کاروباری برادری غیر فعال اداروں کی فروخت کی حامی ہے، پی آئی اے کا مسئلہ ملازمین کی زیادہ تعداد نہیں، جہازوں کی کم تعداد ہے،مالی مسائل کے حل کیلئے منافع بخش روٹس کی فروخت غلط تھی

یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چےئرمین میاں شاہد کا بیان

اتوار 14 فروری 2016 16:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 فروری۔2016ء) یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چئیرمین میاں شاہد نے کہا ہے کہ کاروباری برادری پی آئی اے کی نجکاری کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کرتی ہے۔ غیر فعال اداروں کو مصنوعی طور پر زندہ رکھنے پر سالانہ کھربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے ان سے جان چھڑا کر یہ رقم تعمیری کاموں پر خرچ کی جائے۔ پی آئی اے کے نقصانات کی وجہ ملازمین کی زیادہ تعداد نہیں بلکہ جہازوں کی کم تعداد ہے۔

فنڈر کی کمی کی وجہ سے پی آئی اے کی انتظامیہ نے نئے جہاز خریدنے یا لیز پر حاصل کرنے میں سستی دکھائی جبکہ متعددجہاز گراؤنڈ کر دئیے گئے جس سے ایک جہاز کی مناسبت سے ملازمین کی تعداد بڑھی مگر یہ تین سو ارب روپے سے زیادہ خسارہ کی اصل وجہ نہیں۔

(جاری ہے)

میاں شاہد نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ یہ ادارہ اپنے سٹاف کی تنخواہوں پر آمدنی کا چودہ فیصد خرچ کرتا ہے جبکہ دیگر ائیرلائنز میں یہ نتاسب پندرہ سے بیس فیصد ہے۔

اسی طرح پی آئی اے کئی دہائیوں سے ایندھن پر اپنے ریونیو کا پچاس فیصد خرچ کرتا رہا ہے جبکہ دیگر ائیرلائنز میں بھی یہی تناسب ہے۔ موجودہ دور میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے جہاں دیگر ممالک کی ائیرلائنز کا آئل بل کم ہوا اور منافع میں اضافہ ہوا پی آئی اے کا منافع زیادہ ٹیکسوں کی وجہ سے خاطر خواہ نہ بڑھ سکا۔انھوں نے کہا کہ پی آئی اے نے مالی مسائل سے نمٹنے کیلئے کئی منافع بخش روٹ فروخت کر دئیے جس سے وقتی ریلیف ملا مگر بعد میں نقصان اٹھانا پڑا۔ اگر پی آئی اے کو مناسب مقدار میں جہاز فراہم کئے جائیں تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں