لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز نے آئی ایس آئی کے ایک عہدیدار سے مذاکرات کا دعوی کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 29 جنوری 2016 12:26

لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز نے آئی ایس آئی کے ایک عہدیدار سے مذاکرات کا دعوی کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2016ء) : لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آئی ایس آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے مذاکرات کے ہیں۔تفصیلات کے مطابق لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں مولانا عبدالعزیز نے انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے ایک افسر سے مذاکرات کا دعویٰ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے وقت ایک آئی ایس آئی افسر نے ان کو بگاڑنے کی کوشش کی۔مولانا عبد العزیز کے مطابق لال مسجد کے نمازیوں میں سے ایک نے انہیں بتایا کہ آئی ایس آئی کا ایک بریگیڈیئر (جو دوسرے فرقے سے تعلق رکھتا ہے) ان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ وہ میرے خلاف جعلی ویڈیوز بنا رہے ہیں جس میں مجھے بھتہ لینے والا دکھایا جائے گا۔

(جاری ہے)

مولانا نے دعویٰ کیا کہ خفیہ ادارے اپنے رویئے کی وجہ سے ملک میں شدت پسندی کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ سابق خطیب لال مسجد نے ویڈیو میں کہا کہ حالیہ دنوں میں ایک میجر نے ان سے ملاقات بھی کی،تاکہ ایک دوسرے کو سمجھا جا سکے۔ دوسری جانب آئی ایس آئی کے ایک ترجمان نے نجی اخبار سے گفتگو میں مولانا عبد العزیز کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اسے 'پروپیگنڈا' قرار دیتے ہوئے کہا کہ خفیہ ادارے کے کسی بھی میجر نے ان سے ملاقات نہیں کی۔

ترجمان آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ مولانا عبد العزیز کا ماضی بھی جعلی کہانیوں پر مبنی ہے جبکہ خفیہ اداروں کے کسی بھی شخص کا ان سے رابطہ نہیں ہے۔اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسلام آباد پولیس اور مقامی انتظامیہ نے مولانا عبد العزیز سے ملاقات کی تھی تاکہ وہ عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کروا لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تھوڑی عجیب بات ہے کہ ہم ان کو شہر کے مختلف علاقوں میں گھومتا ہوا دیکھتے ہیں اور کبھی انہیں ریڑھیوں سے پھل خریدتے ہوئے بھی دیکھا جاتا ہے۔ مولانا عبد العزیز کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں مختلف فرقہ وارانہ جملے بھی کہے گئے ہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگ جن کے نام میں شاہ، حیدری اور شہیدی کے سابقے لگے ہوتے ہیں وہی ان کے والد سمیت دیگر اہلسنت علماء کے قتل میں ملوث ہیں۔

انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ پہلے میرے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا اور اب وہ چاہتے ہیں کہ میں اس میں ضمانت حاصل کروں، میں استخارہ کر چکا ہوں جس کے مطابق میں ابھی ضمانت نہیں لے رہا۔واضح رہے کہ مولانا عبد العزیز کی ضمانت کا معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف ان کے بیان پر تحریک استحقاق جمع کروائی، جس میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ مولانا عبد العزیز کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے، لہذا کس مقدمے میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، اس بیان کے بعد فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں مختلف دستاویزات پیش کیں جس میں 11 ماہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سے جاری ہونے والا گرفتاری کا وارنٹ بھی شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں