رواں سال 2016ء کے پہلے ماہ جنوری کے دوران بینک ڈیپازٹس کی شرح میں 11 فیصد کا نمایاں اضافہ

بدھ 10 فروری 2016 13:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء) گذشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال 2016ء کے پہلے ماہ جنوری کے دوران بینک ڈیپازٹس کی شرح میں 11 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسی مدت کے دوران بینکنگ سسٹم میں 9.41 کھرب روپے کے ڈیپازٹس کروائے گئے ہیں جبکہ گذشتہ سال جنوری 2015ء کے دوران بینکوں میں جمع کروائے گئے ڈیپازٹس کا حجم 8.46 کھرب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2015 ء کے مقابلہ میں جنوری 2016 ء کے دوران ڈیپازٹس کی شرح میں ایک فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معاشی و بینکار ی کے شعبہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بینکوں میں جمع کروائی جانے والی رقوم کی شرح میں اضافہ کا بنیادی سبب حکومت کی جانب سے حال ہی میں متعارف کروائی گئی نئی ٹیکس سکیم ہے جس کا مقصد نئے ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سکیم کا اطلاق یکم فروری سے ہوا ہے تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کاروبار ی طبقہ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ٹیکس کٹوتیوں میں بعد ازاں ایڈجسٹمنٹ کر لی جائے گی جس کے بعد کاروباری طبقہ نے بینکوں کے ذریعے لین دین کیا اور جنوری کے دوران بینکوں میں جمع کروائی جانے والی رقوم کے حجم میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی متعارف کروائی گئی سکیم کے تحت بینکوں کے ڈیپازٹس میں مزید اضافہ متوقع ہے اور سکیم کے تحت توقع ہے کہ 250 ارب روپے کے کاروباری حجم کو ریکارڈ پر لانے میں مدد ملے گی۔

ایس بی پی کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2016 ء کے دوران بنیکوں کی سرمایہ کاری کی شرح میں بھی 26 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بینکوں نے گورنمنٹ سیکیورٹیز میں سرمایہ کار ی کی ہے اور جنوری 2016 ء کے دوران بینکوں کی جانب سے 6.82 کھرب روپے کی سرمایا کاری کی گئی جو گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران 5.422 کھرب روپے تھیں۔ رپورٹ کے مطابق بینکوں کی جانب سے جاری کردہ قرضوں کی شرح میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو جنوری 2015 ء کے 4.46 کھرب روپے سے 4.84 کھرب روپے تک بڑھ گئے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکس سکیم سے کاروبار کو ریکارڈ سطح پر لانے میں مدد ملے گی جس سے ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع سے حکومتی محصولات میں بھی اضافہ ہو گا جو ملکی معیشت کے لئے خوش آئند ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں