لوگوں کو طبی سہولیات کی ذمہ دار ریاست ہے،عوام الناس کومرتاہوانہیں دیکھ سکتے ،جسٹس اعجاز افضل

عدالت کی نمونیہ اور ہیپا ٹائیٹس سے متعلق کیس میں ادویات کی رجسٹریشن بارے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کرنے کی ہدایت

بدھ 20 جنوری 2016 17:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جنوری۔2016ء )سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری ریاست کی ہے،عوام الناس کومرتاہوانہیں دیکھ سکتے، مہنگی ادویات اور سہولیات کے فقدان کا اثر بچوں کے ماں باپ پر پڑتا ہے عدالت نے جس آرٹیکل پر نوٹس لیا اس میں بااثر وفاقی وزیر کا بھی ذکر تھا عدالت نے دیکھنا ہے کہ بااثر لوگ سستی ادویات کی رجسٹریشن میں رکاوٹ تونہیں۔

اگر ایساکچھ معلوم ہواتوکارروائی کریں گے،آئین وقانون سے کوئی بالاترنہیں انھوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روزدیے ہیں ۔اس دوران عدالت نے نمونیہ اور ہیپا ٹائیٹس سے متعلق کیس میں داوئیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کرنے کی ہدایت کر دی.بدھ کوجسٹس اعجاز افضل اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نمونیہ اور ہیپاٹائیٹس از خود نوٹس کیس کی سماعت کی.جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو طبی سہولیات کی ذمہ داری ریاست کی ہے.. مہنگی ادویات اور سہولیات کے فقدان کا اثر بچوں کے ماں باپ پر پڑتا ہے.. عدالت نیجس آرٹیکل پر نوٹس لیا اس میں بااثر وفاقی وزیر کا بھی ذکر تھا۔

(جاری ہے)

جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ بااثر افراد کی جانب سے رکاوٹ ڈالنے یا اثر انداز ہونے کی بات میں صداقت نہیں۔. ڈرگ ریگولرٹی اتھارٹی کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا جس کے مطابق 61 کمپنیوں نے رجسٹریشن کے لیے اپلائی کیا تھا۔16 کمپنیاں شاٹ لسٹ ہوئیں جسمیں سے9 کو رجسٹر کیا گیا7کمپنیاں قواعدو ضوابط پورے کریں تو انھیں بھی رجسٹرر کر لیا جائے گا۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت فروری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں