اسلام غیر مسلم شہریوں کی حفاظت کے لحاظ سے سب سے زیادہ عملی نکتہ نظر رکھتا ہے

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب

منگل 26 جنوری 2016 14:46

اسلام آباد ۔ 26 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ اسلامی فلاحی ریاست جنگ اور امن دونوں حالت میں اپنے غیر مسلم شہریوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے کیونکہ اسلام امن کا دین ہے اس لئے اسلامی ریاست میں تمام شہریوں کو اپنے اپنے مذہبی عقائد اور رسوم و رواج کے مطابق آزادانہ زندگی گذارنے کی مکمل آزادی ہے۔

تمام مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام یقینی بنانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید جمہوری ریاستوں میں شہریوں کے معاشرتی حقوق کو بنیادی حقوق تسلیم کیا گیا ہے۔ اسی طرح اسلام بھی ان بنیادی شہری حقوق مثلاً پرامن زندگی گذارنا، املاک خریدنا، اپنے مذہبی عقیدے اور رسوم و رواج پر عمل، مذہبی مقامات کی تعمیر و حفاظت، آزادانہ نقل و حرکت، میل جول، کاروبار اور حصول تعلیم کی اجازت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

درحقیقت اسلام تمام غیر مسلموں کو بھی مسلمانوں کی طرح ہی آزادی سے زندگی گذارنے کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون شریعت کی بنیادی چیزوں میں سے پہلی چیز انسانی زندگی کی حفاظت اور نگہداشت اس انداز سے کرنا جہاں تمام لوگوں کو دوسروں کے مذاہب اور عقائد کا احترام کرتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی ہو۔ اسلام بلا شبہ انسانیت کا مذہب ہے اور اپنے غیر مسلم شہریوں کی حفاظت کے لحاظ سے سب سے زیادہ عملی نکتہ نظر رکھتا ہے۔

اسلام نظریاتی اختلافات کی حقیقت کو تسلیم کرتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ روزمرہ معمولات زندگی میں برداشت اور باہمی احترام کے اصولوں کا علم بردار ہے اور اپنے شہریوں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سمجھ کے مطابق صحیح راستے کا انتخاب کریں۔ مذہب اسلام کو نہ تو کسی شخص پر اس کی مرضی کے بغیر مسلط کیا گیا ہے اور نہ ہی کیا جائے گا۔ سردار محمد یوسف نے اپنے خطاب میں کہا کہ کانفرنس کے مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے میثاق مدینہ پر روشنی ڈالنا انتہائی اہم ہے جو مسلمانوں، یہود اور مشرکین کے مابین تھا اور اسے پہلے دانشمندانہ معاہدے کے طور پر مانا گیا جس نے مختلف مذاہب اور اقوام پر مشتمل گروہوں کو آپس میں ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں اور ان کی مدینہ میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو دوام بخشا۔

میثاق مدینہ نے اس کثیر المذاہب معاشرے کی بنیاد ڈالی جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کو بھی برابری اور انصاف کے ساتھ ایک مسلمان حکمران کے زیر سایہ امن و سکون سے رہنے اور اپنے مذاہب پر عمل پیرا ہونے کا موقع ملا۔ اس حکومت نے اپنی ہمسایہ ریاستوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کر کے بین الاقوامی تعلقات کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر نے اقلیتوں کے تحفظ کے لئے اپنی تجاویز بھی پیش کیں جن میں میثاق مدینہ کو مسلم ممالک کے نصاب میں شامل کرنے، اقلیتوں کے تحفظ کو اولین ترجیح قرار دینے اور سول سوسائٹی، تعلیم، این جی اوز، علماء، ریسرچرز اور دانشوروں کی مدد سے معاشرے کے مختلف مذہبی طبقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں