پارٹی میں لینڈ مافیا ، بھتہ خور اور کرپشن میں ملوث افراد کی گنجائش نہیں ، بیگم نسیم ولی خان

سندھ وپنجاب میں پشتونوں کے ساتھ ناروا سلوک کے نتائج خطرناک ہونگے ،اورنگزیب کاسی کااجلاس سے خطاب

پیر 23 نومبر 2015 22:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 نومبر۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی ( ولی) کی مرکزی صدر بیگم نسیم ولی خان نے قصر ناز سینٹرل ہال میں کراچی ، حیدرآباد ،مرکزی وصوبائی اور ضلعی عہدیداروں کا ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد اورکراچی کے پانچ روزہ دورے میں مختلف اضلاع کے پروگراموں میں شرکت اور شاندار استقبال نے مجھے نوجوانوں کی ہمت اور قوت بخشی ، انہوں نے مزید کہا کہ اس عمر میں سیاست اور دوروں کی کیا ضرورت تھی لیکن گزشتہ آٹھ دس سالوں سے پارٹی سیاست پر گہری نظر رکھی تھی ۔

پارٹی کا جو کردار سامنے آیا نہ آپ کو منہ دکھانے کے قابل رہے نہ میں یہ صورت حال برداشت کرسکتی تھی ۔

(جاری ہے)

باچا خان کی سو سالہ جدوجہد اورلاکھوں ہزاروں کارکنوں کی تاریخ قربانیوں کا جنازہ نکالا گیا ،پشتون قومی تحریک اور سیاست کا رخ موڑ کر خارجی قوتوں کے مفادات سے وابستگی اپنائی گئی پرائی جنگ میں کارکنوں اور قوم کو ملوث کیا گیا ،اسٹبلشمنٹ نے اقتدار کا نوالہ منہ میں رکھ تو دیا لیکن ایک ایسی سطح پر روانہ کیا کہ پشتون کے ساتھ تصادم میں ملوث کیا ،قومی جدوجہد کی بجائے مائنڈ سیٹ کی جنگ نے نہ صرف سینکڑوں ممبران اسمبلی ،رہنماؤں اور کارکنوں کو شہید کیا بلکہ اسی صورت حال پیدا ہوئی کہ پارٹی اور پشتون قوم کی قیادت گھر بار سمیت سب چھوڑ کر اسٹبلشمنٹ کے ہاں پناہ لینے پر مجبور ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ قائدین نے اُن قوتوں سے پناہ مانگی جنہوں نے گزشتہ 60. اور 70 سالوں میں باچا خان اور ولی خان سے دشمنی کی اوربدقسمتی سے آج بھی پشتون اُن کے ہاتھوں محکومی ،ہجرت ،غربت اور ذلت کی زندگی گزارہے ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک مرتبہ پہلے بھی قومی تحریک کو بچانے میدان میں نکلی تھی جب ولی خان اور رفقاء حیدرآباد جیل میں مقید تھے ،اُن کی رہائی اور تحریک کو بچانا میرا فرض تھا ،اور ایک آج دوبارہ نکلی ہوں لیکن فرق یہ ہے کہ پشتون قومی تحریک بچانا اور کارکنوں اور دوبارہ متحد کرنا میرا فرض ہے ،قیادت کو تلاش کرنا میرا فریضہ ہے ،گزشتہ دس سالوں میں خصوصاً2008 ست 2013 تک جو کرپشن ہوئی کراچی میں بھتہ خوری ، زمینوں پر قبضے اور قتل وغارت گری نے بدنامی پہنچائی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ،لیکن کراچی وحیدرآباد کے پانچ روزہ دورے میں پرانے سینئررہنماؤں اور کارکنوں نے جس اتحاد اور ساتھ دینے کا مظاہرہ کیا سندھ کی حد تک تو میں دعوی سے کہہ سکتی ہوں کہ باچا خان کی تحریک محفوظ ہوگئی ہے ،خصوصاً حیدرآباد کے بلدیاتی الیکشن میں پارٹی کے چھ کونسلروں کی کامیابی نے ثابت کردیا کہ اے این پی ولی اُسی طاقت سے موجود ہے ، اُمید ہے آپ لوگ اب ایسے لوگوں کو پارٹی میں شامل نہیں کرینگے جو بتھہ خوری ،لینڈ مافیا اور دیگر جرائم میں ملوث رہے ہیں ،اس موقع پر مرکزی جنرل سیکریٹری اورنگ زیب کاسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا راستہ باچا خان اور ولی خان کا راستہ ہے پشتون قومی تحریک کی منزل نہ تو پشتونخوا صوبے کا نام تھا نہ 18 ویں آئینی ترمیم ،ہم ڈریونڈ لائن کو قطعًا تسلیم نہیں کرتے ،آج افغانوں کے ساتھ ساتھ کوئٹہ اور پشاور کے پشتونوں کی زندگیاں پنجاب اور سندھ میں اجیرن ہیں ، ہمیں یہ احساس دلایا جارہا ہے کہ پشتون اس ملک کے شہری نہیں ،ہمیں دیوار سے لگا یا جارہاہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پشتون مہاجر نہیں ،اگر پشتونوں کو دھکیلا گیا تو زمین سمیت جائیں گے ، لہذا 1970 کے بنگلہ دیش کا سلسلہ نہ دورایا جائے ،خطہ کے حالات سخت مخدوش ہیں،ہماری قراداد بنوں اور ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے ایک پش منظر ہے ، مور بی بی نسیم ولی خان جو ولی باغ کے سیاست اور تحریک کی جانشین ہیں ایک چند الفاظ کے کہنے سے شاید سمجھ نہ ہو لیکن دعوی سے کہتا ہوں کہ بہت کچھ ہوگا جو کم از کم پشتونوں کے مفاد میں ہوگا ، اجلاس سے سندھ کے صدر فضل کریم لالا ، جنرل سیکریٹری قاسم جان ،مرکزی نائب صدر مہراب گل مومند ، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری قموس گل خٹک اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا اس سے قبل حیدرآباد ،ملیر لانڈھی ، ضلع ساوتھ ، ضلع غربی ،ضلع سینٹرل اور شیر شاہ میں پارٹی استقبالیوں اور جلسوں میں شرکت کی ، ممتاز سیاسی وقبائلی رہنما سردار شیر باز خان مزاری کے عشائیے میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں