قائمہ کمیٹی اور وفاقی وزیر ریلوے کا نیب حکام کی بغیر تیاری اجلاس میں شرکت پر برہمی کا اظہار

اجلاس میں ڈی جی سطح کے نیب آفیسرکو آنا چاہئے ،ہم نے کبھی بھی کیس کو ختم کرنے کیلئے نیب پر دباؤ نہیں ڈالا،نیب والے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں،ہم پر الزام نہ لگایا جائے، نیب میں6سال سے کیس لٹکے ہوئے ہیں،نیب سے کسی بھی معاملے کی تحقیقات نہیں کرائیں گے ، سعد رفیق کا جارحانہ انداز میں قومی احتساب بیور وپر تحفظا ت کا اظہار

جمعہ 19 فروری 2016 21:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 فروری۔2016ء) وزیر اعظم کے بعد وفاقی وزیرریلوے نے بھی نیب حکام پر برہمی کا اظہارکیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں کمیٹی نے نیب حکام کی بغیر معلومات کے آنے پر برہمی کا اظہار کیا،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی نیب پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اجلاس میں ڈی جی سطح کے نیب آفیسرکو آنا چاہئے ہم نے کبھی بھی کیس کو ختم کرنے کیلئے نیب پر دباؤ نہیں ڈالا،نیب والے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں،ہم پر الزام نہ لگایا جائے۔

نیب حکام نے کہا کہ ہمیں ایک دن پہلے شام کو اطلاع دی گئی کہ اجلاس ہے،58 لوکو موٹیوزکا کیس ایف آئی اے کو بھیجا گیا ہے کمیٹی نے اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں ایف آئی اے سے تفصیلات طلب کرلیں۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب میں6سال سے کیس لٹکے ہوئے ہیں،نیب سے کسی بھی معاملے کی تحقیقات نہیں کرائیں گے کیونکہ نیب پر ہمارے تحفظات ہیں،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین نوید قمر کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں ریلوے انجنوں کی خرابی کے معاملات پر نیب حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی،نیب حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ وزارت ہم پر کیس ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے جس پر وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے نیب پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا،نیب غلط بیانی سے کام کررہاہے،ہمارے منہ پر جھوٹ بولاجارہاہے،یہاں جو نیب حکام آئے ہیں انہیں حقائق کا پتہ ہی نہیں ہے،کمیٹی میں ڈی جی سطح کے نیب حکام کوآناچاہئے۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چینی انجینئرز نے تسلیم کیا ہے کہ2ہزار ہارس پاور کے انجنوں کے ڈیزائن میں فالٹ تھا وہ تمام29انجنوں کے فریم تبدیل کریں گے،چینی انجینئرز کو جلد مرمت کی ہدایت کی ہے کیونکہ آپریشن متاثر ہورہے ہیں اورشکریہ ہے کہ انجن کی وارنٹی باقی تھی ورنہ کوئی ہاتھ نہ آتا،سستے انجن لئے گئے تھے اس لئے مسائل پیداہوئے،انجنوں کی خریداری کی تحقیقات کیلئے نیب کو خط لکھ دیاہے،نیب کی تحقیقات پر تحفظات ہیں،6سال سے نیب میں کیس لٹک رہے ہیں،ریلوے کااپنا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا محکمہ ہی نہیں،جب انجن خریدے گئے تب ریلوے میں کوئی ایسا ماہر موجود نہیں تھا جو انجن چیک کرتا۔

ریلوے کو ہدایت کی ہے کہ اب امریکی اوراپوزیشن کمپنیوں سے انجن خریدے،ہم نے انجنوں کی درآمد کاپروفائل بڑھا دیاہے اس کی وجہ سے بہت سی چینی کمپنیاں حال ہی میں55انجنوں کی خریداری کے مقابلے سے باہر ہوگئیں ہیں،پچھلے ادوار میں بدعنوانی اورانجنون کی خرید میں بے ضابطگی پر کسی قسم کی محکمانہ تحقیقات نہیں کی گئیں

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں