کسی ادارے کو مقررہ حدود سے تجاوز کی اجازت نہیں‘ اختیارات کی تقسیم کا حصول جمہوریت کی بنیاد ہے‘ عدلیہ کی کوشش ہے کہ ایسا حکم دے جس سے غیر قانونی اقدامات کی تصحیح ہو‘ مقدمات کے فیصلے میں تاخیر سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہے‘ حصول انصاف میں تاخیر سے غریب اور نادار طبقے پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے‘ آئین کی بالادستی ‘قانون کی حکمرانی اور عوام کے حقوق کے تحفظ میں بار کا کردار اہم ہے‘ اکیسویں آئینی ترمیم پر حالات کے مطابق بہتر فیصلہ دیا

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی کاسپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے موقع پر تقریب سے خطاب

پیر 14 ستمبر 2015 13:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ کسی بھی ادارے کو اس کی مقررہ حدود سے تجاوز کی اجازت نہیں‘ اختیارات کی تقسیم کا حصول جمہوریت کی بنیاد ہے‘ عدلیہ کی کوشش ہے کہ ایسا حکم دے جس سے غیر قانونی اقدامات کی تصحیح ہو‘ مقدمات کے فیصلے میں تاخیر سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہے‘ حصول انصاف میں تاخیر سے غریب اور نادار طبقے پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے‘ آئین کی بالادستی ‘قانون کی حکمرانی اور عوام کے حقوق کے تحفظ میں بار کا کردار اہم ہے‘ اکیسویں آئینی ترمیم پر حالات کے مطابق بہتر فیصلہ دیا۔

وہ پیر کو سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے موقع پر تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدلیہ نے ہمیشہ کوشش کی کہ اختیارات کے استعمال میں آئین و قانون کو مدنظر رکھے عدلیہ کی کوشش ہے کہ ایسا حکم دے جس سے غیر قانونی اقدامات کی تصحیح ہو۔

(جاری ہے)

آئین میں انتظامیہ‘ مقننہ اور عدلیہ کو مخصوص اختیارات تفویض کئے گئے کسی بھی ادارے کو اس کی مقررہ حدود سے تجاوز کی اجازت نہیں۔

تقسیم اختیارات کا حصول جمہوریت کی بنیاد ہے اختیارات کی تقسیم کا حصول اداروں کے مابین توازن کو یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کے فیصلے میں تاخیر سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہے حصول انصاف میں تاخیر سے غریب اور نادار طبقے پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے۔ غریب طبقے کو انصاف کے حصول کے لئے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں