،، ٹرسٹ کے پیسے سے زکوة کی ادائیگی،،

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا

جمعرات 18 فروری 2016 12:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کیلئے بنائے گئے ٹرسٹ کے پیسے سے زکوة کی رقم کاٹنے کے معاملے پر سوالات اٹھا دیئے ہیں ؟ اور وفاقی حکومت سے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے ۔ عدالت نے پوچھا ہے کہ کیا ملازمین کا ٹرسٹ زکوةکی ادائیگی کیلئے صاحب نصاب قرار دیاجاسکتا ہے زکوة کن لوگوں پر فرض ہے اور زکوة کی رقم کس کو دی جاسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے ملازمین کے بجٹ ٹرسٹ کی آئینی اور قانونی حیثیت اور دیگر حوالوں سے بھی فریقین سے جواب طلب کیا ہے جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کو مقدمے کی سماعت کی جس میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر جنرل زکوة و عشر اسلام آباد نے ٹیلی کمیونیکیشن ٹرسٹیز اور انشورنس کارپوریشن کے ملازمین کی پنشن کیلئے بنائے گئے ٹرسٹ کی رقم سے زکوة کاٹنے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ان کا موقف ہے کہ ٹرسٹ کی رقم سے زکوة کاٹی جاسکتی ہے جبکہ ٹرسٹ کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ ٹرسٹ صاحب نصاب نہیں زکوة صرف صاحب نصاب پر فرض ہے ٹرسٹ تو محض ملازمین کی پنشن کا امین ہے یہ ٹرسٹ کا پیسہ نہیں ہے اس لئے اس کی رقم سے زکوة کی ادائیگی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے جس پر عدالت نے حکومت سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں