لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف 16 سال بعد اپیل دائر:سپریم کورٹ نے مقدمات کی کاز لسٹ طلب کرلی

پنجاب کے لاء افسران کیا اصحاب کہف کی طرح نیک ہیں کہ دفاتر میں جا کر چین کی نیند سو گئے اور 16 سال بعد اپیل کر رہے ہیں ،ریمارکس

جمعرات 21 جنوری 2016 17:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 16 سال بعد اپیل دائر کرنے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے جواب اور 25 اکتوبر 1995 کی عدالت عالیہ کے مقدمات کی کازلسٹ طلب کی ہے ۔ دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا ہے کہ پنجاب کے لاء افسران کیا اصحاب کہف کی طرح نیک ہیں کہ دفاتر میں جا کر چین کی نیند سو گئے اور 16 سال بعد اپیل کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

دیگر محکمے کے افسر لگا تار تمام سماعتوں پر پیش ہوتے رہے ہیں اور پنجاب کے معصوم افسروں کو پتہ ہی نہ چل سکا اور کیس جکا فیصلہ بھی ہو گای اور اس پر اتنا عرصہ بھی گزر گیا اب اپیل کے لئے آ گئے ہیں ۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں اس دوران ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو سنا ہی نہیں انہیں نوٹس تک جاری نہیں کیا گیا جس پر مخالف وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست 1988 میں دائر کی گئی تھی جس کو 17 سال بعد سماعت کے لئے مقرر کیا گیا اس پر حد یہ کہ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں سنا ہی نہیں گیا جس پر عدالت نے سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار سے ہائی کورٹ کی 16 سال قبل جاری کردہ مقدمات کی کازلسٹ طلب کی ہے

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں