پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی بیرون ملک سے منگوائی جانیوالی کراکری مصنوعات پر پابندی کی سفارش

وزارت خارجہ کے ایک سابق سٹینو نے تعلیمی اخراجات کی غرض سے جعلی دستاویزات بنا کر قومی خزانے کو 24 ہزار ڈالر کا ٹیکہ لگا دیا، اب سیاسی جماعت بھی قائم کرلی ہے،ذیلی کمیٹی میں انکشاف کمیٹی کا ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کا حکم ، الیکشن کمیشن سے بھی تفصیلات طلب اجلاس میں وزارت پٹرولیم کے آڈٹ اعتراضات برائے سال 1998-99ء پر بحث، وزارت پٹرولیم کو عدالتوں میں موجود مقدمات کی موثر پیروی کرنے کی ہدایت

پیر 14 ستمبر 2015 18:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی نے کانفرنس کی غرض سے بیرون ملک سے منگوائی جانے والی کراکری مصنوعات پر پابندی کی سفارش کردی ہے ،ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت خارجہ کے ایک سابق سٹینو نے تعلیمی اخراجات کی غرض سے جعلی دستاویزات بنا کر قومی خزانے کو چوبیس ہزار ڈالر کا ٹیکہ لگا دیا اور اب سیاسی جماعت بھی قائم کرلی ہے ۔

ذیلی کمیٹی نے ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے بھی مذکورہ بالا شخص کے بارے تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کے آڈٹ اعتراضات برائے سال 1998-99ء پر بحث کی گئی ۔ کمیٹی کی وزارت پٹرولیم کو عدالتوں میں موجود مقدمات کی موثر پیروی کرنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ کے بارہ ملازمین کرپشن کرنے کے بعد غائب ہیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر شاہدہ اختر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں ارکان کمیٹی سمیت آڈٹ حکام وزارت خارجہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی ۔اجلاس کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت خارجہ کی سابق سٹینو بچوں کے تعلیمی اخراجات کی غرض سے جعلی دستاویزات بنا کر قومی خزانے سے چوبیس ہزار ڈالر نکلوائے ہیں مذکورہ ملازم میڈرڈ میں ہائی کمیشن میں تعینات تھا آڈٹ حکام نے بتایا کہ مذکورہ شخص نے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے بعد غائب ہوگیا ہے اور اس حوالے سے وزارت خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ مذکورہ شخص کہ بارے میں اس وقت نادرا کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے لیکن ہم نے انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات حاصل کی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس شخص نے ایک سیاسی جماعت بنا رکھی ہے جو سندھ کے علاقے میں الیکشن بھی لڑتی ہے ۔

کمیٹی نے متعلقہ کیس ایف آئی اے کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مذکورہ شخص کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے بھی تفصیلات حاصل کی جائیں ۔ کمیٹی کو فنانس ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کو تین گرانٹ دی گئیں جن میں پہلی گرانٹ 24 کروڑ دوسری گرانٹ 2 ارب 59 کروڑ اور تیسری گرانٹ 9 کروڑ کی تھی۔ جس میں 71 فیصد گرانٹ کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اور صرف 29 فیصد آڈٹ حکام کو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

کمیٹی نے وزارت خارجہ کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ ستر فیصد گرانٹ کی رقم کی تفصیلات کو آڈٹ حکام کو فراہم کیا جائے۔ سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ کے حکام سے اب تک کوئی میٹنگ نہیں ہوئی آخری لمحہ پر ہمیں آگاہ کیا گیا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت پٹرولیم آڈٹ ا عتراضات برائے 1998-99ء پر بھی بحث کی گئی کمیٹی کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالتوں میں مقدمات کی سماعت موثر انداز میں کریں آڈٹ حکام نے وزارت خارجہ کے بارہ ملازمین کے بارے میں بتایا کہ بارہ سابق ملازمین کرپشن کرنے کے بعد غائب ہیں وزارت خارجہ رپوش ملازمین کو تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے کمیٹی کو سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بتایا کہ نادرا سمیت تمام اداروں سے امداد طلب کی ہے لیکن لاپتہ ملازمین کا سراغ نہیں مل سکا سیکرٹری خارجہ نے مزید بتایا کہ ہم نے ان تمام افراد کیخلاف کارروائی کی ہے جو کرپشن میں ملوث پائے جاتے ہیں اور ایسے تمام معاملات پر بیرون ملک جانے پر بھی پابندی عائد کی ہے جو پاکستان کے اندر کوئی واضح اور موثر جائیداد یا اثاثے نہیں رکھتے ۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے بدعنوانیوں کے بعد بیرون ملک سے کانفرنسوں میں استعمال ہونے والی کراکری مصنوعات پر پابندی کی سفارش بھی کردی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان ان مصنوعات میں خود کفیل ہے لہذا بیرون ملک سے کراکری کی مصنوعات نہ لائی جائیں ۔ کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ انٹرنیشنل کانفرنس کے دوران 1997ء میں ساٹھ لاکھ کی کراکری جاپان سے منگوائی گئی تھی جو کہ صرف کاغذوں کی حد تک موجود ہے ۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خارجہ نے اسسٹنٹ لائبریرین نے 2033 کتابیں غائب کی ہیں جن کی مالیت 38 لاکھ روپے بنتی ہے۔ وزارت خارجہ نے اب تک متعلقہ لائبریرین کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جس پر سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ کتابوں کی خریداری میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے ایک کمیٹی نے تفتیش کی تھی جس میں سابق اسسٹنٹ لائبریرین کو قصوار ٹھہرایا گیا ۔

وزارت خارجہ نے اس کی ریٹائرمنٹ پر پنشن روک دی گئی ہے۔ کمیٹی نے وزارت خارجہ کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ رقم جلد از جلد برآمد کروائی جائے اور قومی خزانے کا نقصان پورا کیا جائے۔ کمیٹی میں مزید انکشاف ہوا کہ وزارت خارجہ کے توسط سے ٹریول ایجنٹوں نے ٹکٹوں کی مد میں 27 لاکھ روپے ہڑپ کر لئے جبکہ صرف 48 ہزار روپے کی رقم ریکور ہوئی ہے۔ کمیٹی نے وزارت خارجہ کے حکام کو ہدایت کی ہے ان تمام ٹریول ایجنٹوں کو بلیک لسٹ کر دیں اور ان کا کیس ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی چیف فنانشل آفیسر عظمیٰ عادل نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر ملکی کمپنیوں سے ریکوری ممکن نہیں ہے ان کے گیس کے کنکشن کاٹ دیئے گئے تھے۔ کمیٹی نے کہا کہ ان کمپنیوں کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کیا جائے جن سے ریکوری ممکن نہیں ہوتی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ کے علاقوں میں گیس چوری کے واقعات زیادہ ہوئے ہیں جو کہ اب تک ریکور نہیں ہو سکے۔ چیف فنانشل آفیسر نے بتایا کہ گیس چوری کا معاملہ ایسا ہے کہ اس میں ریکوری ناممکن ہے۔ اس حوالے سے ہم وقتاً فوقتاً گیس چوری کے مقدمات بھی درج کرواتے ہیں لیکن ناقص اقدامات کی وجہ سے گیس چوری کو روکنا ناممکن بنا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں