جعلی شناخی کارڈکیس ؛ضلعی عدالت نے ایف آئی اے کی ناد را کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور اے ایس آئی سمیت 9 ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کر دی، ملزمان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

منگل 15 ستمبر 2015 16:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) جعلی شناخی کارڈ سکینڈل کیس میں نادرا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور اے ایس آئی سمیت 9 ملزمان کو عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی ایف آئی اے کی استدعا مسترد کر دی ، جس پر ملزمان کو چورہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ۔ منگل کو ایف آئی اے کے سب انسپکٹر کاشف اعوان نے جعلی شناختی کارڈ سکینڈل کیس کے 9ملزمان کو سینئر سول جج عبدالغفور کاکڑ کی عدالت میں پیش کیا ۔

ملزمان میں ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر قمر ندیم ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمان محمود بٹ ، اے ایس آئی منور حسین بلوچ ان کے سہولت کار زر ولی ، محمد فہیم چار افغانی بھائیوں محمد امین ، نور خان ، اکبر خان اور انور خان کو عدالت میں پیش کیا ۔ ایف آئی اے کے انسپکٹر نے پانچ روز کے جسمانی ریمانڈ کے بعد مزید جسمانی ریمانڈ کے لئے درخواست کی اور کہا کہ ورکنگ ڈے کم ہونے کی وجہ سے وہ تفتیش ٹھیک نہ کر سکے ۔

(جاری ہے)

جس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملزمان نے کوئی جعلی شناختی کارڈ نہیں بنایا۔ ان سے کوئی جعلی شناختی کارڈ برآمد بھی نہیں ہوا ۔ ملزم محمد فہیم کیمرہ مینٹیننس کا کام کرتا ہے اس کا شناختی کارڈ بنانے سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔ گلنار نامی خاتون کا شناختی کارڈ بنا بھی نہیں ۔ جس خاتون کو استعمال کیا گیا اس کا نادرا میں کوئی ریکارڈ نہیں ۔

تفتیشی افسر تشدد کر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نادرا کا نام لینے کا دباؤ ڈال رہا ہے جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کوئی تشدد نہیں کیا ۔ ایجنٹ ملزم وسیم انسانی سمگلنگ جیسے کام میں ملوث ہے ہم نے نادرا سے تمام ریکارڈ حاصل کر لیا ہے اور مزید چیزیں معلوم کرنے کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے ۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملزمان سے کچھ برآمد نہیں ہوا ۔

ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر قمر کو ایف آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی مرضی کا بیان دینے کو کہا ۔ ملازموں پر مقدمہ درج کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اصل ملزموں کو راستہ دیا جا رہا ہے ۔اس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان کی نشاندہی پر ابھی مزید گرفتاریاں ہونی ہیں جو دستاویزات پیش کر رہا ہوں ۔ برطانوی ایمبیسی سے ایک لیٹر آیا جس کے بعد شناختی کارڈ کا ایشو بنا اور یہ چاروں افغانی ہیں ۔

اس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ پانچ دنوں میں ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت اکٹھے نہیں کئے گئے جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ میں انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا اور یہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں ۔ اس کے بعد عدالت نے ملزمان کو مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں