سی پیک منصوبے میں پاکستان کے کسی علاقے کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا، اس سے آزاد کشمیر ، جی بی ،فاٹا اور چاروں صوبے مستفید ہوں گے، سی پیک منصوبہ 4مراحل میں مکمل ہو گا، ترجیحی منصوبے 2017، قلیلالمیعاد 2020، وسط مدتی 2025اورطویل المیعاد منصوبے 2030ء میں مکمل ہوں گے، خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے بی آئی ایس پی میں 102ارب روپے رکھے گئے ہیں، وزیر داخلہ موجودہ سیشن کے دوران بلاک شناختی کارڈز بارے پالیسی کا اعلان کریں گے، اگر اپوزیشن کو سی پیک کے حوالے سے حکومت کی غلط بیانی کا شک ہے تو اس کے لئے قواعد کے تحت تحریک استحقاق لانے کا دروازہ کھلا ہے

قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹریز رانا افضل، سبطین بخاری اور مریم اورنگزیب کے ارکان کے سوالوں کے جوابات

پیر 15 فروری 2016 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات کے دوران حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو یقین دلایا گیا ہے کہ سی پیک منصوبے میں پاکستان کے کسی صوبے یا خطے کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا، آزاد کشمیر میں بی فاٹا اور چاروں صوبے منصوبے سے مستفید ہوں گے، سی پیک منصوبہ 4مراحل میں مکمل ہو گا، ترجیحی منصوبے 2017، قلیل المعیاد منصوبے 2020، وسط مدتی منصوبے 2025اور طویل المعیاد منصوبے 2030ء میں مکمل ہوں گے، ملک میں 12.4فیصد افراد خطہ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ان کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے بی آئی ایس پی میں 102ارب روپے رکھے گئے ہیں، وزیر داخلہ موجودہ سیشن کے دوران بلاک شناختی کارڈز بارے پالیسی کا اعلان کریں گے، اگر اپوزیشن کو سی پیک کے حوالے سے حکومت کی طرف سے غلط بیانی کا شک ہے تو اس کے لئے قواعد کے تحت تحریک استحقاق لانے کا دروازہ کھلا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو وقفہ سوالات میں حکومت کی طرف سے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل، پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی سبطین بخاری اور پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے ارکان کے سوالوں کے جوابات دیئے۔نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ اس وقت ملک میں افرادی قوت 61.04ملین ہے برسرروزگار افراد کی تعداد 57.42جبکہ 36لاکھ 20ہزارافرادبے روزگار ہیں ، ملک میں مردم شماری کیلئے 12ارب روپے مختص کر دیئیگئے ہیں۔

شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی سبطین بخاری نے کہا کہ تازہ ترین سروے کے مطابق12.4فیصد افراد غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ، ان افراد کیلئے بی آئی ایس پی کے ذریعے کوششیں کی جارہی ہیں، 2015-16کے دوران اس پروگرام کیلئے 102ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پرائم منسٹر یوتھ سکیم بھی شروع کی گئی۔ عبدالوسیم کے سوال کے جواب میں سبطین بخاری نے کہا کہ تھر میں بچوں کے اخوت کے معاملے پر بھی وفاقی حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں رانا محمد افضل نے کہا کہ اس وقت دنیا کے 136ممالک میں پاکستانی بنک کام کر رہے ہیں ۔ ملک میں نیشنل بنک کے سوا تمام بنک نجی بنک معاوٖضے میں کام کر رہے ہیں ۔ ساجدہ بیگم کے ایک اور سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سبطین بخاری نے کہا کہ سی پیک طویل المیعاد منصوبہ ہے بعض منصوبے 2017تک مکمل ہونگے بعض 2020اور بعض2030تک مکمل ہوجائیں گے کے پی کے میں بھی بجلی کے متعدد منصوبے شروع کیے جائیں گے، 16منصوبے سی پیک کے پہلے مرحلے قلیل المدت منصوبے میں شامل ہیں۔

شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری اقتصادی امور نے کہا کہ گڈانی پاور منصوبہ سی پیک کے قلیل المدتی منصوبوں میں شامل ہے۔ مراد سعید کے سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک بارے تمام فیصلے اے پی سی کے اعلامیے کے مطابق کیا جا رہا ہے، وزیراعظم مغربی روٹ کا افتتاح کر چکے ہیں، کسی صوبے کو پیچھے نہیں رکھا جا رہا ہے، ساری حقیقتیں 2018ء میں سامنے آ جائیں گی، پی ٹی آء یقوم کو اندھیروں میں رکھنا چاہتی ہے، چین کے سفیر کی بات کی جاتی ہے ، چین کے صدر اس ایوان میں اعلان کر چکے کہ پاکستان کے تمام خطوں کو فائدہ ہو گا۔

شاہ جی گل آفریدی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ فاٹا ، آزاد کشمیر، جی بی سمیت چاروں صوبے اس منصوبے سے مستفید ہوں گے۔ شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2013ء سے لے کراب تک کرپشن کے 515 کیس پکڑے گئے ہیں، وزیر داخلہ نے کرپشن کے خلاف اقدامات کو اہمیت دی اور نگرانی کے شعبے کو مضبوط کیا گیا، جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث لوگوں کو نکالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے کارڈز بلاک کئے گئے ہیں وہ پورے پراسس کے بعد ہی بحال ہوں گے، اس حوالے سے ایک پالیسی بنائی جا رہی ہے جس کا اعلان وزیر داخلہ ایوان میں کریں گے۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ اس ایوان میں کوئی غلط بیانی نہیں کی جا سکتی، اگر کوئی غلط جواب سی پیک کے حوالے سے دیاگیا تو اپوزیشن رولز کے مطابق تحریک استحقاق لا سکتے ہیں، کیوں نہیں لا رہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں