پاک افغان سرحد دونوں ملکوں کے تعاون سے محفوظ بنائی جا سکتی ہے‘ سینیٹر عبدالقیوم

سانحہ چارسدہ میں سی آئی اے، ‘ ”را“ اور ”موساد ٴ“ملوث ہوسکتی ہیں نیٹو فورسز کی مدد کے باوجود افغان حکومت اپنے صوبوں میں اپنی رٹ قائم نہیں کر سکی ،ہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 22 جنوری 2016 21:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 جنوری۔2016ء) سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر کو دونوں ملکوں کے تعاون سے محفوظ بنایاجاسکتا ہے‘ سمیں افغانستان کی تھیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ افغان حکومت چارسدہ حملے میں شامل ہے۔ افغان صوبوں کنٹر ‘ پکتیکا‘ خراسان اور قندھار میں نیٹو فورسز کی مدد کے باوجود افغان حکومت اپنی رٹ قائم نہیں کر سکی۔

واقعہ چارسدہ میں” سی آئی اے“، ‘ ”را“ اور ”موساد“ ملوث ہوسکتی ہیں، پاک افغان بارڈر سیل کرنا ممکن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ افغان سرحد کے قریب بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں افغان حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت سفارتی سطح پر ان معاملات پر افغان حکو مت سے بات چیت کررہی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان بارڈر انتظام بہتر بنانے سے ہی امن یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ اس بات کی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ ان دہشت گردوں کو فنڈنگ کون کررہا ہے۔ پاک افغان بارڈر سیل کرنا ممکن نہیں دونوں ملکوں کی سرحدوں کے قریب رہنے والے چالیس سے پچاس ہزار افراد روزانہ آتے جاتے ہیں اور دونوں طرف سے کلچر ایک ہونے اور آپس میں رشتہ داریاں ہونے کی وجہ سے لوگ پاکستان سے افغانستان آتے جاتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک افعان بارڈر کے درمیان خیبر‘ چمن اور انگور اڈہ کے علاوہ بہت سے ایسے راستے ہیں جہاں سے لوگ آتے جاتے ہیں جب کوئی خفیہ معلومات آتی ہیں اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں اکٹھا کیا جاتا ہے کوئی خفیہ رپورٹ مخصوص جگہ کی نشاندہی نہیں کیا کرتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سکولوں پر حملے کی طلاا ع ہو تو کے پی کے میں ہزاروں ایسے سکول ہوں گے جن کو سکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کے لئے ممکن نہیں ہوگا جتنا ممکن ہوتا ہے اتنی سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے بہترین تیاری کی وجہ سے ہی دہشت گردی میں نقصان کم سے کم ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں