قومی پارلیمانی میٹنگ برائے غذائی قلت کااختتام، سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے سفارشات کا اعلان

غذائی قلت جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے پارلیمان، حکومت سمیت غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا کو مل کر مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے ، گزشتہ دو سالوں سے پارلیمانی ٹاسک فورس ایک قومی پارلیمانی ترقیاتی ایجنڈا کی تیاری میں مصروف عمل ہے، سردار ایاز صادق کا قومی پارلیمانی میٹنگ برائے غذائی قلت سے خطاب

جمعرات 18 فروری 2016 20:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ غذائی قلت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے پارلیمان، حکومت سمیت غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا کو مل کر مربوط حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے ، گزشتہ دو سالوں سے پارلیمانی ٹاسک فورس ایک قومی پارلیمانی ترقیاتی ایجنڈا کی تیاری میں مصروف عمل ہے۔

وہ جمعرات کویہاں دو روزہ قومی پارلیمانی میٹنگ برائے غذائی قلت کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے جس کا انعقاد قومی پارلیمانی ٹاسک فورس برائے پائیدار ترقی کے اہداف ایس ڈی جیز کے زیر اہتمام پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز (پِپس) اسلام آباد میں کیا گیا تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج کا ہمارا پختہ عزم اس مسئلے کے حل کی جانب پہلا قدم ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی مشترکہ کاوشوں کے ذریعے مستقبل کے راستے کا تعین کرنا ہوگا جب ہم ماں اور بچے سمیت معاشرے کے تمام طبقوں کو غذائی قلت سے بچا سکیں گے ۔‘ سپیکر قومی اسمبلی نے اس امید کا اظہار کیا کہ صوبائی و دیگر قانون ساز اسمبلیاں بھی اس نقش قدم پر چلتے ہوئے لائحہ عمل تیار کریں گے۔اختتامی تقریب سے خطاب کرتے سپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان میں غذائی قلت میں تشویش ناک صورتحال پر عملی اقدامات اور مناسب نگرانی پر مشتمل ٹھوس سفارشات پیش کیں جنہیں کانفرنس کے دوران شرکاء کی بھرپور بحث ومباحثہ اور سوچ بچار کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔

سفارشات میں غذائی قلت کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی حوالے سے قومی کمیشن برائے غذائی قلت، ماں اور بچے کے نام پر ایک آزاد اور خود مختار ادارے کی تجویز دی گئی۔سفارشات میں ذرائع ابلاغ کو غذائی قلت جیسے اہم مسئلے پر عوام میں شعور و آگاہی بیدار کرنے کی مہم کے آغاز کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔

قومی پارلیمانی میٹنگ کے دوسرے دن ماں اور بچے کی صحت اور غذائی قلت کے مسئلے پر طویل سیشنز منعقد کئے گئے جن میں اس حوالے سے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)کے حصول پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔کنوینر ایس ڈی جیز ٹاسک فورس پنجاب محترمہ عظمیٰ بخاری کی سربراہی میں پہلے سیشن میں ’غربت کے مکمل خاتمے‘ کے موضوع پر اجلاس میں معیار زندگی کو بہتر بنانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔

کنوینر SDGsٹاسک فورس سندھ محترمہ مہتاب اکبر راشدی کی صدارت میں’بھوک کے خاتمے،غذائی تحفظ اور زراعت کے فروغ‘ کے عنوان پر غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے طویل المدت پالیسی تشکیل دینے کی سفارش پیش کی گئی۔بعد ازاں ’صحت مند اور بہتر معیارزندگی ‘ کے موضوع پر کنوینر SDGsٹاسک فورس خیبر پختون خواہ عارف یوسف کی سربراہی میں سیشن منعقد کیا گیا جس میں غذائی قلت پر موجودہ قانون کی طرز پر دیگر اسمبلیوں میں قانون سازی پر غور کیا گیا۔

آخری سیشن میں ’صنفی مساوات اور بااختیارخواتین ‘ کے موضوع پر ماں اور بچے کی صحت کے لئے مختص بجٹ میں اضافے کی تجویز دی گئی۔ اس سیشن کی صدارت کے فرائض ممبرSDGsپارلیمانی ٹاسک فورس رومینہ خورشید نے انجام دیے۔قومی پارلیمانی میٹنگ میں حکومت اور پارلیمان کے نمائندگان ،غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا سمیت مختلف شعبہ جات سے وابسطہ 100سے زائد ماہرین نے شرکت کی۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ غذائی قلت کے مسئلے پر تمام صوبائی و قانون ساز اسمبلیوں میں اجلاس منعقد کئے جائیں گے جس کے تحت دو ماہ بعد لاہور میں پہلا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں