قطر سے ایل این جی درآمدات پر صوبائی اوگرا حکام نے قانونی پیچیدگیاں پیدا کر دیں

موجودہ قانون میں ترمیم کے بغیر صوبوں کو ایل این جی سپلائی ناممکن ہے،اوگرا حکام

ہفتہ 23 جنوری 2016 16:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 جنوری۔2016ء) قطر سے ایل این جی درآمدات پر صوبائی اوگرا حکام نے قانونی پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں ۔ صوبہ سندھ اور خیبرپختونخوا کے اوگرا حکام نے ایل این جی قیمت پر قانونی مشکلات بارے اعلی حکام کو آگاہ کر دیا ہے ۔ ان کے مطابق موجودہ قانون میں ترمیم کے بغیر صوبوں کو ایل این جی سپلائی ناممکن ہے کیونکہ ایل این جی قیمتوں کو واضح کرنا ضروری ہے ۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی اوگرا حکام نے ایل این جی قیمتوں کو ظاہر نہ کرنے قانونی پیچیدگی بارے وفاقی وفاقی حکومت اور اوگرا کے اعلی حکام کو مطلع کر دیا ہے ۔پاکستان کے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین کے آرٹیکل نمبر (1)90 کے تحت قیمت کا تعین کر کے فیڈرل کینٹ یا وزیر اعظم منظوری دے سکتی ہیں اس وجہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری قانونی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے ایل این جی کا معاملہ کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں بھی خیبرپختونخوا اور سندھ نے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ٹیکسوں اور اخراجات سمیت وفاقی حکومت نے ایل این جی کی قیمت 0.66 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی ہے ۔

(جاری ہے)

جس پر صوبائی اوگرا نے اعتراض کیا ہے اس حوالے سے ایل این جی کی ٹرمینل چارجز سے قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا اور ایل این جی کی مد میں بوجھ بڑھ جائے گا ۔ صوبائی اوگرا حکام نے مطابق وفاقی حکومت کو ایل این جی کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پاکستانی معیشت کو نقصان ہو گا اور وفاقی حکومت اس کا فیصلہ کرنا ہو گا ۔ اس حوالے سے صوبائی اوگرا نے نشاہدہی کی ہے کہ قطر سے ایل این جی کا معاہدہ اور قیمت کا تعین آرٹیکل ( c) 3.2 ایل این جی پالیسی 2011 ، آرٹیکل ( c) 6.3 ایل این جی پالیسی 2011 کے خلاف ورزی ہے اور ایل این جی پالیسی 2011 کو مکمل طور پر رد کیا جا رہا ہے ان کے مطابق اگر اوگرا قانون میں ترمیم نہ کیا گیا تو قطر سے درآمد شدہ ایل این جی پر مزید قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں