ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ پاکستان کی زراعت کا نقشہ بدل سکتی ہے، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد

بدھ 25 نومبر 2015 23:03

کراچی ۔ 25 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 نومبر۔2015ء) بینک دولت پاکستان کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے کہا ہے کہ ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ ملک میں کٹائی کے بعد کی زرعی مالکاری کے فروغ کے لئے اہم ترین اقدامات میں شامل ہے۔ مرکزی بینک سے بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے مشترکہ طور پر اسٹیٹ بینک اور ادارہ خوراک و زراعت کے زیر اہتمام ”ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ“ پر لیڈرشپ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

بینکاری، بیمہ اور ترقیاتی اداروں کے سینئر افسران سے خطاب کرتے ہوئے سعید احمد نے اس امر کو اجاگر کیا کہ کٹائی کے بعد کے نقصانات کا تخمینہ فصلوں اور باغات کی پیداوار کا لگ بھگ 25 سے 35 فیصد لگایا گیا ہے حالانکہ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ کم غذائیت کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہے، لیکن ویئر ہاؤسنگ اور ذخیرے کی سہولتیں کم ہونے، معیار بندی کے فقدان، خودمختار ضمانتی توثیق کی عدم موجودگی، مالکاری تک کم رسائی اور ٹرانزیکشن ڈیٹا کی عدم دستیابی نے اجناس کی موثر کاروباری منڈی کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی ہے، اس کی وجہ سے پیداوار ضائع ہوتی ہے، قیمتوں میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ آتا ہے اور مالکاری تک کاشتکاروں کو بہت کم رسائل حاصل ہو پاتی ہے۔

انہوں نے ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ کو ایک ایسا قدم قرار دیا جو ملک کے شعبہ زراعت کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ ڈپٹی گورنر نے شرکاء کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک اجناس کی ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ کا طریقہ کار وضع کرنے سے متعلق ضوابطی ڈھانچہ تشکیل دینے کے لئے ایس ای سی پی کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔ انہوں نے اس مالکاری نظام کو فروغ دینے کے لئے پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج (پی ایم ای ایکس)، بینکوں، بیمہ کمپنیوں، ادارہ خوراک و زراعت اور دیگر فریقوں کے کردار اور مشترکہ کوششوں کو سراہا۔

سعید احمد نے اپنے عزم کا اظہار کیا اور شرکاء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں اجناس کی طبیعی ذخیرہ کاری، مارکیٹنگ اور ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ کے طریقوں کی فراہمی کی کوششوں میں شامل ہوں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اسٹیٹ بینک اس ضمن میں اپنا کردار سرگرمی سے ادا کرتا رہے گا۔ اس موقع پر اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید ثمر حسنین، ایف اے او پاکستان کے نائب نمائندے فرانسکو گمارو، ووکاکنسلٹنٹ یو کے سے تعلق رکھنے والے ویئر ہاؤس رسیٹ فنانسنگ کے ماہر کراسیمیر کیریاکوف، اے سی ای گلوبل ڈپازٹری سروسز پاکستان کے سی ای او فہد اللہ خان اور پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج کے شعبہ تحقیق، پراڈکٹ ڈولپمنٹ اور رسک حسن محمود نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں بینکوں، بیمہ کمپنیوں، ایس ای سی پی، ایف اے او، پی ایم ای ایکس کے تقریباً 130 سینئر ایگزیکٹوز اور دیگر فریقوں نے شرکت کی جس کے بعد تربیت کاروں کا دو روزہ تربیتی (ToT) سیشن منعقد ہوا جس میں بینکوں اور دیگر فریقوں کے تقریباً 50 شرکاء شامل ہوئے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں