افغانستان میں بھارتی قونصل خانے دہشت گردی کے اڈے ہیں ،حافظ محمد سعید

ہفتہ 6 فروری 2016 11:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 فروری۔2016ء) جماعت الدعوةکے سربراہ حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت تاک میں رہتا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو اس کا الزام پاکستان پر لگا یا جائے ،پٹھانکوٹ حملے کا الزام بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر عائد کیا ، کشمیر کی ساری جنگ کشمیری خود ہی لڑ رہے ہیں،افغانستان میں بھارت کے سارے قونصل خانے دہشت گردی کے اڈے ہیں جہاں سے دہشت گردوں کو پناہ ،ہتھیار اور پیسہ ملتا ہے اور زخمی دہشت گردوں کا بھارت میں علاج کروایا جاتا ہے۔

اس وقت کشمیر ی قیادت پاکستان کے کردار سے نالاں ہے، کشمیر ی جہادی تنظیموں نے پٹھانکوٹ حملے کی ذمہ داری قبول کی ،پاکستان کو ایسی غلطیوں کی ذمہ داری نہیں لینی چاہیے جو پاکستان نے کی ہی نہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی مسئلہ بنانے میں کوتاہی کی ،اس معاملے پر ہمیشہ عالمی قوتیں پاکستان کو دباتی رہی ہیں۔داعش امریکہ کی پیداوار ہے ،جب امریکہ عراق میں ناکام ہو گیا تو اس نے اپنے نا مکمل ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے داعش کھڑی کر دی۔

نجی ٹی وی کو دےئے گئے انٹرویو میں حافظ سعید کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی کی جدو جہد 1947سے جاری ہے اور کشمیریوں نے پاکستان کو اپنا وکیل بنا یا ،افسوسنا ک امریہ ہے کہ پاکستان کشمیر کا کیس درست طریقے سے نہیں لڑ سکا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے جموں ریجن میں کشمیریوں سے زمینیں چھننا شروع کردی ہیں جس کے نتیجے میں نقل مکانی کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا اور کشمیری وہاں سے بھاگ رہے ہیں۔

جب سے نریندر مودی وزیر اعظم بنا ہے تب سے بھارتی انتہاء پسند تنظیم آر ایس ایس کشمیریوں کو قتل کر رہی ہے اور ان کی زمینیں چھین رہے ہیں۔اب کشمیر میں فوجی کالونیاں بنائی جا رہی ہیں اور کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں کو مفت مکانات بنا کر ان کو رہائش دی جا رہی ہیں،درحقیقت یہ فوجی کالونیاں نہیں بلکہ فوجی چھاونیاں ہیں جو بھارتی فوج کے قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات ہونے چاہئیں لیکن سوال یہ ہے کہ مذاکرات کر کس کے ساتھ رہے ہیں آپ ؟بھارت کے ساتھ مذاکرات کیسے کیے جائیں جس نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو مسترد کر دیا لیکن پاکستان جھکنے والی پالیسیاں بنا کر بیٹھا ہوا ہے ،مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کا درست طریقہ یہ ہے کہ پاکستان کشمیری حریت رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہو۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری تنظیموں کی جانب سے پٹھانکوٹ واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود پاکستانی حکومت نے بھارت کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی اور پاکستان میں گرفتاریاں کیں ،پاکستان اس کی ذمہ داری کیوں لے رہا ہے؟۔ممبئی حملوں پر پاکستانی عدالتوں نے فیصلہ دیا کہ جماعت الدعواة کا کوئی ہاتھ نہیں ہے لیکن ابھی تک بھارت ہم پر الزام لگا رہا ہے ،پاکستان اپنی عدالتوں کے فیصلے پیش کر کے صفائی کیوں نہیں دے رہے ؟پاکستان کو ایسی غلطیوں کی ذمہ داری نہیں لینی چاہیے جو پاکستان نے کی ہی نہیں۔

حافظ سعید نے کہا کہ ہم کشمیر جا کر جہاد کرنے کا اعلان نہیں کر تے ا ور نہ ہی حقیقت میں ایسا ہو رہا ہے ،یہ باتیں صرف بھارت کے پروپیگنڈے سے پھیلائی جا رہی ہیں۔اس وقت کشمیر کی ساری جنگ کشمیری بہت خود ہی لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے دو بڑے ریجن ہیں جن میں سے ایک وادی کااور دوسرا جموں کا حصہ ہے ،ان دونوں حصوں میں مسلمان اکثریت میں تھے ،اس اعتبار سے کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننا چاہیے تھا لیکن ہندو رہنماؤں نے انگریزوں سے ساز باز کر کے پاکستان کے لیے مسلسل مسئلہ کھڑا کرنے اور پاکستان کے پانیوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے کشمیر پر فوجی قبضہ کیا، حالانکہ کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرار داد منظور کی تھی۔

حافظ سعید کا کہنا تھا کہ لاہور آنے سے قبل نریندر مودی نے افغانستان میں بیٹھ کر جو باتیں کیں وہ ریکارڈ کے اوپر ہیں۔نریندر مودی نے تمام دہشت گردی کا الزام پاکستان پر لگا یا اور پھر لاہور آکر کیک کاٹا۔ایک سوال انہوں نے کہا کہ اسلام میں تشدد حرام ہے اور جہاد تشدد نہیں ہے ،دین اسلام کافر کو زندہ رہنے کا حق دیتا ہے،غلط لوگوں نے دنیا میں جہاد کا ایسا تصور پھیلا یا ہے جو مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔

اسلام کہتا ہے کہ جو جنگ نہیں کرتا اس کے ساتھ جنگ نہیں کی جا سکتی،ہاں اگر کوئی آپ کو مارے تو اپنے بچاو کے لیے اس کو مار سکتے ہیں۔طالبان اور داعش کی کارروائیوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جو معصوم زندگیوں کا خاتمہ کر رہے ہیں ہم انہیں تشدد پسند کہتے ہیں ،جماعت الدعواہ نے لوگوں کو اس مسئلے پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ اسلام میں تشدد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش کافروں کے ایجنڈے پر ہے ،داعش امریکہ کی پیداوار ہے ،جب امریکہ عراق میں ناکام ہو گیا تو اس نے اپنے نا مکمل ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے داعش کھڑی کر دی ،یہ تو اب حقیقت واضح ہو گئی ہے کہ داعش ہیلری کلنٹن نے بنائی تھی اور ٹونی بلیئر نے اس پر معافی بھی مانگی تھی ،اسلام اور جہاد کی بدنامی میں اس وقت داعش پہلے نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مولانافضل الرحمان کی سربراہی میں کام کرنے والی موجودہ کشمیر کمیٹی سے کئی زیادہ بہترکام ماضی میں بزرگ سیاستدان نوابزادہ نصر اللہ کی سربراہی میں کشمیر کمیٹی نے کام کیا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں