سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعدوضوابط و استحقاق کمیٹی کاافسران کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کااظہار ،چاروں غیر حاضر افسران کو نوٹس جاری ، سخت کارروائی کافیصلہ

ملک میں اب بھی وائسرائے والا نظام موجود ہے ،اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے، چیئرمین کمیٹی جہانزیب جمالدینی کے ریمارکس

پیر 15 فروری 2016 21:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 فروری۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعدوضوابط و استحقاق کمیٹی نے افسران کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیاگیا کہ بیوروکریٹس دوسری بار اجلا س میں شرکت سے کترا رہے ہیں ،چاروں غیر حاضر افسران کو نوٹس جاری کئے جائیں اگر پھر بھی شرکت یقینی نہ بنائیں تو سخت کاروائی کی جائیگی جبکہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاہے کہ اب بھی ملک میں وائسرائے والا نظام موجود ہے جسے ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قواعدوضوابط و استحقاق کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی صدارت میں اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس دوران قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ اب بھی ملک میں وائسرائے والا نظام موجود ہے جسے ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی ایوان بالا کے سینئر ترین ممبران ہیں دوسری بار چیف سیکرٹری پلاننگ،سیکرٹری کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور سیکرٹری ڈیزازسٹر مینجمنٹ بلوچستان کی طرف سے ذیلی کمیٹی منصوبہ بندی اور قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط سے غیر حاضری نہ صرف کمیٹی بلکہ پورے ایوان بالا کی توہین ہے ،جو کسی بھی طور قابل قبول نہیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی ممبران کے مشورے سے فیصلہ کیا کہ بیوروکریٹس دوسری بار اجلا س میں شرکت سے کترا رہے ہیں۔چاروں غیر حاضر افسران کو نوٹس جاری کئے جائیں اگر پھر بھی شرکت یقینی نہ بنائیں تو سخت کاروائی کی جائیگی۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی کے مدرسہ جامعہ احتشامیہ کراچی پر 20ستمبر2015کو 250ریجرنز ملازمین کی طرف سے چھاپے سینیٹر کرنل(ر) سید طاہر حسین مشہدی، اور ان کی بیوی سے پی آئی اے کے ملازمین کی طرف سے17جنوری2016کو کراچی ائرپورٹ پر غیر مناسب رویے سینیٹر کلثوپ پروین کے ساتھ فون پر ڈی ایس ریلوے کوئٹہ کے نامناسب رویے اور سینیٹر کریم احمد خواجہ کی طرف سے ذیلی کمیٹی منصوبہ بندی کے اجلاس میں چیف سیکرٹری پلاننگ،سیکرٹری کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھاڑتی اور سیکرٹری ڈیزازسٹر مینجمنٹ بلوچستان کی طرف سے ذیلی کمیٹی منصوبہ بندی کے اجلاس میں عدم شرکت کی تحاریک استحقاق زیر بحث رہے۔

سینیٹرمولانا تنویر الحق تھانوی نے آگاہ کیا کہ رینجرز کا چھاپہ تکلیف دہ تھا مدرسہ بین الا قوامی طور پر اور ملکی سطح پر 70سال سے مقبول ہے ۔ آج تک کسی سیاسی سرگرمی تک کا کوئی داغ نہیں ۔گھر کے اندر گھس کر الماریاں کھولی گئیں سٹاف کو پریشان کیا گیا اور خاتون اہلکار کے بغیر رینجرز گھر کے اندر داخل ہوئیں۔میرے مدرسے پر چھاپے ایم کیو ایم سے تعلق ہے۔

جس پر چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ خاندان اور احبا ب کو پریشان کر کے شہریوں کے آئینی حق کی دھجیاں بکھیریں گئیں۔چادر اور چار دیواری کا احترام نہیں کی گیا وارنٹ نہیں تھے اور لیڈی سرچر بھی ساتھ نہیں تھے۔سینیٹر کرنل(ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ انصاف ہونا چاہئے اور قانون آئین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے۔پارلیمنٹیرین کی عزت انتظامیہ کا فرض ہے اور تجویز کیا کہ چھاپے کا حکم دینے والے سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے۔

ڈپٹی ڈی جی رینجرز سندھ لیفٹنٹ کرنل ناصر عامرنے آگاہ کیا کہ مدرسے پر چھاپہ نہیں مارا گیا خفیہ اطلاع پر مدرسے کی دوسری طرف رہائشیوں کی تلاشی لی گئی ا ور مدرسوں کے رستوں کو بند کیاگیا ،کوئی بھی ہلاکر مدرسے میں داخل نہیں ہوا۔آپریشن میں 250نہیں24سے30اہلکار تھے۔سینیٹرعطاء الرحمن نے کہا کہ گھروں کے اندر داخل ہونا خواتین کی بے عزتی افسوسناک ہے کیا علماء غلط بیانی کر رہے ہیں۔

سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ واقعہ افسوسناک ہے پارلیمنٹ کو عزت دی جائے تو بہتری آئیگی۔سینیئر افسران محکمہ کے ملازمین کی کھنچائی کریں۔اور سوال اٹھایاکہ چھاپہ مارنے والی ٹیم کا انچارج کمیٹی میں موجودنہیں ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سینیٹر ان کے ساتھی او رخاندان ثابت کرر ہے ہیں کہ چھاپہ مارا گیا ،جس پر ڈٹی ڈی جی رینجرزکہا کہ چھاپہ صبح ساڑھے تین بجے مارا گیا ہو سکتا ہے غلطی ہوئی ہو جس پر غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

محکمہ ذمہ د ار کے خلاف سخت کاروائی کریگا۔اقبال ظفر جھگڑانے کہاکہ معافی مانگنا بڑائی ہے لیکن جس نے غلطی کی کاروائی کر کرے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔سینیٹرعطاء الرحمن نے کہا کہ ملوث ملازمین سے تحریری معافی لکھوا کر لائی جائے ورنہ اساتذہ کا بلا کو قرآن پر حلف لیا جائیگا۔جس پر معاملہ نبٹا دیاگیا۔سینیٹرلیفٹنٹ کرنل(ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ میں اپنی بیگم کے ہمراہ پی آئی اے میں سفر کیلئے ائر پورٹ پہنچا میری بیگم کے بیگ میں موجود پوٹلی میں سونے کے زیورات موجود تھے ،ایک خاتون کو میری بیوی نے کہا کہ دھیان سے تلاشی لیں کہیں زیور گر نہ جائیں جس پر مرد اہلکار نے سخت الفاظ استعمال کئے ا ور کہا کہ تلاشی ہر حال میں لی جائیگی۔

انچارج آفیسر کو بات سننی چاہئے تھی میرے ساتھ یہ رویہ ہے تو عام شہریوں کے ساتھ کیا رویہ ہو گا۔اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ آفیسر کے خالف کاروائی کا نوٹس نہ لیا گی تو ذیادہ واقعات ہو سکتے ہیں۔ائر پورٹ مینجر نے آگاہ کیا کہ سکینرر میں کالی تصویر سے شکوک پیدا ہوتے ہیں متعلقہ اہلکاروں کے خالف سخت کاروائی کی جائیگی اور غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

ڈپٹی ڈی جی اے ایس ایف برگیڈیئر عمران الحق نے بتایا کہ سونا یا دھات کی سکینر میں تصویر سیاہ آنے سے ڈر ہوتا ہے کہ کوئی خطرے والی چیز شامل نہ ہو اور آگاہ کیا کہ مس کنڈیکٹ پر ایک آفیسر کا کورٹ مارشل دوسرے کو چھ ماہ کی سزا اور17کا ایک ایک رینک کم کر دیا گیا ہے۔اے ایس ایف نے پرائیوٹ فنڈ سے ہر ایئرپورٹ پر ویڈیو کیمرے لگا دیئے ہیں۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ سینیٹر اور بیگم کی شکایت سے اندازہ ہونا چاہئے کہ عام مسافروں کے ساتھ کتنی ذیادتیاں ہوتی ہونگی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملازمین کو تربیت دی جائے کہ محکمانہ کمزوریاں ختم کیا جائیں ا ور ریفریشر کورس کرائیں جائیں۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ کوئٹہ میں ریلوے گراؤنڈ کی چار دیواری پانی کا نظام،اور گھاس لگانے پر ایک کروڑ خرچ کر کے کھلاڑیوں کے لئے سہولت کا بندوبست کیا۔ڈی ایس نے فون پر تحکمانہ ا نداز اختیار کیا اور کہا کہ و زیر کا دوست ہوں اور وزیر کا ہی پابند ہوں۔

اور اخبارات میں بھی خبر شائع کرائی کہ گراؤنڈ مافیا سے خالی کر ا لیا گیا ہے۔ایڈشنل سیکرٹری آفتاب اکبر نے کہا کہ گراؤنڈ دفاتر اور ریسٹ ہاؤسزکے درمیان ہے بچوں کو کھیلنے سے منع نہیں کیا اگر ڈی ایس کی طرف سے تکلیف پہنچی تو معذرت کرتا ہوں۔ڈی ایس حنیف گل نے آگاہ کیا کہ ریلوے سٹیشن رہائشی کالونیوں اور دفاتر کو خطرہ ہے اور اخبار میں سینیٹر صاحبہ کے خلاف خبر نہیں لگوائی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے گراؤنڈ میں جلسے ہوتے ہیں کوئی پابندی نہیں سینیٹر صاحبہ نے گراونڈ کو بہتر بنوایا ۔رویہ درست ہونا چاہئے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ جس وقت ریلوے گراؤنڈ کی دیورایں بن رہی تھیں اس وقت کام نہیں رکوایا گیاا ب کام کیوں بند کیا گیا ہے اگلے اجلاس میں سابق ڈی اسی اور سابق جی ایم ریلوے کو بمعہ ریکارٹ طلب کر لیا۔

آج کے اجلاس میں سینیٹرز عطاء الرحمن،اقبال ظفر جھگڑا،سعید غنی،مولانا تنویر الحق تھانوی،لیفٹنٹ کرنل(ر) سید طاہر حسین مشہدی،ڈاکٹر کریم خواجہ ،کلثو پروین کے علاوہ ایڈشنل سیکرٹری داخلہ طارق محمود،ایڈشنل سیکرٹری ریلوے آفتاب اکبر،ڈپٹی ڈی جی اے ایس ایف برگیڈیئر عمران الحق،سندھ رینجرز کے لیفٹنٹ کرنل ناصر عامر کے علاوہ ڈی ایس ریلوے کوئٹہ حنیف گل نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں