمد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس کے دو دور ہوئے پہلے دور میں میں نے 2گھنٹے میٹنگ کی، دوسرے دور کی صدارت وزیراعظم نے کی، جس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک تھے۔

اس اجلاس کا مقصد بھی نیشنل ایکشن پلان میں تیزی اور وسعت لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء اجلاس نے دہشت گردی کی مذمت کی اور عزم کیا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے شانہ بشانہ جدوجہد عمل کریں گے اور ملک کے خلاف کام کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی، مدرسوں کی رجسٹریشن کے عمل پر اتفاق کیا گیا اور اس رجسٹریشن کو آسان اور یقینی بنانے کیلئے سیکرٹری داخلہ کے ماتحت کمیٹی بنائی جائے گی اور اس کیلئے ایک فارم تیار کیا جائے گا، جس میں تمام کوائف ایک ہی وقت میں مکمل کئے جا سکیں گے، دینی مدارس اپنی آڈٹ رپورٹ دیں گے اور بیرونی فنڈنگ کیلئے حکومت باقاعدہ طریقہ کار واضع کرے گی۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بیرونی فنڈنگ کے طریقہ کار طے کرنے کیلئے گورنر اسٹیٹ بینک سے مدارس کے وفد کی میٹنگز ہوں گی علماء کرام نے زور دیا ہے کہ مذارس کے بارے میں قانون سازی مدارس کی مشاورت سے کی جائے، جن پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کو رقوم اور بیرونی فنڈنگ بینکوں کے ذریعے کی جائے گی، دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔

چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ مدارس نے امداد حاصل کرنے کیلئے بینک اکاؤنٹس کھلوانے پر اتفاق کیا ہے، دہشت گردنظریات ختم کرنے کیلئے علماء کرام کی خدمات حاصل کی جائیں گی، اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے مذہب اور ملک سے مخلص نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں نصاب کی بہتری کیلئے اصلاحات کی جائیں گی، یہ اصلاحات صرف مدارس نہیں تمام تعلیمی اداروں میں کی جائیں گی، اس کیلئے وزارت تعلیم ،مذہبی امور اور مدارس کی کمیٹی بنائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا چورنگی میں ملوث تمام لوگ اچھی یونیورسٹیوں کے پڑھے لکھے تھے ، پاکستان کے مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، ان پر دہشت گردی کا الزام نہ لگایا جائے اگر ان کے بارے میں ثبوت ہوں تو سامنے لائے جائیں، دینی مدارس کی قیادت نے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو دعوت دی ہے جو مدرسوں پر الزام لگاتے ہیں وہ مدارس میں آ کر خود ان کا مشاہدہ کریں، جہاں کمی بیشی ہے وہ ان کی رہنمائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام لوگوں کی کو آرڈینیشن کے ساتھ دو سال میں جو کام کیا سب کے سامنے ہے، پہلے روز دھماکے اور دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے اب حالات بہت بہتر ہیں، اجلاس میں طے پایا ہے کہ حکومت اور مدارس کے درمیان مستقل رابطے کیلئے اداراتی نظام وضع کیا جائے گا تا کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد جاری رکھی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ فیصلے میری وزارت سے متعلق ہوئے ان پر 10ستمبر کی میٹنگ کے بعد محض گفتگو ہو گی، مدرسوں پر چھاپے نہ مارے جائیں گے نہ مارنے چاہئیں، اجلاس کا بنیادی مقصد یہ ہی تھا کہ تعاون کو برقرار رکھا جائے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے سب کی مشاورت سے پالیسی بنائیں گے، ان سے ناروا سلوک ملک کا تشخص خراب کرنے کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ دہشت گردی مکمل ختم ہو چکی ہے، این جی اوز کے حوالے سے بھی پالیسی وضع کر رہے ہیں، انہیں قانون کے دائرے میں لائیں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، دہشت گردی، خونریزی اور بے گناہوں کے قتل کی کوئی گنجائش نہیں، سخت تقاریر کرنے والوں کے خلا فدہشت گردی کے کیسز بنیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں