سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کی ہندو میر ج بل2015میں مذہب تبدیلی سے شادی کی تنسیخ بارے شق ختم کر نے کی سفارش

سینیٹ کمیٹی کا انسانی حقوق کمیشن کو فعال نہ بنانے ،رولز آف بزنس میں تبدیلیوں اور کمیشن چیئرمین کے دفتر کو خالی کروانے پر شدید تحفظات کا اظہار

بدھ 17 فروری 2016 18:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 فروری۔2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ہندو میر ج بل2015میں مذہب تبدیلی کی وجہ سے شادی کے ختم ہوجا نے کے حوالے سے شق کو ختم کر نے کی سفارش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہندولڑکیوں کی شادی کی عمر کا تعین ہندو برادری کی مشاورت سے کیا جائے اور وفاقی دار لحکومت میں ہندو برادری کیلئے کمیونٹی سینٹر، مندر اور آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے( شمشان گھاٹ) کیلئے جگہ فراہم کی جائے۔

رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں ہندو میر ج کے حوالے سے جو بل پاس کیا گیا وہ نامکمل ہے ،سندھ اسمبلی نے جلد بازی میں بل پاس کیا، کمیٹی نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو فعال نہ بنانے اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کیلئے رولز آف بزنس میں تبدیلیوں اور وزیر اعظم کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے 40 کروڑ روپے جاری کروانے کی سمری اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین کے دفتر کو خالی کروانے اور ملازمین کی عدم فراہمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی اراکین سمیت ،وفاقی وزیر زاہد حامد ، معاون خصوصی بیرسٹر ظفراﷲ خان ، قومی کمیشن انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس (ر)علی نواز چوہان،رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ،ہندؤ تنظیموں کے نمائندؤں سمیت دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی کو ہندؤ میر ج بل 2015کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں ہندو میر ج کے حوالے سے جو بل پاس کیا گیا وہ نامکمل ہے ،سندھ اسمبلی نے جلد بازی میں بل پاس کیا ، مگر جو بل قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی میں نے پاس کیا وہ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈر کی مشاورت سے تیار کیا گیا،انہوں نے کہا کہ 18 سال عمر پوری ہونے تک کسی لڑکی یا لڑکے کو مذہب تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ سند ھ میں اکثر ہنوؤ شادی شدہ خواتین کو اغواء کر لیا جاتا ہے اور کچھ دن بعد انکا نکاح نامہ عدالت میں پیش کر دیا گاتا ہے کہ اس نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے اس لئے اسکی پہلی شادی ختم ہوگئی ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے جو بل پاس کیا اس میں بھی یہ شق موجود ہے جس کو ختم کر دینا چاہیے۔

جس پر چیئر پرسن کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ ہندؤ شادی شدہ خاتون تب تک کسی دوسرے ہندؤ مرد یا دوسرے مذہب کے شخص سے دوسری شادی نہیں کر سکتی جب تک وہ پہلے شوہر سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار نہ کر لے۔کمیٹی نے وفاقی دار لحکومت میں ہندؤ برادری کیلئے کمیونٹی سینٹر، مندر اور آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے( شمشان گھاٹ) کیلئے جگہ فراہم کر نے کی بھی سفارش کی۔

سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ انسانی حقوق ایکشن پلان بنانا قانون کے مطابق کمیشن کا کام ہے کمیشن کو فعال بنانے کا معاملہ اٹھایا تھا مگر اب اسے بچانے کی صورتحال کا معاملہ سامنے آگیا ہے حکومت قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو ختم کرنے پر تلی بیٹھی ہے ۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے معاملات کو کمیشن سے رابطہ کر کے براہ راست خود دیکھیں گے ۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراﷲ خان نے کہاکہ کوئی سمری وزیراعظم کو نہیں بجھوائی گئی ۔حکومت کا انسانی حقوق کے بارے میں بہتر سے بہتر کام کرنے کا وعدہ ہے ۔وزیراعظم کو ایک رپورٹ پیش کی گئی سمری نہیں بجھوائی گئی

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں