مذہبی ہم آہنگی و فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے وزارت مذہبی امور نے کوششیں تیز کر د یں

صوبہ سندھ میں یکساں نظام صلوٰة وخطبہ جمعہ پر علماء کا کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ

اتوار 7 فروری 2016 18:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 فروری۔2016ء ) ملک بھر میں مذہبی ہم اہنگی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے وزارت مذہبی امور نے کوششیں تیز کر دی ہیں صوبہ سندھ میں یکساں نظام صلوٰة اور خطبہ جمعہ پر مختلف مکاتب فکر کے علماء نے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیاجو حتمی فارمولہ تیار کرے گی ،خیبر پختو نخوا اور پنجاب کی حکومتوں کو بھی یکساں نظام صلواة کے حوالے سے مختلف مکاتب فکر کے علماء کے مابین مشاورت کرنے کیلئے خطوط ارسال کر دئیے گئے ہیں سندھ میں علماء کرام نے ضابطہ اخلاق تیار کر لیا ہے جس کے تحت کسی کو کافر اور واجب القتل قرار دینے کا فتویٰ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگا،انبیاء ،صحابہ کرام،اہلبیت اور دیگر مکاتب کے مقدصات کی توہین پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی صوبائی کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات پر وفاقی حکومت قانون سازی کرے گی اس سلسلے میں نیو سندھ سیکرٹریٹ میں صوبائی وزارت مذہبی امور کے تحت صوبے میں یکساں نظام صلوٰة اور خطبے کے حوالے سے علماء اور مختلف مکاتب فکر کے رہنماوٴں کے اجلاس کے بعد مختلف مکاتب فکرکے علماء کرام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدگئی کمیٹی صوبے کے مختلف شہروں میں یکساں نظام صلوٰ ة(اوقات نماز وآذان ) اور فرقہ واریت کے خاتمے کے حوالے سے سفارشات تیار کرے گی تفصیلی غور و خوص کیا گیاسردار محمد یوسف نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایک ہی وقت میں اذان اور نماز کا وقت مقرر کرنے کا فیصلہ مفید رہا ہے اور ہمیں کافی حد تک اس میں کامیابی ملی ہے ہم نے علماء کی مشاورت سے یہ قدم اٹھایا اور لوگوں نے اس کو سراہا ہے اس قسم کے قوانین دنیا کے کئی ممالک میں موجود ہیں یہ حقیقت ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے درمیان اوقات نماز اور اذان کے حوالے سے اختلاف ہے لیکن اس کے باوجود علماء نے درمیان کا راستہ نکالا ہے جس کے نتیجے میں ہم اسلام آباد میں یکساں نظام صلوٰة کے نفاذ میں کامیاب ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مختلف مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں وہ کمیٹیاں وقتاً فوقتاً مختلف امور کا جائزہ لیتی ہیں اور ان کی تجاویز کی روشنی میں فیصلے کیے جاتے ہیں سندھ میں بھی ہماری خواہش یہی ہے کہ صوبائی وزارت مذہبی امور کمیٹی بنائے اور اس میں تمام مکاتب فکر کو نمائندگی دیں تاکہ یکساں نظام صلوٰة کے حوالے سے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جاسکے وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ علماء کی معاونت اور مشاورت سے ہم اس حد تک کامیابی ہوگئے ہیں کہ اب کوئی کسی کو کھلے عام کافر قرار دیتا ہے اور نہ واجب القتل قرار دیتا ہے۔

(جاری ہے)

مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ملک اور صوبے میں مذہبی انتشار کی کوئی گنجائش نہیں ہے اس موقع پر مختلف علماء نے اظہار خیال کیا اور طویل مشاورت کے بعد ضابطہ اخلاق کے نکات کو حتمی شکل دی گئی ،جس میں بتایا گیا ہے کہ کفر کے فتوے لگانا اور کسی کو واجب القتل قرار دینا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی اور ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انبیاء ،صحابہ کرام ،اہلبیت اور دیگر مکاتب اور مذاہب کے مقدصات کی توہین قابل گرفت ہوگی جمعہ کی تقاریر کے لیے 17نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق تیار کیا جائے گااس موقع پر مختلف علماء نے کہا کہ کہیں ان پابندیوں کا مقصد زبان بندی تو نہیں کیونکہ ماضی کے تجربات تلخ رہے ہیں جس پر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرونے کہا کہ اس پابندیوں کا مقصد زبان بندی نہیں بلکہ مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنا ہے سندھ میں مدارس کی رجسٹریشن مکمل ہوگئی ہے اور سندھ میں علماء کی مشاورت اور معاونت سے دیگر معاملات میں بھی کامیابی ملے گی۔

اجلاس میں علماء نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے اس عمل کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کے مثبت اقدامات کے ذریعہ ملک سے فرقہ واریت اور منافرت کا کسی حد تک خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ صوبے میں یکساں نظام صلوٰة ،جمعہ کے خطبے کے لیے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ۔۔۔۔۔۔اعجاز خان

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں