رینٹل پاور کرپشن کی ماں ہے تو نندی پور کرپشن کی نانی ہے ، جسٹس (ر) رحمت جعفری کمیشن کی رپور ٹ میں نندی پور منصوبے میں اربوں کی کریشن کی نشاندہی کی گئی ہے ، پیپلزپارٹی کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، ہمارے دور میں پتہ ہلنے پر بھی افتخار چوہدری از خود نوٹس لیتے تھے ، بابر اعوان کو نندی پور منصوبے کی فائل روکنے کا پوچھا تھا مگر اس نے کوئی جواب نہیں دیا ،پیپلزپارٹی کے رہنماء سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا انٹرویو

اتوار 13 ستمبر 2015 21:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13ستمبر۔2015ء) پیپلزپارٹی کے رہنماء سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ رینٹل پاور کرپشن کی ماں ہے تو نندی پوری اور جرائم کی نانی ہے ، جسٹس (ر)رحمت علی جعفری کمیشن کی رپورٹ میں اربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے ، وفاقی وزیر خواجہ آصف سامنے آئیں اور اربوں روپے کرپشن کا جواب دیں ، جب میں تھا تو ذمہ دار مجھے ٹھہرایا گیا ، اب ذمہ دار ایم ڈی کو کیو ٹھہرایا جارہا ہے ،پنجاب کے حکمرانوں کے ذاتی خدمت گار کو نندی پاور پراجیکٹ کا ایم ڈی بنا دیا گیا ، پتہ کروایا جائے کہ ایم ڈی کو کس نے لگایا ؟ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے منصوبوں میں تاخیر کا ذمہ دار سابقہ حکمرانوں کو ٹھہرایا ، خود انہوں نے اڑھائی سال میں کیا کیا؟ ہمیں ٹھیک سے کام نہیں کرنے دیا گیا جبکہ بھی کبھی بطور چیف ایگزیکٹو نندی پوری منصوبے سے متعلق کوئی فیصلہ کیا تو چیف جسٹس از خود نوٹس لے لیتے تھے ۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، جانتا ہوں کہ ان انتقامی کارروائیوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ، وزیراعظم اور چیئرمین نیب کو کہتا ہوں کہ پیپلزپارٹی کے خلاف غیر جانب دارانہ رویہ رکھا جائے ۔ وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں واپڈا کو نئے پلانٹ لگانے سے روکا گیا ، تب دعوے کیے گئے کہ ہمارے پاس وافر بجلی ہے اور ہم انڈیا کو ایک ہزار میگا واٹ بجلی فروخت بھی کرسکتے ہیں ، یہ دعوے بہت بڑی غلطی تھی ، پہلی مرتبہ 2007ء میں نندی پور سمیت 3 منصوبوں کی منظوری دی گئی ، نندی پور منصوبہ سب سے پہلے قطر کی ایک کمپنی کو دیا گیا تھا تاہم مشرف دور میں پورا ایک سال اس پر کام رکا رہا جس کے بعد نگران حکومت نے چینی کمپنی کے ساتھ نندی پور پاور پلانٹ کا معاہدہ طے کیا ۔

2010ء تک نندی پور منصوبے پر 70 فیصد کام مکمل ہوگیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا دکھ سمجھ سکتا ہوں ، انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ آج کل بغیر تحقیق کے الزام لگانے کا رواج چل پڑا ہے ، میں پچھلے دنوں گھر بیٹھا کھانا کھا رہا تھا تو میڈیا پر خبریں چلنا شروع ہو گئیں کہ راجہ پرویز اشرف کی جلد گرفتاری کے امکان ہے ۔ انہوں نے کہا میرے دور میں چیف جسٹس (ر) افتخار چوہدری ہر بات پر از خود نوٹس لے لیتے تھے ، ہمیں ٹھیک سے کام نہیں کرنے دیا گیا ، میڈیا کی طرف سے کسی بات کا الزام لگتا تھا تو افتخار چوہدری پہلے از خود نوٹس لیتے تھے پھر نیب کو تحقیقات کا حکم دیتے تھے ۔

اس دور میں خواجہ آصف نے میرے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ، ان کی درخواست پر جسٹس (ر) رحمت جعفری پر مشتمل کمیشن بنایا گیا تھا ۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ سابق وزیر قانون بابر اعوان پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ نندی پوری منصوبے کی فائل انہوں نے اپنے پاس دبائی رکھی اور اس کی منظوری نہیں دی جس کی وجہ سے مشینری کراچی پورٹ پر پڑی ضائع ہوتی رہی جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے اس بات کا جواب بابر اعوان کو دینا چاہیے ، میں نے بطور وزیر پانی و بجلی ایک دفعہ ان سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے تب بھی کوئی جواب نہیں دیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ تب کمیشن کی رپورٹ میں ذمہ دار مجھے ٹھہرایا گیا لیکن اب تمام ذمہ داری ایم ڈی پر ڈال دی گئی ۔ اس معاملے میں دوہرا معیار کیوں اپنایا جارہا ہے ؟ انصاف کے تقاضے پورے کیے جانے چاہئیں ، خواجہ آصف قوم کو بتائیں کہ اربوں روپے کی کرپشن کی یا نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت جب اقتدار میں آئی تو کہا کہ پچھلے حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے نندی پور میں تاخیر ہوئی ، ہم اس منصوبے کو بہت جلد پاؤں پر کھڑا کریں گے لیکن پھر ایک ایسے شخص کو ایم ڈی لگایا گیا جو حکمرانوں کا ذاتی خدمت گار تھا اور منصوبے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لئے بغیر اسے عجلت میں مکمل کرنے کی کوشش کی گئی اس سے بڑی بیڈ گورننس کی مثال اور کیا ہوسکتی ہے ۔

اپنے اوپر ریفرنسز سے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پر بھی 36 کرپشن کے کیسز میں ریفرنسز بھیجے گئے ہیں اس کے باوجود وہ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے اور چل بھی رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر رینٹل پاور کرپشن کی ماں ہے تو نندی پور کرپشن اور جرائم کی نانی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں واحد پاکستانی منتخب وزیراعظم ہوں جسے الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ، پیپلزپارٹی کے اجلاس پاکستان میں ہونے چاہئیں اور ہوں گے ، پیپلزپارٹی کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے جانتا ہوں کہ اس کے پیچھے کوں ہیں ۔

وزیراعظم نواز شریف اور چیئرمین نیب سے درخواست ہے کہ پیپلزپارٹی کے خلاف جانب دارانہ رویہ نہ رکھیں اور شفاف تحقیقات کی جائیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں