پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میں مالی سال 2013-14 کے دوران 75کروڑ52لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

مستقبل میں اس قسم کی بے قاعدگیوں سے نمٹنے کیلئے پی ایچ اے فاؤنڈیشن کی انتظامیہ اقدامات کر رہی ہے، سخت مالی نگرانی اور حدود کی وجہ سے آڈٹ رپورٹ میں کی بیان کردہ بے قاعدگیوں کو کم کیا گیاہے، حج آپریٹرز کے حوالے سے وزرات172شکایات موصول ہوئیں ، 162معمولی شکایات کو موقع پر نمٹایاگیا ،30ایچ بی اوز کے 270حجاج کو 61لاکھ سے زائد کی رقم واپس کی گئی ،قومی اسمبلی میں وزارت ہاؤسنگ وتعمیرات اور وزیر مملکت بلیغ الرحمن کے سوالوں کے جوا ب

جمعرات 21 جنوری 2016 19:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کے اجلاس وقفہ سوالات کے دوران ہاؤسنگ وتعمیرات کے تحریری جواب میں پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میں مالی سال 2013-14کی آڈٹ رپورٹ میں 75کروڑ52لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے۔ مستقبل میں اس قسم کی بے قاعدگیوں سے نمٹنے کیلئے پی ایچ اے فاؤنڈیشن کی انتظامیہ اقدامات کر رہی ہے سخت مالی نگرانی اور حدود کی وجہ سے آڈٹ رپورٹ میں کی بیان کردہ بے قاعدگیوں کو کم کیا گیاہے۔

وزیر مملکت برائے تعلیم و داخلہ بلیغ الرحمن نے ایوان کو آگاہ کیا کہ نجی حج آپریٹرز کے حوالے سے وزرات172شکایات موصول ہوئیں۔ 162معمولی شکایات کو موقع پر نمٹایاگیا اور 30ایچ بی اوز کے 270حجاج کو 61لاکھ سے زائد کی رقم واپس کی گئی ، حجاج کو سہولیات کی عدم فراہمی کے ضمن میں وزرات کو 44ٹورز آپریٹرز کے خلاف 2015میں پاکستان میں34جبکہ سعودی عرب میں 10شکایات موصول ہوئیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے ایوان کو بتایا کہ داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے میں 4لاکھ 86ہزارملین روپے خرچ کیے جائیں گے10ٹھیکوں میں سے5پر کام جاری ہے ،عالمی بنک نے داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے کیلئے سرمائے کی فراہمی کیلئے 10جون2014کو آئی ڈی اے کے ساتھ مل کر 588.4ملین کے امریکی ڈالراور جزوی کریڈٹ گارنٹی کے ساتھ مل کر 460ملین امریکی ڈالر پہلے آئی ڈے اے کریڈٹ کے طور پر منظور کیے تھے۔

ادھار کا یہ معاہدہ 25اگست2015کو طے ہوا تھا۔ اور یہ20نومبر2014سے لاگو ہوچکا ہے منصوبے کی لاگت اور ورلڈ بنک آئی ڈی اے دستیاب کریڈٹ میں فرق پورا کرنے کیلئے قومی اور بین الاقوامی اداروں اور کمرشل بنکوں سے رابطہ کیا گیاتھا۔ اس حوالے سے قومی اور بین الاقوامی بینکوں سے بالترتیب1.44بلین روپوں اور 800ملین امریکی ڈالر کیلئے بات چیت کی جارہی ہے۔انہوں نے مزید بتایاکہ ڈسکوز کے تصیحتی منافع میں ٹرانسفارمروں کی مرمت اور دیکھ بھال کی جارہی ہے جس کی نیپرا نے اجازت دی ہے لہذا حکومت اس کیلئے علیحدہ فنڈز مختص نہیں کر رہی ہے صارفین سے کسی قسم کا کوئی چندہ وصول نہیں کیا جارہا ۔ حاضرسروس اور ریٹائرڈملازمین غیرقانونی ذرائع سے نجی طور پر بجلی کے کنکشنز دیئے جانے کا تاثر بھی غلط ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں