پی اے سی نے پیپلز ورکس پروگرام کے22ارب استعمال نہ کرنے پر کیبینٹ ڈویژن سے وضاحت طلب کر لی

بعض منصوبوں پر 95فیصد تک ترقیاتی کام مکمل کیا جا چکا، سپریم کورٹ کے احکامات کے بعدیہ پروگرام بند کر دیا گیا، سیکرٹری کیبنٹ وطن کارڈ کے زریعے تمام صوبوں کو دی جانے والی امداد کی مکمل تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں،چیرمین کمیٹی کی سیکرٹری کو ہدایت

بدھ 27 جنوری 2016 16:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پیپلز ورکس پروگرام کے تحت عوامی فلاحی منصوبوں کیلئے مختص22ارب روپے استعمال نہ کرنے پر کیبینٹ ڈویژن سے وضاحت طلب کر لی ،کمیٹی نے سیلاب متاثرین میں وطن کارڈ کے زریعے تقسیم کئے جانے والے 10ارب روپے کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے بدھ کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ کیبینٹ ڈویژن کو 2012/13میں پیپلز ورکس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 69ارب26کروڑ31لاکھ 92ہزار روپے دئیے گئے تھے جس میں ڈویژن نے 46ارب60کروڑ 33لاکھ 62ہزار روپے خرچ کئے جبکہ 22ارب 65کروڑ 98لاکھ روپے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے منجمد ہوگئے تھے جس پر سیکرٹری کیبینٹ نے بتایا کہ یہ تمام فنڈز پیپلز ورکس پروگرام کیلئے جاری کئے گئے تھے اور ان میں سے بعض منصوبوں پر 95فیصد تک ترقیاتی کام مکمل کیا جا چکا ہے تاہم بعد میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعدیہ پروگرام بند کر دیا گیاانہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں کے بارے میں آڈٹ بھی شروع کیا گیا ہے اورتما م تر تفصیلات آڈٹ رپورٹ کے بعد فراہم کی جائیں گی اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ پیپلز ورکس پروگرام کے تمام تر منصوبوں کے بارے میں سیکرٹری کمیٹی ممبران کے ساتھ مل کر ایک میٹنگ کر لیں تاکہ معاملات طے کئے جاسکے آڈٹ حکام نے 2011/12میں سیلاب متاثرین کو وطن کارڈ کے زریعے 10ارب روپے کی ادائیگیوں کے حوالے سے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ وطن کارڈ پروگرام کے تحت مختلف صوبوں کے سیلاب زدگان کو ادائیگیاں کی گئیں تاہم ان میں سے بیرون ممالک سے ملنے والے 66کروڑ روپے متاثرین میں تقسیم نہیں کئے گئے ہیں جس پر سیکرٹری کمیٹی نے بتایا کہ یہ رقومات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب زدگان میں تقسیم کی گئیں ہیں کمیٹی کے رکن محمو دخان اچکزئی نے پوچھا کہ صوبہ بلوچستان کو بھی سیلاب زدگان کے تحت امداد دی گئی تھی جس پر سیکرٹری کابینہ کمیٹی نے کہاکہ جی ہاں بلوچستان کو بھی رقم دی گئی تھی انہوں نے بتایاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت چوتھی سہہ ماہی کیلئے 27ارب روپے کی ضرورت تھی تاہم محکمہ خزانہ کی جانب سے صرف7ارب روپے دئیے گئے تاہم اس سے قبل ہی ادارے کے پاس موجود 11ارب روپے حکومت کو اس وجہ سے واپس کر دئیے گئے تھے کہ ان کی تقسیم ممکن نہ تھی چیرمین کمیٹی نے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وطن کارڈ کے زریعے تمام صوبوں کو دی جانے والی امداد کی مکمل تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں