جنگ مسئلے کا حل نہیں ، افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں ،عمران خان

منگل 2 فروری 2016 16:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 فروری۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ تنازع کے پْرامن حل کے لئے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں کیو نکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں دنیا میں داعش کا وجود عراق پر امریکا کی چڑھائی کا نتیجہ ہے،امریکی نشریاتی ادارے وا ئس آ ف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہو ئے انہو ں نے کہا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میزپر آنا چاہیے اور یہ تنازع بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

جنگ کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، درحقیقت جنگ ایسے نتائج کی جانب لے جاتی ہے جو مطلوب نہیں ہوتے، جن کی مثا ل عرا ق اور شام کے حالا ت ہیں،اب داعش کا وجود عمل میں آیا ہے، خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ صورت حال کس رخ پر جارہی ہے،داعش کا وجود عراق پر امریکا کی جنونی چڑھائی کا براہ راست نتیجہ ہے۔

(جاری ہے)

عمران نے کہا کہ کچھ سال قبل افغان حکومت کے ساتھ امن بات چیت کے آغاز کے لئے افغان طالبان کے کچھ نمائندوں نے ان سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کا یقین رکھتے ہیں شدت پسند ی کو شکست دینے کے لئے امریکی فوج کی موجودگی ضروری ہے اور انہوں نے طالبان کی جانب سے سیاسی مفاہمت کیلئے کی جانے والی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی تھی کیونکہ طالبان یہ سوچ رہے تھے کہ اگر امریکہ افغان سے انخلاء کرتا ہے تو وہ مفاہمت پر تیار ہیں لیکن وہ ان شرائط کو قبول کرنے کے لئے آمادہ نہیں تھے ،عمران خان نے حال ہی میں شروع کئے گئے چار ملکی امن مذاکرات جن میں پاکستان ،چین ،افغانستان اور امریکہ شامل تھے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی مثبت چیز ہے اس سے امید کی جا سکتی ہے کہ خطے میں امن قائم ہوگا اور اختیارات کی شیئرنگ کے معاہدے سے بھی امریکیوں کا وہاں سے انخلاء ممکن ہے،عمران خان نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کے خاتمے کو دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنا کر ختم کریں اورباہمی اعتماد کو فروغ دیں تا کہ دونوں ممالک کو سکیورٹی کے حوالے سے چیلنجز سے نمٹا جا سکے ،انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے نہیں ہیں اور مجھے اس بات پر بھی افسوس ہے کہ پاکستان پر الزام تراشی کی جاتی ہے ،ہماری افغانستان سے نمٹنے کے لئے کوئی مستحکم پالیسی نہیں اور ماضی میں افغانستان کے امور میں مداخلت کے برے نتائج مرتب ہوئے ،انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوں گے کیونکہ پاکستان میں اس حقیقت کو تسلیم کیا جارہا ہے کہ غلطیاں ہوئی ہیں اور ان بری پالیسیوں کے باعث ہمیں خمیازہ بھی بھگتنا پڑا ہے ان پالیسیوں کو درست سمت گامزن کر کے ہم باہمی تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کا بڑا مسئلہ ہے ان سے خیبر پختونخواہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے ،افغانستان میں موجود پاکستان مخالف عناصر پاکستان میں حملے کرتے ہیں جس کی حالیہ مثال ہمارے صوبے میں کئے گئے حملے ہیں ان حملوں کے باعث صوبے کی مقامی آبادی افغان پناہ گزینوں کے خلاف ہوئی جس سے پولیس کو مجبوراً کمیونٹی کے خلاف ایکشن لینا پڑا ،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے موجود غلطیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں ،انہوں نے کہا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی زبردستی بے دخلی کے حامی نہیں کیونکہ اس وقت افغانستان میں حالات سود مند نہیں ہیں اور میری آواز افغان پناہ گزینوں کو زبردستی بے دخل کئے جانے کیلئے بلند ہوتی رہے گی ،واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل عمران خان شدت پسندی اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے تھے تاہم اب ان کا موقف ہے کہ وہ طالبان کے تشدد کے خلاف ہیں اور ان کے خلاف فوجی کارروائی کے حامی ہیں کیونکہ اس فوجی کارروائی کے نتیجے میں دہشت گردی کم ہوئی اور باالخصوص اس کے صوبہ خیبر پختونخواہ پر اچھے اثرات مرتب ہوئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں