وزیر اعظم سار ے ملک کو ہتھیاروں سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں

نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں میں پیش رفت دیکھنے میں آئی ،میڈیا رپورٹ

پیر 14 ستمبر 2015 16:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) وزیر اعظم نواز شریف سارے ملک کو ہتھیاروں سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے کچھ پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی ایکشن پلان ( نیپ ) کے تحت بعض شعبوں میں سست پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے فوری قانون سازی کا حکم دیا ہے جس کے تحت ملک کو غیر قانونی ہتھیاروں سے پاک کیا جائے۔

کابینہ اراکین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ میں سارے ملک کو ہتھیاروں سے پاک دیکھنا چاہتا ہوں ۔ رپورٹس کے مطابق داخلہ ڈویژن ملک کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے ڈرافٹ پالیسی تشکیل دے گا اور اس حوالے سے تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت پہلے ہی شروع ہو چکی ہے ۔کابینہ میٹنگ کی تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں فرقہ واریت کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے ایسی تنظیموں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور حکومت ان کے خلاف ایکشن شروع کر چکی ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے احکامات جاری کئے ہیں کہ تمام متعلقہ وزارتیں اور ڈویژن معقول تجاویز دیں جس کے تحت قومی ایکشن پلان کے موثر نفاذ کے لئے معقول ترامیم تجاویز کی جا سکیں ۔

قومی ایکشن پلان کے 20 میں سے 9 بنیادی نقاط کے ناقص نفاذ نے وزیر اعظم کو جھنجھوڑا ہے اور انہوں نے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو ان نقاط کو سنجیدہ طور پر لینے کی ہدایت کی ہے ۔

9 کمزور نقاط کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مدرسہ ، پیمرا ، دہشت گردوں کی مالی معاونت ، فاٹا میں اصلاحات ، افغان پناہ گزین ، قانونی ترامیم ، نیشنل کاؤنٹر ٹیرازم اتھارٹی ( نیکٹا ) اور مذہبی فرقہ واریت کے حوالے سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے نیب کے باقی ماندہ شعبوں میں پیش رفت میں اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔

جن میں شناختی ماڈیول ، پھانسیاں ، مسلح ملیشیا ، فوری ٹرائل کورٹ ، نفرت انگیر تقاریر ، کراچی آپریشن ، انسداد دہشت گردی کورسسز ، پنجاب میں انتہا پسندی ، کالعدم تنظیمیں اور بلوچستان جیسے موضوعات شامل ہیں ۔کراچی آپریشن کو قومی ایکشن پلان کا کلیدی حصہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ایم کیو ایم پر زور دیا کہ وہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے بجائے عوام کے فلور پر مسائل حل کرنے پر توجہ دے ۔

سینیٹر مشاہد حسین سید جو ایکشن پلان کے 20نقاط تشکیل دینے کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن تھے کا کہنا ہے کہ جہاں تک دہشت گردی کو کچلنے کے قومی عزم کا تعلق ہے تو گلاس آدھا بھرا ہے ۔اس مہم کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تین اہم عوامل کا ذکر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سول ملٹری ہم آہنگی ناگزیر ہے ۔نیپ کو ون ونڈو آپریشن ہونا چاہئے اور عوامی رائے کو میڈیا کے ذریعے جوابی بیانیہ استعمال کرتے ہوئے بروئے کار لانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور قوم اس کا احساس کرنا چاہئے کہ یہ ابھی نہیں یا کبھی نہیں والا معاملہ ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں