ترسیلات آئل، فوڈ اور ایل این جی امپورٹ بل کی ادائیگی کیلئے کافی ہیں،چوہدری محمد افضل

ہفتہ 20 فروری 2016 14:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 فروری۔2016ء) پاکستان اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن(پوئیپا) کے چئیرمین چودھری محمد افضل نے کہا ہے کہ سالانہ انیس ارب ڈالر کی ترسیلات کے زریعے تیل کے مکمل درامدی بل کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ترسیلات تیل کی درامد کے بارہ ارب ڈالر کے بل کے علاوہ ساڑھے چار ارب ڈالر کے فوڈ امپورٹ بل اور ایل این جی کے ایک ڈالر کے امپورٹ بل کی ادائیگی کیلئے بھی کافی ہیں۔

چودھری محمد افضل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تیل کی عالمی قیمتیں گرنے سے قبل بھی ترسیلات آئل امپورٹ بل کی ادائیگی کیلئے کافی تھیں مگر اب پاکستان کا آئل امپورٹ بل تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کے سبب 23 فیصد کمی کے ساتھ بارہ ارب ڈالر رہ گیا ہے ۔

(جاری ہے)

آئل امپورٹ بل میں کمی سے بجٹ خسارہ کم ہوا ہے تاہم سی این جی کی بندش اور کم قیمتوں کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ کمی آئی ہے جو اقتصادی رجحان اور ریفائنریوں کی استعداد سے کم پر کام کرنے کا پتہ دیتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ترسیلات اشیائے خورد ونوش کی درامد کا مکمل بل کور کر رہی ہیں جو ساڑھے چار اب ڈالر ہے جس میں سب سے بڑا حصہ پام آئل کا ہے جو قیمتوں میں کمی کے باوجود دو ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔انھوں نے کہا کہ برامدات گر رہی ہیں اسلئے ترسیلات کو توجہ دی جائے تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔دس سال قبل برامدات ترسیلات سے تین گنا زیادہ تھیں مگر چند سال سے برامدی شعبہ زوال کا شکا ہے جسکا حل سخت اقدامات اور اصلاحات ہے ۔

سال رواں کے ابتدائی سات ماہ میں ترسیلات میں چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ترسیلات کے شعبہ کو سازگار ماحول فراہم کرنے سے تمام درامدات بشمول ادویات، فوڈ گروپ، مشینری، ٹیکسٹائل، کیمیکلز، ٹرانسپورٹ، ایگریکلچر، چائے اور دودھ وغیرہ کا بل ادا کیا جا سکتا ہے جسکے بعد ملک کو کسی قسم کی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں