اسلامی بینکاری کا بنیادی مقصد صارفین کوسماجی انصاف کی فراہمی ہے، پاکستان میں اس کا مقبول ہونا خوش آئند ہے اور اسلامی بینکاری اپنانے سے ملک سے غربت اور نا انصافی کے خاتمے میں مدد ملے گی

صدر مملکت ممنون حسین کاتقریب سے خطاب

پیر 1 فروری 2016 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم فروری۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ اسلامی بینکاری کا بنیادی مقصد صارفین کوسماجی انصاف کی فراہمی ہے، پاکستان میں اس کا مقبول ہونا خوش آئند ہے اور اسلامی بینکاری اپنانے سے ملک سے غربت اور نا انصافی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت ممنون حسین اسلامی بینکاری کے موضوع پر کانفرنس میں بہترین اسلامی بینکاری اور مالیاتی ایوارڈ تقسیم کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری کا اصل مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب ہمارے اسلامی بنک صنعت، تجارت، زراعت،درآمدات و برآمدات اور مائیکروفنانس کے شعبوں میں مشارکہ اور مضاربہ کی بنیاد پر سرمایہ فراہم کریں تاکہ سرمائے کی تقسیم میں انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور عام آدمی نیز قومی معیشت پر اس کے مثبت اثرات سامنے آئیں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی بینکاری اپنانے کے نتیجے میں غربت اور ناانصا فی کا خاتمہ ہوگا اور ہمارے بنک دنیا بھر کے لئے ماڈل کا کردار اداکر سکیں گے۔

صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان میں مستقبل میں پاک چین اقتآادی راہداری اور توانائی کے منصوبوں کے ذریعے بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں ہمارے بنکوں کو ان مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی خدمت کے مواقع میسر آئیں گے اب یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ ان مواقع سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ قائد اعظم نے فرما یا تھا کہ مغربی اقتصادی نظریات ہمارے عوام کے لئے مفید نہیں ہیں اس لئے ہم نے اسلام کی آفاقی تعلیمات پر مبنی نظام پیش کرنا ہے جو سماجی انصاف کے تقاضے پورے کر سکے۔

اس سلسلے میں اسٹٰیٹ بنک کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیق کر ے اور بنکوں کی راہنمائی کرے۔ صدر مملکت نے کانفرنس کے منتظمین کو اس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس شعبے میں تحقیق پر زور دیں اور دنیا بھر میں جو لوگ ان امور پر کام کررہے ہیں ان کے تحقیقی کام سے بھی فائدہ اٹھائیں۔صدرمملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ترقی کر سکے اور ملک میں خوشحالی آئے پاکستان کو بدعنوانی کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے اس کی وجہ سے ستر کی دہائی سے ملک میں خرابیاں پیدا ہونا شروع ہوئیں اور ملک قرضوں میں ڈوبتا چلا گیا موجودہ حکومت کو بھاری قرضے وراثت میں ملے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی ا ے پر اضافی ملازمین کا بوجھ ہے اور اس اس ادارے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن اس سلسلے میں حکومت کی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں جو اس ادارے کے مستقبل کے لئے درست نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں