ملک میں خواندہ بے روزگاروں کی شرح نا خواندہ بے روزگاروں سے دگنی ہے، 15سے 29سال تک کے مرد حضرات سب سے زیادہ بے روزگار ہیں

صحیح ایڈجسٹمنٹ کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے ،آئی پی آر کا حقائق نامہ

بدھ 27 جنوری 2016 20:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جنوری۔2016ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے ملک میں روزگار ی اور بے روزگاری پر ایک حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں خواندہ بے روزگاروں کی شرح نا خواندہ بے روزگاروں سے دگنی ہے، 15سے 29سال تک کے مرد حضرات سب سے زیادہ بے روزگار ہیں ۔ بدھ کو اپنے حقائق نامہ میں آئی پی آر نے حوالہ دیا کہ ملک میں قومی ادارہ شماریات نے حال ہی میں لیبر فورم سروے 2014-15جاری کیا ہے جو کہ قابل شتائش کاوش ہے لہذا یہ سروے ملک میں بروقت روزگار کی صورت حال معلوم کرنے میں معاون ثابت ہو اہے ۔

آئی پی آرکے حقائق نامے نے اس سلسلے میں لیبر مارکیٹ کی طرف توجہ دلائی ہے۔جس کے مطابق 2012-13 اور 2013-14 میں صرف 13لاکھ ورکر زلیبر مارکیٹ میں داخل ہوئے جبکہ اس سے پہلے ہر سال 15لاکھ ورکرز لیبر مارکیٹ میں داخل ہوتے تھے ۔

(جاری ہے)

لہذا اس طرح مذکورہ سالوں میں تقریباً 17 لاکھ ورکرز یا تو لیبر مارکیٹ میں نہیں آئے یا پھر قومی ادارہ شماریات اس کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکا۔

حقائق نامہ کے مطابق 2012-13 اور 2014-15 میں 14لاکھ ملازمتیں پیدا کی گئیں اس طرح بے روزگار ورکر کی تعداد میں 1لاکھ افراد کی کمی واقع ہوئی جبکہ 2014-15کے اختتام پر ملک میں 36لاکھ ورکر ز بے روزگار تھے ۔آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 6فیصد ہے جبکہ 2012-13میں اس میں کمی واقع ہوئی ۔لیکن اگرصحیح طریقہ سے حساب لگایا جائے تو 2014-15میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو کہ پچھلے 13سالوں میں سب سے زیادہ ہے ۔

آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق انتہائی فکر مند بات یہ ہے کہ ملک میں پڑھے لکھے بے روزگاروں کی شرح ان پڑھ بے روزگاروں سے دگنا سے بھی زیادہ ہے نیز اسی طرح ملک میں نوجوان اور خواتین میں بے روزگاری کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے جبکہ دیہی اور شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح میں معمولی فرق ہے 2012-13کے بعد خیبر پختونخواہ میں بے روزگاری میں زیادہ اضافہ ہوا ہے جبکہ پنجاب میں بڑی تیزی سے روزگا ر کے مواقع پیدا کیے گئے۔

آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق مختلف شعبوں میں روزگارکے مواقع کم اور زیادہ ہوئے ہیں ۔شعبہ زراعت میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے جبکہ صنعتی شعبے میں پچھلے دو سالوں میں دو تہائی ملازمتیں پیدا کی گئیں نیز سروسز سیکٹر میں بھی ایک تہائی اضافی ملازمتیں پید اہوئیں ۔آئی پی آر کے حقائق نامہ نے ایک اور چیز کی نشاندہی کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں خواتین کی لیبر فورس میں شرکت زیادہ ہوئی ہے ۔

جہاں تک حقیقی اجرت کا تعلق ہے آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق 2008-09 اور2014-15 میں پیشہ وارانہ اور ہنر مند افراد کی حقیقی اجرت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بے ہنر افراد کی اجرت میں کمی ہوئی ہے ۔حقائق نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بے روزگار مرد حضرات کی عمریں 15سے29سال تک ہیں یہ مرد حضرا ت نہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ ہی ملازمتیں تلاش کر رہے ہیں ان نوجوان بے روزگاروں کی تعداد 10لاکھ سے بھی زیادہ ہے لہذا شائد ایسے افراد مختلف جرائم کی طرف با آسانی مائل ہو جاتے ہیں ۔

جبکہ بد قسمتی سے حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے مختلف یوتھ پروگرام کامیاب نہیں ہو سکے۔آئی پی آر کے حقائق نامہ کے مطابق خوش آئند بات ہے کہ 2012-13 سے اب تک چائلڈلیبر میں 14فیصد کمی ہوئی۔آئی پی آر کے حقائق نامہ کے آخر میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پرملک کے اند ر لیبر مارکیٹ میں منفی اور مثبت رحجان دیکھا گیا ہے لیکن اگر پائیدار طریقے سے ملک کے اندر بے روزگاری میں کمی کی جائے تو یہ جی ڈی پی کی شرح 6فیصد سے زیادہ کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے لہذا پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کو چاہیے کہ وہ ہنر مند افراد پیدا کرنے اور ان کی ملازمتوں کیلئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں