سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں نیب کی صوبوں میں کارروائیوں کو محدود کرنے سے متعلق پیپلز پارٹی کے قومی احتساب (ترمیمی)بل 2015 کی منظوری دیدی ،حکومتی ارکان کی مخالفت

بڑوں پر بڑے ہاتھ ڈالیں جائیں ایک شہر میں دو قانون لاگونہ کریں ، آئندہ اجلاس میں 109 میں سے فراڈ اور غیر قانونی کام کرنے والی سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیوں بارے آگاہ کیا جائے، چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی کی ہدایت

بدھ 27 جنوری 2016 21:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جنوری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے نیب کی صوبوں میں کارروائیوں کو محدود کرنے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کردہ قومی احتساب (ترمیمی)بل 2015 حکومت کی مخالفت کے باوجودمنظور کر لیا،بل کی منظوری کیلئے کمیٹی میں ووٹنگ کرائی گئی جس دوران 5 ارکان نے بل کی حمایت میں اور چار نے بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔

کمیٹی میں ملکی قوانین کی غلطیوں سے پاک کتب کی اشاعت کو یقینی بنانے کے حوالے سے بل بھی ایک متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ اسلام آباد میں جعلی ہاؤسنگ سوسا ئٹیوں کے حوالے سے ڈی جی نیب ظاہر شاہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت نیب 109 ہاؤسنگ سوسا ئٹیوں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے،جن میں سے 20 سکیموں کا وجود ہی نہیں ،5کا پتہ چلا کہ سرمایہ کاری کے نام پر لوگوں کی رقوم ڈبو دی گئی،10 کے خلاف انکوائریاں جاری ہیں،ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے ایڈ منسٹریٹر نے خود سوسائٹی کے پلاٹ بیچ دیئے جس کو جلد گرفتار لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پچھلے ایک سال سے نیب ، سی ڈی اے ، آئی سی ٹی کی مشترکہ کارروائیوں کی وجہ سے کوئی غیر قانونی سوسائٹی نہیں بنی ، ایک ہاؤسنگ سوسائٹی نے 250 ملین کا فراڈ کیا ،نیشنل پارک ایریا میں تعمیرات پر پابندی کے باوجود تعمیرات ہو رہی ہیں، چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ بڑوں پر بڑے ہاتھ ڈالیں جائیں ایک شہر میں دو قانون لاگونہ کریں ۔ آئندہ اجلاس میں 109 میں سے فراڈ اور غیر قانونی کام کرنے والی سوسائٹیوں کے خلاف کیے گئے اقدامات کارروائیوں کے علاوہ نیشنل پارک کے اندر بنے ہوئے گھروں اور تعمیرات کے بارے میں کارروائی سے آگاہ کیا جائے ۔

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی اراکین سینیٹر فاروق نائیک ، قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق ، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن ، سینیٹر بابر اعوان ، محمد علی سیف ، عائشہ رضا فاروق ، سعید غنی ، سلیم ضیاء ، زاہدہ خان ، محرکین تاج حیدر ، حافظ حمد اﷲ ، کے علاوہ وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس (ر)رضا خان، نیب کے ڈی جی ظاہر شاہ ، ممبر پلاننگ سی ڈی اے وسیم احمد خان ، چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر ، رجسٹرار محمد علی نے شرکت کی ۔

سینیٹر تاج حیدر نے قومی احتساب ترمیمی بل پر بحث کا آغاز کر تے ہوئے کہا کہ وفاقی کے قوانین کے اندر ترمیم تجویز کی ہے وفاق اور صوبہ کا اپنا اپنا دائرہ کار اور اختیارات مقرراور متعین ہیں ،صوبوں میں بد عنوانی کے خاتمے کے محکمے بھی موجو دہیں وفاق کے 58 محکمے ہیں وفاق وہاں کام کرے صوبائی اختیارات پر حملے کا صوبوں کو شک نہیں ہونا چاہیے نیب کارکردگی پر توجہ دے اور کہا کہ سندھ میں بھی نیب قانون صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

سندھ کے سیکرٹری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو سمری بجھو ا دی گئی ہے منظوری کے بعد اسمبلی سے بھی اسی اجلاس میں پاس ہو جائے گا ۔بلوچستان کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ بلوچستان میں احتساب بل زیر غور نہیں ہے ۔سابق چیئرمین سینیٹ فاروق نائیک نے کہا کہ بدعنوانی صوبائی معاملہ ہے وفاق صرف وفاقی محکموں اور ملازمین کے لئے قانون سازی کر سکتا ہے اور ایف آئی اے کاکردار اور اختیار بھی صرف وفاق تک ہے ۔

قائدایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ جب صوبے قانون سازی کر لیں اختیارات کا تعین کرنا مناسب ہو گا ۔ خیبر پختونخوا نے قانون سازی کر لی ہے دوسرے صوبوں کی قانون سازی کا انتظار کر لینا چاہیے ۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ بڑا پیچیدہ معاملہ نہیں صوبے قانون سازی کا اختیار رکھتے ہیں یا نہیں اس پر بحث نہیں ہونی چاہیے اچھی ترامیم ہیں منظوری دی جانی چاہیے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے غلط پیغام نہیں گیا تو اب کیسے جائے گا تمام پارٹیاں 18 ویں ترمیم کا حصہ تھیں ۔کمیٹی کے اجلاس میں صوبوں اور وفاق میں قانون سازی کی جاسکتی ہے یا نہیں بحث نہیں بلکہ احتساب بل کی ترامیم زیر بحث ہیں ۔تفصیلی بحث کے بعد سینیٹر تاج حیدر کے قومی احتساب ترمیمی بل پر رائے شماری کرائی گئی جس میں بل کے حق میں چوہدری اعتزاز احسن ، سعید غنی ، بابر اعوان ، زاہدہ خان، فاروق ایچ نائیک نے حمایت اور راجہ ظفرالحق ، محمد علی سیف ، سلیم ضیاء ، عائشہ رضا فاروق نے مخالفت میں ووٹ دیا اور بل کثرت رائے سے منظو رکر لیا گیا ۔

سینیٹر سعید غنی کے کارکنوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کے بل پر سینیٹرز کی طرف سے مزدور / کارکن کی تشریح کے حوالے سے الگ الگ نقطہ نظر کی وجہ سے بل وزارت قانون کو سینیٹر ز کی آراء اور تجاویز کی روشنی میں بہتر بنا کر الگے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ سینیٹر حافظ حمد اﷲ کی طرف سے غیر مسلموں کی صورت میں مذبہی اغراض کیلئے نشہ آور مشروبات کے استعمال کے روک تھام کے ترمیمی بل کے حوالے سے سینٹر حمد اﷲ نے قرآن پاک کی آیات ، احادیث دوسرے مذاہب کی الہامی کتابوں میں سے حوالے دے کر ثابت کیا کہ تمام مذاہب میں شراب حرام ہے ۔

غیر مسلموں کی تہوار میں شراب کے استعمال کی اجازت سے ان مذاہب کی بھی توہین ہو رہی ہے ۔غیر مسلموں کے مذہبی اغراض کے لئے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ نے کہا کہ ملک میں دوسرے مذاہب کے بھی شہری موجو د ہیں یورپ اور دوسرے ممالک کے سکالرز اور مذہبی شخصیات کو ان کے مذاہب میں شراب کے بارے میں سوالنامہ بجھوایا جانا چاہیے ۔

محرک سینیٹر حمد اﷲ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بل اقلیتی اراکان نے پیش کیا جو منظور نہیں ہو سکا ۔ ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے حوالے سے ڈی جی نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ پچھلے ایک سال سے نیب ، سی ڈی اے ، آئی سی ٹی کی مشترکہ کارروائیوں کی وجہ سے کوئی غیر قانونی سوسائٹی نہیں بنی ، ایک سوسائٹی نے آٹھ کنال زمین پر پندرہ سو کنال زمین فروخت کر دی ، سروسز سوسائٹی کے کل 327 کنال میں سے 255 کا قبضہ ہے فیڈریشن اور ایمپلائز سوسائٹی میں ترقیاتی کام نہیں ۔

گرین سٹی موقع پر موجود نہیں ، گلشن رحمان کا معاملہ عدالت میں گرفتاریاں کر لی گئی ہیں اسلام آباد کواپریٹو فارمنگ کو مقاصد تبدیل کرنے کیلئے دس دن کی مہلت دی ہے ۔ جموں کشمیر کے پاس 241 کنال زمین کم ہے پاکستان ٹاؤن فیز ٹو موجود نہیں ، سپریم کورٹ ایمپلائز 1981 میں قائم ہوئی ابھی تک ترقیاتی کام نہیں ہوئے 250 ملین کا فراڈ ہوا ہے ۔نیشنل پارک ایریا میں تعمیرات پر پابندی کے باوجود تعمیرات ہو رہی ہیں سی ڈی اے کے ساتھ ملکر روک رہے ہیں ۔

سی ڈی اے ممبر پلاننگ نے آگاہ کیا کہ 1960 کے پرانے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کی جارہی ہے نیشنل پارک ایریا کی ہزاروں ایکٹر زمین کے مالکان کو معاوضے اور پلاٹ دینا مشکل ہے ۔چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ بڑوں پر بڑے ہاتھ ڈالیں جائیں ایک شہر میں دو قانون لاگونہ کریں ۔نیشنل پارک ایریا میں مالکان زمین کیلئے ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ نقصان نہ ہوایسا نظر نہ آئے کہ کچھ لوگ زور سے تعمیرات بنا لیں اور کچھ محروم رہ جائیں ۔ اور ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں 109 میں سے فراڈ اور غیر قانونی کام کرنے والی سوسائٹیوں کے خلاف کیے گئے اقدامات کارروائیوں کے علاوہ نیشنل پارک کے اندر بنے ہوئے گھروں اور تعمیرات کے بارے میں کارروائی سے آگاہ کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں