سزا یافتہ کرکٹرز کے لیے ویزوں کا حصول دشوار نظر آنے لگا

ہفتہ 12 ستمبر 2015 12:19

سزا یافتہ کرکٹرز کے لیے ویزوں کا حصول دشوار نظر آنے لگا

لندن /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 ستمبر۔2015ء)سپاٹ فکسنگ میں سزایافتہ تین پاکستانی کرکٹرز میں سے دو محمد عامر اور محمد آصف پابندی ختم ہونے کے بعد بیرون ملک کرکٹ کھیلنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کر دیا تاہم ویزا کے حصول سوال اٹھنے لگے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد سپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں کرکٹرز کی پاکستانی ٹیم میں واپسی کے سخت خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کرکٹرز کیلئے بیرون ملک جانے کے لیے ویزوں کا حصول بھی آسان نہ ہوگا۔

جاوید میانداد نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ آپ کو دنیا کے کسی بھی ملک میں جانے کے لیے ویزا فارم میں تمام سوالات کے درست جوابات دینے ہوتے ہیں اور کیا یہ کرکٹرز یہ نہیں بتائیں گے کہ انھوں نے کیا جرم کیا تھا اور اس جرم میں انھیں جیل ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

ان کرکٹرز کیلئے ویزے کا حصول بہت مشکل ہوگا کیونکہ عام حالات میں اس طرح کے لوگوں کو ویزا نہیں ملتا ہے۔

اس قانونی نکتے پر معروف قانون دان صبغت اللہ قادری نے بتایا کہ سپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کو برطانوی ویزے ملنے کا انحصار وزیر داخلہ پر ہوگا جنھیں مکمل اختیارات حاصل ہوتے ہیں ۔عام حالات میں برطانیہ ایسے لوگوں کو ویزا نہیں دیتا ہے جنھوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو ۔ایسی مثالیں موجود ہیں کہ معمولی سے معمولی جرم میں ملوث ہونے پر لوگوں کو برطانیہ بدر کیا گیا جبکہ ان تینوں کرکٹرز نیسنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے اور اگر برطانیہ ان کرکٹرز کو ویزا دے دیتا ہے تو یہ ان کے خیال میں دوہرا معیار ہوگا اور ان کے لیے تعجب کا باعث ہوگا۔

صبغت اللہ قادری نے کہا کہ ان کرکٹرز کے معاملے میں یہ بات بھی بڑی اہم ہوگی کہ جو کاوٴنٹی ٹیمیں انھیں کھلانا چاہتی ہیں ان کی وزارت داخلہ میں کتنی بات سنی جاتی ہے تاہم ان کے خیال میں ان کرکٹرز کو ویزا دیا جانا ففٹی ففٹی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں