امریکہ اور چین کے انٹیلی جنس حکام چار فروری کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے

انٹیلی جنس مذاکرات کو امن مذاکراتی عمل کے ساتھ جوڑا نہیں جاسکتا عہدیدار افغان امن مذاکراتی عمل کے فریم ورک کی تیاری کیلئے چار ملکی اراکین کا اجلاس 6 فروری کو اسلام آباد میں ہوگا امید ہے چاروں ممالک افغان امن مذاکراتی عمل کے لائحہ عمل یا طریقہ کار پر اتفاق کرلیں گے ذرائع

اتوار 31 جنوری 2016 15:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 جنوری۔2016ء) پاکستان اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے درمیان اعتماد سازی کیلئے اپنی نوعیت کے پہلے مذاکرات 4 فروری کو اسلام آباد میں ہونگے ۔ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی خفیہ ایجنسی افغانستان نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے چیف مسعود اندرابی ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سے ملاقات کریں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ انٹیلی جنس مذاکرات کو امریکہ کی جانب سے سہولت فراہم کی گئی ہے چین اس میں مبصر کا کردار ادا کرے گا۔اس مقصد کیلئے امریکہ اور چین کے انٹیلی جنس حکام بھی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔خیال رہے کہ یہ چاروں ممالک افغان امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے فریم ورک بنانے کیلئے 4 رکنی ٹیم میں شامل ہیں تاہم مذکورہ انٹیلی جنس مذاکرات کو اس عمل کا حصہ قرار نہیں دیا جارہا۔

(جاری ہے)

ایک عہدیدار کے مطابق انٹیلی جنس مذاکرات کو امن مذاکراتی عمل کے ساتھ جوڑا نہیں جاسکتا تاہم یہ امن کوششوں کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے اْمید بڑھائیں گے۔دوسری جانب افغان امن مذاکراتی عمل کے فریم ورک کی تیاری کیلئے چار ملکی اراکین کا ایک اجلاس 6 فروری کو اسلام آباد میں ہوگا۔ جس کیلئے اْمید ظاہر کی جارہی ہے کہ چاروں ممالک افغان امن مذاکراتی عمل کے لائحہ عمل یا طریقہ کار پر اتفاق کرلیں گے۔

عہدیدار کاکہنا تھا کہ دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے معاہدہ راوں ہفتے کے آغاز میں طے پاگیا تھا۔واضح رہے کہ آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کے درمیان تعاون معاہدہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے آغاز کی کوششوں کے طور پر اس وقت ہوا تھا جب وزیراعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال افغانستان کا دورہ کیا تھا۔

تاہم کابل کی جانب سے سخت سیاسی مخالفت کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔معاہدے کے تحت دونوں ممالک اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ دونوں ایجنسیاں دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے سے تعاون کریں گی اور ایک دوسرے کے ملک میں رابطہ کار افسر تعینات کیے جائیں گے۔اس وقت کے این ڈی ایس کے چیف رحمت اللہ نبیل نے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد اس معاہدے پر نچلی سطح پر دستخط ہوئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں