قائمہ کمیٹی سینیٹ مواصلات کابلوچستان کی سڑکوں کو موٹر وے قرار دینے پربرہمی کااظہار

جمعہ 29 جنوری 2016 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) قائمہ کمیٹی سینیٹ مواصلات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی طرف سے صوبہ وار موٹر وے کی زیر تعمیر لمبائی موٹر وے پولیس اور پوسٹل سروسز کو کمیٹی کی طرف سے بھجوائی گئی سفارشات ای ٹیگ اور ایم ٹیگ کے علاوہ موٹر وے پولیس کی طرف سے اوور لوڈنگ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات زیر بحث آئے۔

چیئرمین کمیٹی داؤد خان اچکزئی نے بلوچستان کی سڑکوں کو موٹر وے قرار دینے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے روڈ انفراسٹکرکچر کی اپ گریڈیشن نئی تعمیر کو لفاظی کے ذریعے ہر اجلا س میں ثابت کیا جاتا ہے۔موٹر وے 6رویہ پر مشتمل ہوتی ہے 2 او4 رویہ بلوچستان کی سڑکوں کو موٹر وے قرار دینا عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر اعظم وزارت مواصلات کے انچارج وزیر ہیں وزیر مملکت کو کمیٹی اجلاسوں میں شرکت کا پابند کیا جائے تاکہ و زارت کے رکے ہوئے معاملات کا حل نکل سکے۔

اس حکومت میں بلوچستان کو صرف وفاقی کے وعدوں اور آئے روز نئی نئی کمیٹیوں پر اکتفا کرنا ہوگا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موٹر وے ٹال پلازوں کی کارکردگی بہتر ہے ۔ای ٹیگ نظام کے علاوہ ایف ڈبلیو او کے ایم ٹیگ کا نظام درست نہیں جو ادارہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے کام کرنے دیں جو چھین رہے ہیں انہیں روکا جائے اور ہدایت دی کہ ایم ٹیگ کو ختم کیا جائے اور لوگوں سے وصول کی گئیں رقوم کی تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔

اضافی رقم کی انکوائری کی جائے ا ور کمیٹی کو رپورٹ بھی دی جائے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موٹروے ہائی وے پولیس کی خالی آسامیوں پر بھرتی کیلئے کمیٹی ہر اجلاس میں سفارشات دیتی ہے لیکن اہم ادارے میں بھرتیاں نہیں کی جا رہی ہیں جب تک بھرتیاں نہیں ہونگی کمیٹی سفارشات بھیجتی رہے گی۔ وزیرا عظم توجہ دے کر خالی آسامیوں پر بھرتی کا حکم دیں اور کہا کہ موٹر وے کے ریسٹ ایریا پر موجود ریسٹورانٹ کے مالکان من مانیاں کر رہے ہیں مہنگی اشیاء فروخت کی جاتی ہیں ،این ایچ اے نگرانی سخت کرے ۔

سیکرٹری وزارت و چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد پشاور 155کلومیٹر اسلام آباد لاہور367مکمل ہو چکا ہے۔فیصل آباد سے ملتان کے درمیان دو سیکشن زیر تعمیر ہیں ۔ملتان سکھر تک پاک چین اقتصادی راہداری کے 392کلومیٹر پریکیورمنٹ مکمل ہے۔پی ایس ڈی پی کے ذریعے لاہور سے خانیوال کام کا آغا زہو گیا ہے گوادر سے تربت خوشاب 2 رویہ سڑک کا فتتاح وزیر اعظم 3فروری کو کرینگے۔

موٹر وے کو بی او ٹی کے تحت ایف ڈبلیو او کو دیا تو ایم ٹیگ نافذ کیاگیا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد پشاور ای ٹیگ 200روپے اور واپسی پر ایم ٹیگ230روپے لیا جا رہا ہے۔15فیصد زائد رقم کی وصولی کا کوئی پوچھنے ولاا نہیں ہے جب نادرا ای ٹیگ چلا رہی ہے تو ایم ٹیگ کی ضرورت نہیں تھی۔کل کوئی اور پرائیوٹ کمپنی اپنے سٹیکرز چلانا شروع کر دے گی۔

جس پر چیئرمین این ا یچ اے نے کہا کہ وصولی میں فرق نہیں آنا چاہئے انکوائری کر کے آگاہ کرینگے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا ایم ٹیگ فوری ختم کیا جائے اور اگلے اجلاس میں کمیٹی کو آگاہ کیا جائے اور آگاہ کیا جائے کہ ایم ٹیگ کیوں اور کس وجہ سے کس کی اجازت سے لگایاگیا۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ این ایچ اے کوئی قانون کوئی رول کوئی وجہ پیش نہیں کر سکتا آناًفاناً فیس بڑھا دی جاتی ہے۔

شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد لاہور موٹر وے کو 20سال کیلئے بی او ٹی پر دیا گیا ہے وہ اپنی سڑک بنائے گی سنبھالے گئی اور این ایچ اے کو 206ارب ریونیو میں سے 43فیصد حصہ داری ادا کریگی۔ایف ڈبلیو او نے بنکوں سے قرضہ لیا ہوا ہے اس لئے ریکارڈ بنایا جاتا ہے۔آہستہ آہست موٹرو ے کے پورے نظام کو بی او ٹی پر کر دینگے۔پہلی دفعہ مقامی کمرشل بنکوں نے روڈز کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے حیدر آباد سکھر سیکشن کیلئے بین الا اقومی سرمایہ کاری لائینگے۔

سینیٹر روزی خان کاکڑ نے کہا کہ کچلاک سے مسلم باغ قلعہ سیف اللہ ژوب پر موٹر وے پولیس نہ ہونے کی وجہ سے حادثات عام ہیں اور 60کے قریب شہر ی جاں بحق ہو چکے ہیں ،یہاں موٹر وے پولیس کی نفری بڑھائی جانی چاہئے۔سینیٹر سجاد طوری نے ایم ٹیگ وصولی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا عوامی مشکلات میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔سینیٹر کامل علی آغا نے موٹر وے پولیس کی طرف سے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ڈرائیوروں کی تربیت کے پروگرام کی تعریف کی ا ور کہا کہ پنجاب حکومت کا محکمہ سیاسی فائد ہ حاصل کر رہا ہے۔

سینیٹر محمد علی سیف نے تجویز کیا کہ بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ اپنے ڈرائیوروں کو تربیت دیں۔چیئرمین کمیٹی نے موٹر وے پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ موٹر وے پولیس مثالی پولیس ہے و زیر اعظم وقت نکال کر بھرتیوں کا حکم جاری کریں۔سینیٹر لیاقت خان تراکئی نے ریسٹ ایریاز میں مہنگی اشیاء کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ایک پوائنٹ سے 400روپے کا برگر خریدا۔

سینیٹر کامل علی آغا نے بتایاکہ ریسٹ ایریازمیں زائد تعمیرا کر دی گئی ہیں علاقائی ہوٹل بن گئے ہیں۔ایک ریسٹ ایریا سے گاہک نے تین آئسکریم1728روپے میں خریدی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موٹر وے پر اچانک کمیٹی دورہ کر کے خود معاملات دیکھے گی اور اگلا اجلاس موٹر وے پولیس ہیڈ کوارٹر میں منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا۔آئی جی موٹر حاجی سلیم نے آّگاہ کیا کہ نفری کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ملازمین کو چھٹیاں بھی نہیں ملتے،کوئٹہ شہر کراچی نادرن بائی پاس میں اضافی نفری لگائی جاتی ہے ۔

موٹر وے پولیس کی2014 سے منظور شدہ آسامیوں پر ایف پی ایس سی نے پہلی قسط بھی بھرتی نہیں کی۔جس پر کمیٹی نے وزیر اعظم کو بھرتیوں کیلئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔آئی جی پولیس نے آگاہ کیا کہ اوور لوڈنگ کے مکمل خاتمے کی طرف جا رہے ہیں 14882ٹرکوں سے زائد سامان اتار اجا چکا ہے اصل لوڈ کو 90ٹن کر دیا گیا ہے۔اتارے ہوئے سامان کا جرمانہ وے سٹیشن پر وصول کیا جاتا ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ جرمانہ کم از کم 20ہزار کیا جانا چاہئے۔شاہد اشرف تارڑ نے آگاہ کیا کہ زیر وٹولیرنس کے تحت مکمل عمل درآمد شروع ہے موٹر وے پولیس قوانین پر سختی سے عمل کرتی ہے141کی سپیڈ پر750روپے مجھ سے بھی جرمانہ وصول کیا ۔کمیٹی نے سفارش کی کہ تین دفعہ وارننگ دی جانے والے ڈرائیور کو موٹرے استعمال نہیں دی جانا چاہئے۔شاہد اشرف تارڑ نے آگاہ کیا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پوسٹل سروسز میں اصلاحات کا جھنڈا وزیر اعظم سے منظورہو گیا ہے عمل درآمد شروع ہے پورے ملک میں تین سے چار ماہ میں تبدیلیاں سامنے آئینگی۔

آئندہ جلاس میں پوسٹل سروسز ریفارمز پر تفصیلی بریفنگ لی جائیگی۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز روزی خان کاکڑ،سجاد حسین طوری،کامل علی آغا ،محمد علی سیف،لیاقت خان تراکئی،سیکرٹری وزارت و چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ کے علاوہ آئی جی موٹر وے پولیس حاجی سلیم اور اعلی حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں