سپریم کورٹ نے پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے میں ملوث دو مجرموں سمیت چار افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 9 فروری 2016 18:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 09 فروری۔2015ء) سپریم کورٹ نے پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے میں ملوث دو مجرموں سمیت چار افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔ان چاروں مجرمان کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم کی جانے والی فوجی عدالتوں نے موت کی سزا سنائی تھی۔جن مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد روکا گیا ہے اْن میں تاج محمد اور علی رحمان آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملہ کرنے والوں کے سہولت کار تھے جبکہ دیگر دو مجرمان میں محمد عمران سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے اور قاری زبیر نوشہرہ میں مسجد میں حملے میں ملوث تھے۔

جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے یہ حکمِ امتناعی منگل کو ان مجرمان کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے بعد جاری کیا۔

(جاری ہے)

ملزمان کی طرف سے خالد انور آفریدی اور لطیف آفریدی عدالت میں پیش ہوئے اور اْنھوں نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتوں میں ان مقدمات کی سماعت کے سلسلے میں نہ تو اْن کے موکلین کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت دی گئی اور نہ ہی فوجی عدالتوں کی طرف سے اس فیصلے کا ریکارڈ فراہم کیا گیابینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب تک دوسری پارٹی کا موقف نہ سنا جائے اْس وقت تک درخواست گّزار کے موقف کے بارے میں حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔

لطیف آفریدی کا کنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق ان عدالتوں کی طرف سے دیے گئے فیصلوں کو اعلی عدالتوں میں چیلنج کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔عدالت نے درخواست گزاروں کا موقف سننے کے بعد ان چاروں مجرموں کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا اور اس ضمن میں جیگ برانچ سے ریکارڈ طلب کرلیا جبکہ اٹارنی جنرل سے ان مجرمان کی اپیلوں کی موجودہ حیثیت سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ ان مجرمان نے فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی تاہم ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار نہ ہونے کے باعث ان درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔مقدمے کی سماعت 16 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں