مٹھی بھر پیسے بچانے کے لئے اسلام آباد میں سی ڈی اے ٹھیکیداروں کی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی،کھلی فضاء میں کوڑا کرکٹ جلانا شروع کر دیا

منگل 15 ستمبر 2015 14:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) مٹھی بھر پیسے بچانے کے لئے اسلام آباد میں ٹھیکیداروں نے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کھلی فضاء میں کوڑا کرکٹ جلانا شروع کر دیا ہے ۔ جس سے ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔ وہ منہ ، آنکھ ، گلہ ، ناک کی بیماریوں میں مبتلا ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے ادارے سی ڈی اے نے اگرچہ کھلی فضاء میں کوڑا کرکٹ کے جلانے پر پابندی لگا رکھی ہے تاہم خلاف ورزی پر انتہائی قلیل جرمانہ رکھا گیا ہے ۔اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں کنٹریکٹرز کو کوڑا کرکٹ اور گندگی کو ٹھکانے لگانے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے ۔کئی شہریوں نے گندگی اور کوڑا کرکٹ کے جلانے کے عمل پر شکایات درج کی ہیں ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد کے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بہت سے مقامی لوگ کوڑا کرکٹ کے ان ڈھیروں سے متاثر ہوئے ہیں ۔جہاں پر کنٹریکٹرز نے اس ڈھیر کو آگ لگائی ہے ۔انہوں نے دیگر مقامی افراد کے ساتھ مل کر وفاقی محتسب نے جنوری 2012 میں اس غیر قانونی سرگرمی کے خلاف درخواست دی ۔ سی ڈی اے نے متحسب کو یقین دہانی کرائی تھی کہ تمام ضروری کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اس طرح کے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ عمل متحسب کی ہدایات کے بعد رک گیا تھا تاہم شہریوں اور ایک مقامی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ تین ہفتے قبل اسی پرائیویٹ کنٹریکٹر نے یہ غیر قانونی سرگرمی دوبارہ شروع کر دی۔

علاقے کے مکینوں نے کنٹریکٹر کے خلاف کئی شکایتیں درج کروائیں تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں نکلا ۔

ڈاکٹر بٹ نامی شہری کی جانب سے متحسب کو جمع کروائی گئی تازہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جی نائن ون کے شہریوں کو منہ کے سوکھے پن ، آنکھوں کی سوزش ، کھانسی اور دمہ کی شکایات ہیں ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک زہریلی گیس اور بدبو کے بادلوں نے نہ صرف ماحول کو خراب کرنے میں کردار ادا کیا ہے بلکہ بہت سے لوگوں کی نیندیں بھی حرام کر دی ہیں ۔

میڈیا رپورٹس میں پمز کے ڈاکٹرصائم علی سومرو کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کوڑا کرکٹ کے جلنے کے عمل سے جو دھواں پیدا ہوتا ہے وہ بچوں اور بوڑھوں سانس کی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے متاثرہ علاقوں میں پھیپھڑوں سے متلعق بیماریاں دمہ اور سردرد کے مسائل سامنے آ سکتے ہیں ۔ زہریلی دھویں کے یہ بادل ڈائی آکسین سیسہ اور کاربن مانو آکسائیڈ کے ذرات رکھتے ہیں جو حاملہ خواتین اور بچوں کے لئے مضر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماحول اور انسانی صحت پر اس کے مضر اثرات کی وجہ سے ترقیاتی ممالک میں کوڑا کرکٹ کا جلاؤ کا عمل غیر قانونی ہے ۔ سی ڈی اے کے قوانین کھلی فضاء میں گند کے جلانے کے خلاف ہیں اور اس کی خلاف ورزی پر جرمانے انتہائی قلیل ہیں ۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے نے جی سکس ، جی سیون ، جی ایٹ ، جی نائن ، جی ٹین اور آئی ٹین میں پرائیویٹ کنٹریکٹرز کو کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے اور یہ ایریا سی ڈی اے کے سینٹی ٹیشن کے ونگ کے زیر انتظام ہے ۔

آئی بارہ ڈمپنگ سائیڈ میں گند کو اکٹھا اور ٹھکانے لگانے کے لئے کنٹریکٹرز کو لاکھوں روپے ادا کئے جاتے ہیں ۔ تاہم ٹرانسپورٹ قیمت کو کم کرنے کے لئے کنٹریکٹرز شہر کی موسمیاتی نالوں کے گند جمع کر دیتے ہیں اور ثبوت مٹانے کے لئے گند کو آگ لگا دیتے ہیں ۔دریں اثناء سی ڈی اے کے ترجمان رمضان ساجد کا کہنا ہے کہ جب بھی اس طرح کی کوئی سرگرمی نوٹس میں آتی ہے تو پرائیویٹ کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے ۔ اس طرح کے غیر یقینی سرگرمیوں پر بھارتی جرمانے کئے جاتے ہیں اور فوری طور پر شہریوں کی شکایات دور کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے سینی ٹیشن افسران شکایات کی تصدیق کے لئے سیکٹر جی نائن ون کا دورہ کریں گے اور اگر کنٹریکٹر ملوث پائے گئے تو سخت کارروائی کی جائے گی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں