چترال میں سیلاب سے کم از کم چھ سے سات ارب روپے کا نقصان ہوا ؛ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ کو چیئرمین این ڈی ایم اے کی بریفنگ

منگل 15 ستمبر 2015 16:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے انکشاف کیا ہے کہ چترال میں سیلاب کی وجہ سے کم از کم چھ سے سات ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے دورہ چترال کے بعد دوسرے ضلع میں جانی و مالی نقصان زیادہ ہوا تھا ۔

کمیٹی نے حکومت سے سیلاب متاثرین کے قرضے جلد از جلد معاف کرنے کی سفارش کی ہے ۔ کمیٹی نے پشاور ناردرن بائی پاس کی تعمیر میں حائل مشکلات کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جبکہ میرٹ کی بنا پر ڈویژن نہ بنانے پر کمیٹی نے واپڈا حکام کو اگلی میٹنگ میں طلب کرلیا ہے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عبدالمجید خان کی زیر صدارت وزارت ترقی و منصوبہ بندی کی بلڈنگ میں ہوا اس موقع پر چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سولہ جولائی کو سیلاب کی وجہ سے رابطہ پل اور سڑکیں بہہ گئیں تھیں یہ تمام عمل گلیشیئر کے پگھلنے کے باعث رونما ہوا اس کے بعد وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ کے پی کے نے علاقے کا ایمرجنسی دورہ کیا انہوں نے مزید کہا کہ پچیس جولائی کو سیلاب کے دوسرے ریلے کی وجہ سے جانی و مالی نقصان زیادہ ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت نے اس موقع پر سیلاب متاثرین کے زرعی قرضہ جات معاف کرنے کا اعلان کیا تھا اس پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اب تک زرعی قرضہ جات معاف ہوچکے ہیں اور علاقے میں کام کی بحالی کیلئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں

اس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ زرعی قرضہ جات معاف کرنے کا عمل جاری ہے جبکہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کی جانب سے بالترتیب پچاس کروڑ اور اڑتالیس کروڑ جاری کئے گئے تھے جس سے علاقے کی تعمیر نو کا سلسلہ جاری ہے مگر علاقے کی مکمل تعمیر نو اور لوگوں کو ان کے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے چھ سے سات ارب روپے کی رقم درکار ہے اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سیلاب متاثرین کے قرضہ جات معاف کئے جائیں تاکہ لوگوں کو ریلیف مل سکے ۔

کمیٹی میں سیکرٹری نیشنل ہائی وے اتھارٹی شاید اشرف تارڑ کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ دی گئی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ خنجراب سے رائے کوٹ کا 335 کلو میٹر کا روڈ مکمل ہوچکا ہے اس کے علاوہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت لگنے والے ہائیڈرو الیکٹرک کے پروجیکٹ دو ہزار اکیس بائیس میں مکمل ہونگے اس ٹوٹل میں منصوبے میں 34پروجیکٹس شامل ہیں اور وفاقی حکومت اس کو دیکھ رہی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پر پوچھا کہ کیا کوئی پاکستانی کمپنی کو منصوبہ چلانے کا اختیار دیا گیا ہے اس پر سیکرٹری نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چین کی کمپنیاں بولی میں حصہ لے سکتی ہیں البتہ معاونت کیلئے وہ پاکستانی کمپنیوں سے تعاون کرسکتی ہیں ۔ کمیٹی نے چیئرمین نے کہا کہ گوادر میں چین کو کتنے ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ہے جس پر وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے بتایا کہ گوادر میں انڈسٹریل زون کیلئے 2300ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ہے ۔

کمیٹی نے پشاور ناردرن بائی پاس کی تعمیر میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا ہے کمیٹی کے رکن قیصر جمال نے کہا کہ 34کلو میٹر سڑک کی تعمیر میں چار سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے جو ابھی تک مکمل نہیں کی گئی ہے اور کتنے سال چاہیے اس پر سیکرٹری نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت کافی کام مکمل ہوچکا ہے البتہ ہمیں فنڈنگ کا مسئلہ درپیش ہے اس کیلئے کمیٹی وزارت ترقی و منصوبہ بندی کو ہدایات جاری کرے کہ فنڈنگ جاری کی جائے کمیٹی نے پشاور ناردرن بائی پاس کی تعمیر میں حائل مشکلات کا جائزہ لینے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دے دی ہے اس کے علاوہ کمیٹی نے میرٹ کی بنیاد پر دریا خان اور جینڈنوالہ میں ڈویژن نہ بنانے پر واپڈا حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں