قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے لوک ورثہ میں مالی بے ضابطگیوں اور پنشنرز کو پنشن کی عدم ادائیگی کے حوالے سے معاملات حل کرنے کے لئے سب کمیٹی تشکیل دیدی

بدھ 3 فروری 2016 16:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے کہ بول چینل کو لائسنس وزارت داخلہ کی جانب سے سکیورٹی کلیئرنس کے بعد جاری کیا گیا‘ بعد میں وزارت داخلہ نے سکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی جس کی وجہ سے بول چینل کا لائسنس کینسل نہیں کیا گیا بلکہ معطل کیا گیا ہے‘ بول ملازمین کی تنخواہوں کا خیال ہے اس لئے اس مسئلے کو اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ کمیٹی نے بول چینل کی سکیورٹی کلیئرنس کینسل کرنے پر آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

کمیٹی نے لوک ورثہ میں مالی بے ضابطگیوں اور پنشنرز کو پنشن کی عدم ادائیگی کے حوالے سے معاملات حل کرنے کے لئے سب کمیٹی تشکیل دیدی۔

(جاری ہے)

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمد اسلم بودلہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ سیکرٹری وزارت اطلاعات صبا محسن ‘ چیئرمین پیمرا ابصار عالم‘ ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک اور ڈی جی ریڈیو سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں جرنلسٹ پروٹیکشن بل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات صباء محسن نے کہا کہ ہم ایسا بل بنانا چاہتے ہیں جس میں صحافیوں کے تحفظ کی ذمہ داری مالکان پر ہو اس موقع پر سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ بل بنانے میں بڑی رکاوٹ میڈیا مالکان ہیں ان کو بلانے کے باوجود وہ کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ کمیٹی میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے جرنلسٹ سیفٹی کمیٹی بنی ہوئی ہے جس میں صحافی اور مالکان دونوں موجود ہیں۔

سٹینڈنگ کمیٹی اس کمیٹی کو بلائے تو بہتر ہوگا جس پر چیئرمین کمیٹی محمد اسلم بودلہ نے کہا کہ جرنلسٹ سیفٹی کمیٹی سے جرنلسٹ پروٹیکشن بل پر رائے لینے کے لئے ان کو آئندہ اجلاس میں بلائیں گے۔ بول ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ کمیٹی کو بول ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے اپنی سفارشات دینی چاہئیں اور اس حوالے سے وزارت داخلہ کو کہا جائے کہ وہ بول کے سیل اکاؤنٹس میں سے کچھ اکاؤنٹس اوپن کرکے بول ملازمین کو تنخواہیں ادا کرے جس پر سیکرٹری وزارت اطلاعات صبا محسن نے کہا کہ ہم نے بول ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے دو اجلاس بلائے ہیں جن میں ایف آئی اے سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ہم نے ایگزٹ کے اکاؤنٹس منجمد کئے ہیں بول چینل کا کوئی اکاؤنٹ منجمد نہیں کیا۔ اس موقع پر بول چینل حکام کا کہنا تھا کہ ہمارا مسئلہ صرف ملازمین کی تنخواہیں نہیں چینل کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ ملازمین کو مستقل روزگار مل سکے چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے بول چینل کی سکیورٹی کلیئرنس واپس لینے کی وجہ سے بول چینل کا لائسنس معطل کیا گیا انہوں نے کہا کہ 25مارچ 2013ء کو وزارت داخلہ نے بول چینل کو سکیورٹی کلیئرنس دی اور 9اپریل کو خفیہ ادارے کی جانب سے اس سکیورٹی کلیئرنس پر خدشات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد چار اور پانچ جولائی کو وزارت داخلہ کی جانب سے دو خطوط موصول ہوئے جن میں وزارت داخلہ نے بول چینل کی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کردی جس کی بناء پر پیمرا نے چینل کا لائسنس معطل کردیا۔

اس موقع پر رکن قومی اسمبلی سردار عمران لغاری نے کہا کہ خفیہ ادارے اور وزارت داخلہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کیا جائے اور ان سے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ لی جائے کہ کس بنیاد پر وزارت داخلہ نے بول چینل کی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کی جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ کو طلب کرلیا۔ کمیٹی نے لوک ورثہ میں مالی بے ضابطگیوں اور پنشنرز کو پنشن کی عدم ادائیگی کے حوالے سے معاملات حل کرنے کے لئے سب کمیٹی تشکیل دیدی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں