پی آئی اے کے معاملے پر سیاست افسوسناک ، ملکی مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیاجائے،آئی ایم ایف سے 5.27ارب ڈالر لئے اور 4ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں کیں، ترقی کیلئے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہو گا ،دھرنے کے باعث اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک سال کی تاخیر ہوئی، 2018ء تک 10ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کی جائیگی ، حکومت اور تاجروں کے درمیان متعدد بار مذاکرات ہوئے، ان کو سیاسی رنگ دیا نہ ہی دیں گے

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 6 فروری 2016 19:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے معاملے پر سیاست افسوسناک ہے، ملک کے مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیاجائے ،آئی ایم ایف سے 5.27ارب ڈالر لئے اور 4ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں کیں، عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں، ترقی کیلئے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہو گا،سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے ،دھرنے کے باعث اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک سال کی تاخیر ہوئی ،توانائی کے جاری منصوبوں کا باقاعدہ سے جائزہ لے رہے ہیں، 2018ء تک 10ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کریں گے، حکومت اور تاجروں کے درمیان متعدد بار مذاکرات ہوئے، ان مذاکرات کو سیاسی رنگ دیا نہ ہی دیں گے، طے شدہ معاملات کے مطابق قانون سازی حکومت کی ذمہ داری تھی، ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہا ں ایف بی آر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے ٹیکس دہندگان میں اضافہ ہوا ہے، حکومت اور تاجروں کے درمیان متعدد بار مذاکرات ہوئے، اس کو سیاسی رنگ دیا ہے اور نہ ہی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طے شدہ معاملات کے مطابق قانون سازی حکومت کی ذمہ داری تھی، ارکان پارلیمنٹ رضاکارانہ ٹیکس سکیم سے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری محب وطن ہے اور ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتی ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب رہے، 31دسمبر تک ٹیکس محاصل کے اہداف حاصل کرلئے ہیں، ٹیکس محاصل کے اہداف میں کامیابی پر اپنی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کی شرح کو 5فیصد سے بڑھائیں گے، اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافے سے ہی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ توانائی کے متعدد منصوبوں کیلئے فنڈز فراہم کئے جا رہے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 20ارب ڈالر سے زائد ہیں، مالیاتی خسارے کو 4.3فیصد تک لانے کا ہدف ہے، ملکی قرضوں کے حوالے سے بے بنیاد باتیں پھیلائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ نہیں ہوا، آئی ایم ایف سے 5.27ارب ڈالر لئے اور 4ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں کی ہیں، عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہو گا، توانائی کے جاری منصوبوں کا باقاعدہ سے جائزہ لے رہے ہیں، 2018ء تک 10ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی وجہ کے ایشوز بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے، پی آئی ایس پی کے فنڈز 40ارب سے بڑھا کر 105ارب کر دیئے ہیں، رضاکارانہ ٹیکس کی ادائیگی پر تاجر برادری کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملے پر سیاست افسوسناک ہے، ملک کے مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کریں، دھرنے کے باعث اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک سال کی تاخیر ہوئی ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں