سی سی پی نے نجی فضائی کمپنیوں کی جانب سے فضا ئی کرایوں میں مبینہ طور پربے حد اضافے پر انکوائری مکمل کر لی

پیر 22 فروری 2016 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 فروری۔2016ء) کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے نجی فضائی کمپنیوں کی جانب سے فضا ئی کرایوں میں مبینہ طور پربے حد اضافے پر انکوائری مکمل کر لی ہے۔سی سی پی نے یہ انکوائری میڈیا اور دوسرے زرائع سے موصول ہونے والے خدشات کے اظہار کے بعد شروع کی تھی کہ دو نجی فضائی کمپنیوں نے پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے اکتوبر 2015,1-7 اور فروری 2016, 2-9 میں مبینہ طور پر 300 فی صد تک اضافہ کر دیا تھا۔

سی سی پی نے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی تا کہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے کے دوران نجی فضائی کمپنیوں نے کیا واقعی فضا ئی کرایوں میں بے حد اضافہ کیا جس سے صارفین شدید متاثر ہوئے۔

(جاری ہے)

ائیر بلیو اور شاہین ائیر لائن کو کہا گیا کہ وہ پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے اور اس سے کچھ پہلے کے عرصے میں اندرون ملک چلائی گئی تمام پروازوں کا مکمل ریکارڈ سی سی پی کو فراہم کرے۔

سی سی پی نے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی جس میں صارفین کو کہا گیا کہ وہ زائد قیمت پر خریدے گئے فضائی ٹکٹ کا ثبوت سی سی پی کو فراہم کریں۔ انکوائر ی کمیٹی نے اندرون ملک اہم فضائی روٹ کے فضا ئی کرایوں کا پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے اور اس سے کچھ پہلے کے عرصے کا تفصیلی جائزہ لیا اور تحقیقات سے ظاہر ہو ا کہ پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے میں ائیر بلیو کے فضا ئی کرایوں میں اوسطاََ159 سے 2766 روپے کا اضافہ ہو ا ۔

2766 کے انتہائی اضافے کو بھی 2-4 فروری کے دوران کراچی اور اسلام آباد کے درمیان چلائی گئی دو سپیشل فلائیٹ سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ ان سپیشل فلائیٹ کے کرائے سپیشل انتظامات (فضائی جہاز ، عملہ ، فیول کے انتظامات )اور پی آئی اے کے مسافروں کی طرف سے آخری لمحات میں کرائی گئی بکنگ کی وجہ سے زیادہ تھے۔ ا ور اسی عرصے میں شاہین ائیر لائن کے فضا ئی کرایوں میں اوسطاََ منفی 320 سے 1933 روپے کا اضافہ ہوا۔

جولائی کے پیک سیزن کے فضا ئی کرایوں سے پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے کے فضا ئی کرایوں کے موازنے کے بعد انکوائری کمیٹی کے سامنے ظاہر ہوا کہ پی آئی اے کے فضائی آپریشنز کی معطلی کے عرصے کے دوران کے فضا ئی کرائے پیک سیزن کے فضا ئی کرایوں سے کم تھے اور عام طور پر پی آئی اے کے فضا ئی کرائے ان دونوں نجی فضائی کمپنیوں کے کرایوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔

تمام اعدادوشمار کے جائزے کے بعد یہ ظاہرہوا کہ اندرون ملک فضائی روٹ پر بڑھائے گئے فضا ئی کرائے بے حد نہیں بڑھائے گئے جیسا کہ مبینہ طور پر کہا گیا تھا جبکہ یہ اضافہ فضائی ٹکٹ کی طلب میں اضافہ کی وجہ سے ہوا۔ریویو مینجمنٹ سسٹم کے تحت آخری لمحات میں کرائی گئی بکنگ ہمیشہ مہنگی ہوتی ہیں۔انکوائر ی کمیٹی کے سامنے صارفین کی جانب سے بھی کو ئی ثبوت نہ آیا جس سے ثابت ہو کہ فضا ئی کرایوں میں دو سے تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

انکوائری کمیٹی نے یہ بھی مدنظر رکھا کہ ہڑتال کے بعد مارکیٹ کے معمول کے حالات بحال ہو ئے تھے۔ عالمی طور پر ایسے حالات میں جن میں مارکیٹ اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو جیسا کہ اس معاملے میں ہوا،کمپی ٹیشن ایجنسیز ایسے معاملات میں مداخلت سے دور رہتی ہیں۔چنانچہ تمام اعدادوشمار کے مفصل جائزے کے بعد انکوائری کمیٹی کے سامنے یہ ظاہر ہوا کہ کمپیٹیشن ایکٹ 2010کے سیکشن 3(بالادستی کا غلط استعمال ) کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

انکوائری رپورٹ کے جا ئزے کے بعد سی سی پی نے ایوی ایشن سیکٹر پر ایک مفصل کمپی ٹیشن اسسمنٹ سٹڈی کا فیصلہ کیا ہے جس میں فضائی کرایوں سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 37کے تحت کمیشن سیکٹر سٹڈی کا اختیار رکھتا ہے تا کہ متعلقہ مارکیٹ میں کاروبار کے لیے برابری کے مواقع ہوں اور صارف کے لیے قیمت اور پسند کے بہتر مواقع ہوں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں