رینجرز کو احتساب کی دعوت دینا قانون کے دائرے میں نہیں آتا ، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے فوج یا رینجرز سے احتساب کے مطالبے کرنا اداروں کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے ،ایک سیاسی پارٹی کے رہنماء کا ایسا مطالبہ حیران کن ہے ، فوج کی کارکردگی اور قربانیوں کا سب کو اعتراف ہے ، آرمی چیف اور پاک فوج آئین اور قانون کے تفویض کردہ فرض کو بخوبی نبھا رہے ہیں ، غیر ضروری اور غیر متعلقہ امور میں سیکیورٹی اداروں کو ملوث ہونے کی دعوت دینا غیر دانشمندانہ فعل ہے

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کابیان

منگل 15 ستمبر 2015 20:27

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء ) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ رینجرز کو احتساب کی دعوت دینا نہ تو قانون کے دائرے میں آتا ہے نہ کراچی یا کسی اور جگہ ان کا اس قسم کا کوئی مینڈیٹ ہے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے فوج یا رینجرز سے احتساب کے مطالبے کرنا اداروں کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے ،میں حیران ہوں کہ ایک سیاسی پارٹی کے رہنماء نے ایسا مطالبہ کس طرح کیا ہے، ہر ایک کو آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہ کر اظہارِ رائے کی کھلی آزادی ، فوج کی کارکردگی اور قربانیوں کا سب کو اعتراف ہے ،جنرل راحیل شریف اور پاک فوج آئین اور قانون کے تفویض کردہ فرض کو بخوبی نبھا رہے ہیں ، غیر ضروری اور غیر متعلقہ امور میں سیکیورٹی اداروں کو ملوث ہونے کی دعوت دینا غیر دانشمندانہ فعل ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو اپنے بیان میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ رینجرز کو احتساب کی دعوت دینا نہ تو قانون کے دائرے میں آتا ہے نہ کراچی یا کسی اور جگہ ان کا اس قسم کا کوئی مینڈیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ ایک سیاسی پارٹی کے رہنماء نے ایسا مطالبہ کس طرح کیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہر ایک کو اظہارِ رائے کی کھلی آزادی ہے مگر یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود میں رہ کر ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کی کارکردگی اور قربانیوں کا سب کو اعتراف ہے مگر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ آج جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کی ہر سطح پراس لئے دادِ تحسین ہے کہ وہ ا س فرض کو بخوبی نبھا رہے ہیں جو آئین اور قانون نے ان کو تفویض کیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی خاطر فوج یا رینجرز سے ایسے مطالبے کرنا نہ صرف ان اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کے مترادف ہے بلکہ یہ کراچی آپریشن کو بھی اس کے اصل مقصد سے ہٹانے کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے ریاستی اداروں میں رخنہ اندازی کی کوششیں کرنا جمہوری نظام کی بقا اور مضبوطی کے منافی ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ یہ امر قابل تشویش ہے کہ سیاسی بیان بازی میں رینجرز اور فوج کے کردار کو بار بار زیر بحث لا کر اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے بلا وجہ سیکیورٹی اداروں کے کردار اور کارکردگی کو موضوع بنا کر ان کو پولیٹیسائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور رینجرز کے کردار اور کارکردگی کو اس انداز سے اپنے سیاسی بیانات کا حصہ بنانا نا قابلِ فہم اور غیر مناسب ہے اور غیر ضروری اور غیر متعلقہ امور میں سیکیورٹی اداروں کو ملوث ہونے کی دعوت دینا غیر دانشمندانہ فعل ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ خواب دکھانا یا الزامات کی سیاست کرنا آسان ہے لیکن مسائل کا حل ڈھونڈنا اور کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ایک مشکل امر ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بدرجہ بہتر ہے، آج جہاں ایک طرف کراچی امن کی طرف لوٹ رہا ہے وہاں ملک میں مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں