سپریم کورٹ نے این اے 153 میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیدیا

ایک شخص ایف اے کئے بغیر بی اے اور ایم اے کیسے کر سکتا ہے؟ جعلی ڈگری کی قانون سازی کا مطلب ہے کہ پڑھے لکھے لوگ اسمبلی میں آئیں،چیف جسٹس

جمعرات 21 جنوری 2016 15:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 153ملتان میں جعلی ڈگری کے معاملے پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دے دیا،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص ایف اے کئے بغیر بی اے اور ایم اے کیسے کر سکتا ہے؟ جعلی ڈگری کی قانون سازی کا مطلب ہے کہ پڑھے لکھے لوگ اسمبلی میں آئیں۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما دیوان عاشق کی این اے 153 سے متعلق الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس، جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔مسلم لیگ (ن) کے رہنماء دیوان عاشق نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، دیوان عاشق پر جعلی ڈگری اور اثاثہ جات چھپانے کا الزام تھا، جس پر الیکشن ٹربیونل نے دیوان عاشق کو حلقہ این اے 153 ملتان سے نا اہل قرار دے دیا تھا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص ایف اے کئے بغیر بی اے اور ایم اے کیسے کر سکتا ہے؟ جعلی ڈگری کی قانون سازی کا مطلب ہے کہ پڑھے لکھے لوگ اسمبلی میں آئیں۔عدالت نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حلقہ این اے 153 ملتان سے ایم این اے منتخب ہوئے تھے، عام انتخابات میں دیوان عاشق نے 90 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے تھے، الیکشن ٹریبونل نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر این اے 153 ملتان سے منتخب رکن قومی اسمبلی دیوان عاشق بخاری کو نااہل قرار دیا تھا اور الیکشن کمیشن نے ٹریبونل کے حکم پر حلقے میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں