باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ،پروفیسراور16 طلبہ سمیت 22افراد شہید، 60سے زائدزخمی

فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان4 گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ،چاروں دہشت گرد ہلاک صدر ،وزیر اعظم ،سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی حملے کی شدید مذمت

بدھ 20 جنوری 2016 18:13

چارسدہ ،اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جنوری۔2016ء ) باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر حامد،16 طلبہ سمیت 22افراد شہید جبکہ 60سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں گئے ہیں ،زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں 15کے قریب زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، صدر مملکت ممنو ن حسین ،وزیراعظم نوازشریف ، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان سمیت تما م سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے یونیورسٹی پے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز4 مسلح دہشت گرد یونیورسٹی کے عقبی دیوار کو پھلانگ کر کھیتوں کے راستے یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور اند آتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ، دہشت گرد ساڑھے 9بجے یونیورسٹی میں داخل ہوئے ، دہشت گردوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرننگ کا تبادلہ 4گھنٹے تک جاری رہا جس میں4دہشت گرد مارے گے ، دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں داخل ہونے کے 15منٹ بعد2 دھماکے کئے ،یونیورسٹی میں حملے کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے 20افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ 60سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں ڈی ایچ کیو اور لیڈی ریڈنگ ہستپا ل منتقل کردیا گیا ہے جہاں 15سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ،ہسپتالوں کی انتظامیہ کے مطابق بعض زخمیوں کوبھگدڑ کی وجہ سے معمولی چوٹیں آئی ہیں جنہیں طبی امداد کے بعد بے دخل کر دیا گیا ہے، جبکہ متعد د زخمیوں کو گولیاں لگی ہیں ، ڈی ایچ کیو ہسپتال انتظامیہ کے مطابق 21نعشوں کو منتقل کیا گیا ہے جبکہ ایک زخمی لیڈی یڈنگ ہسپتال میں دم توڑ گیا ہے ،عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں نے اپنے حملے میں سب سے پہلے بوائز ہاسٹل کو نشانہ بنایا ہے حملے کے وقت یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لئے طلبہ، اساتذہ اور عملے کی بڑی تعداد موجود تھی واقع کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کے دستے،پولیس اہلکار اور سکیورٹی ٹیمیں اور بم ڈسپوزل سکوارڈ کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پنچ گئے اور پاک فوج کے جوانوں یونیورسٹی کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا اور یونیورسٹی میں داخل ہو کر طلبہ اور عملے کو باہر نکالا سکیورٹی اہلکاروں نے زخمیوں کو باہر ناکالا جس پر ریسکیو اہلکاروں نے تمام زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا ،ایک اور عینی شاہد نے بتایاکہ دہشت گردوں نے یونیورسٹی کے عقبی دیوار پر لگیں خار دار تاریں کاٹیں اور پھر فورا ہی دیوار پھلانک کر چاروں دہشت گرد داخل ہوگئے جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا، ،باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈآکٹر فضل الرحیم کے مطابق فائرنگ کے دوران 3 ہزار کے قریب طالب علم اور600 مہمان یونیورسٹی میں موجودتھے ۔

(جاری ہے)

حملے کے وقت شدید دھند تھی مسلح افراد دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر داخل ہوئے ۔ دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز چارسدہ سعید وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 3 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، شدید دھند کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات درپیش آ ئی ہیں،یونیورسٹی سے موصول اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے واقعہ کے بعد بھگڈر مچ گئی اور طلبہ اپنی کلاسوں میں جبکہ طالبات ہوسٹل میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق حملہ تقریباً 9 بج کر 15 منٹ پر ہوا اور دہشت گردوں نے فائرنگ کے ساتھ دھماکے کیے،یونیورسٹی کی پچھلی دیوار چھوٹی ہے، جس کے باعث حملہ آور باآسانی اسے پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے ،ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ دہشت گردوں کا پہلے یونیورسٹی گارڈز سے مقابلہ ہوا جس میں 3 گارڈز زخمی ہوئے، بعد میں پولیس وہاں پہنچ گئی، دہشت گرد یونیورسٹی میں داخل ہوکر مختلف اطراف میں پھیل گئے۔

ٹیلی فون کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے یونیورسٹی میں موجود ایک خاتون نے مدد کی درخواست کی اور بتایا کہ یونیورسٹی میں شدید فائرنگ ہورہی ہے جس سے 70 طلبہ زخمی ہوگئے ہیں، سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے حملے میں 50 سے 60 افراد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا,ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کسی کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا جانا مناسب نہیں، دہشت گردی کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے جس کا ہم سب کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا,ایک ریسکیو اہلکار نے عینی شاہد طلبہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ پشاور سکول طرز کا حملہ لگتا ہے اور دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں اندھا دھند فائرنگ کی ،میڈیا سے بات کرتے ہوئے چارسدہ کے رکن صوبائی اسمبلی ارشد علی کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی آوازوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے ، جو دیوار پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے ،ادھر وزیراعظم نواز شریف نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور وزیرداخلہ سے حملے کی رپورٹ طلب کر دی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردوں کا جلد خاتمہ کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ معصوم طلبہ اور شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں اور ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم کیے ہوئے ہیں، جبکہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان زاہد خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے ،انھوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑپھینکنا ہوگا،دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے ،مشکل کی اس گھڑی میں طلبا اور والدین کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ پر سیاست نہ کی جائے، سکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں پر پورا اعتماد ہے اور دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ،عمران خان نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی، دریں اثنا ء سابق صدر آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری ، خورشید شاہ ، اسفند یار ولی ، امیر جماعت اسلام سراج الحق پرویز خٹک ، مولانا فضل الرحمن ،گورنر خیبر پختو نخواہ ، مہتاب احمد خان ، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، گورنر سندھ عشرت العباد ،گورنر پنجاب شہباز شریف ، وزیراطلاعات پرویز رشید ، سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

واضح رہے کہ بدھ کی صبح سکیورٹی فورسز نے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 4 ملزمان کو گرفتار کیا تھا جن کے قبضے سے اسلحہ اور فوج اور سکیورٹی فورسز کے یونیفارم بھی برآمد ہوئے تھے اور گذشتہ ہفتے بھی سکیورٹی خدشات اور دھمکی آمیز خطوط ملنے کے بعد پشاور میں کینٹ کے علاقہ نوتھیہ اور شہر میں واقع سرکاری اور نجی اسکولوں کو بند کردیا گیا تھا،یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی پشاور کے کارخانوبازار میں خاصہ دار فورس کی چیک پوسٹ پر خود کش حملے میں متعدد اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 39 زخمی ہو گئے تھے۔جبکہ دو ہزار 14میں اگست کے مہینے میں آرمی پبلک سکول کو بھی دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا جس میں 130طالب علم شہدی ہو گئے تھے ۔ ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں