آئی ایم ایف کا پاکستان کو پچاس کروڑ ڈالر کی قسط جاری کرنے سے انکار

قسط کی ادائیگی گیارہ اداروں کی نجکاری ، بجٹ خسارے اور ترقیاتی فنڈز میں 27فیصد کمی کرنے سے مشروط کردی پاکستانی مذاکراتی وفد کی تمام تر کاوشیں ناکام، اسحاق ڈار ، چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین نجکاری کمیشن آئی ایم ایف کو قائل کرنے کیلئے ہنگامی طور پر دبئی روانہ

بدھ 27 جنوری 2016 17:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) آئی ایم ایف نے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت پچاس کروڑ ڈالر کی قسط جاری کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ گیارہ اداروں کی نجکاری ، سالانہ بجٹ خسارہ میں کمی اور پاکستان کی ترقیاتی فنڈز میں ستائیس فیصد کمی کرنے سے مشروط کردی ۔ پاکستانی مذاکراتی وفد کے تمام تر کاوشیں ناکام ہوگئی ہیں اور آئی ایم ایف وفد نے پاکستانی وفد کو پچاس کروڑڈالر کی قسط جاری کرنے سے صاف انکار کردیا ہے ۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، چیئرمین ایف بی آر نثار احمد اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کیلئے ہنگامی طور پر دبئی روانہ ہوگئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف وفود کے مابین پچاس کروڑ ڈالر کی قسط کیلئے دسویں جائزہ اجلاس چھبیس جنوری کو دبئی میں ہوئے جس میں آئی ایم ایف نے اہداف حاصل کرنے میں ناکامی پر پاکستان کو ایکٹینڈڈ فنڈز فیسلٹی پروگرام کے تحت جاری ہونے والی قسط روک دی ہے اور پاکستانی مذاکراتی ٹیم نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا ہے جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، چیئرمین ایف بی آر نثار محمد چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر ہنگامی طور پر دبئی پہنچ گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پاکستانی مذاکراتی وفد چوبیس جنوری کو آئی ایم ایف مذاکرات کیلئے دبئی پہنچے تھے جس میں رجمان ایف بی آر ڈاکٹر محمد اقبال اور سیکرٹری ایف بی آر طارق جمیل کے علاوہ سیکرٹری خزانہ وقار مسعود اور وزارت خزانہ کے دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں آئی ایم ایف نے گیارہ اداروں کی نجکاری ، سالانہ بجٹ خسارہ میں مزید کمی اور پاکستان کی ترقیاتی فنڈ میں ستائیس فیصد کم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور ترجیحی بنیادوں پر اہداف حاصل کرنے کے بعد پچاس کروڑ ڈالر کی قسط جاری کرنے سے مشروط کردیا ہے اس حوالے سے مذاکراتی ٹیم نے پاکستانی اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا ہے جس کی وجہ سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر ہنگامی طور پر دبئی روانہ ہوگئے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کیلئے دوسرا اعلیٰ سطح کا وفد دبئی گیا ہے اور آئی ایم ایف کو پچاس کروڑ ڈالر کی قسط جاری کرنے پر آمادہ کیا جائے گا یاد رہے کہ سالانہ بجٹ خسارہ پاکستان کی جی ڈی پی کا آٹھ فیصد سے کم کرکے 4.3فیصد کرنے کا ہدف آئی ایم ایف دے چکا ہے جبکہ حکومت سالانہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.8فیصد تک کم کرنے میں کامیاب ہوسکا ہے تاہم ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوا ہے اس طرح تیس اداروں کی نجکاری لسٹ میں سے گیارہ سرکاری ادارے جون دو ہزار سولہ سے پہلے نجکاری کرنے کا معاہدہ ہے جس پر عملدرآمد نہ ہونے پر آئی ایم ایف نے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے ان گیارہ اداروں میں پی آئی اے اور سٹیل ملز سرفہرست ہے پاکستان کی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی سالانہ بجٹ کو ستائیس فیصد کم کرنے کا بھی آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا تھا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں