وزیراعلیٰ سندھ نے سکھر بیراج کی بحالی کیلئے 12.6ارب روپے کی منظوری دیدی

جمعہ 27 نومبر 2015 21:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 نومبر۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سکھر بیراج کی بحالی کیلئے 12.6ارب روپے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد بیراج سے پانی کے اخراج کی گنجائش13لاکھ کیوسک ہونے کے ساتھ ساتھ پوری بیراج کے نظام کو کنٹرول روم کے ذریعے چلایا جا سکے گا۔یہ فیصلہ جمعہ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں سکھر بیراج کی بحالی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ و آبپاشی سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن،ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) اعجاز علی خان، سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدر شاہ،پانی ماہرین ادریس راجپوت،بشیر ڈھر اور علی گوہر شاہ کے علاوہ برطانوی پانی ماہرین کی ٹیم نے برطانوی کنسلٹنٹ (Ian Heije)کی سربراہی میں اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے برطانوی پانی ماہر (Ian Heije)نے بتایا کہ اس منصوبے کے ذریعے بیراج کے ڈھانچے کو مضبوط کرکے اس کی گنجائش 11.5لاکھ کیوسک سے 13لاکھ کیوسک کرنے کے ساتھ ساتھ بیراج کے انتظامی اور آپریشنل نظام میں بہتری لائی جائے گی۔

انہوں نے بیراج کی بحالی کیلئے 3آپشنز پیش کئے۔ پہلے آپشن پر 12.6ارب روپے لاگت آئے گی۔جس کے تحت موجودہ ریور ٹریننگ ورکس کو بحال کرکے پانی کی گنجائش 11.5سے 13لاکھ کیوسک تک بڑھائی جائے گی اوربہترانتظامات کے ذریعے بیراج کے کینالوں میں ریت کے داخلہ کو کم کیا جا سکتا ہے۔دوسرے آپشن سے متعلق برطانوی ماہرکا کہنا تھا کہ موجودہ ریور ٹریننگ ورکس کو تبدیل کرکے دریاء کی چوڑائی کو بڑھایا جا سکتا ہے،جس سے بیراج سے پانی کا بھاؤ11.5لاکھ سے 15لاکھ کیوسک تک پہنچ جائے گا اور اس پر 25.2ارب روپے لاگت آئے گی۔

تیسرے آپشن کے تحت ریور اسپانس کی تعداد بڑھاکر اور موجود ڈھانچے کو توسیع دینے کے ساتھ ساتھ دس بند دروازے کھولنے کی تجویز دی گئی،جس سے سیلابی پانی کا اخراج15لاکھ کیوسک تک پہنچے گا اور اس پر 26.3ارب روپے لاگت آئے گی۔سیکریٹری آبپاشی ظہیر حیدر شاہ نے تجویز دی کہ برطانوی ماہر کی طرف سے دیئے گئے تینوں آپشنز کے مختلف اثرات ہونگے اور ہمیں ان تینوں آپشنز پر تفصیلی بحث کرنی ہوگی۔

پانی ماہر ادریس راجپوت نے تجویز دی کہ بیراج کی موجودہ اسٹریکچرمضبوط ہے،اس لئے پیش کئے گئے تینوں آپشنز میں سے پہلا آپشن بہتر ہے،اس لئے اس پر عمل کیا جائے۔پانی ماہر بشیر ڈھر نے کہا کہ ایس او پی کے تحت پانی کے بڑے بھاؤ کے دوران ہیڈورکس کو بند کرنا ضروری ہوتا ہے اور اگر صحیح طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے تو تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک سکھر بیراج کے پانڈ لیول میں توسیع کرنے کی ضرورت ہے تو اس کیلئے وزیراعلیٰ سندھ کو منظوری دینی ہوگی،پانی ماہر علی گوہر شاہ نے کہا کہ اگر سکھر بیراج کی پانڈ لیول بڑھائی جاتی ہے تو اس سے دائین اور بائیں کناروں سے سیم اور تھول پیدا ہو سکتی ہے،اس لئے متبادل انتظامات کئے جائیں۔صوبائی وزیر آبپاشی نے تجویز دی کہ آپشن ون کی منظوری سے سکھر بیراج کی گنجائش 13لاکھ کیوسک ہوجاتی ہے اور ہمیں بیراج کی گنجائش 15لاکھ کیوسک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

کیونکہ گڈو بیراج کی فلڈ گنجائش 12لاکھ کیوسک ہے، سیکریٹری ایریگیشن ظہیر حیدر شاہ نے کہا کہ پہلے آپشنز میں کھدائی،ریت کی نکاسی اور بیراج کی بحالی، کینال ہیڈریگیولیٹرس کی مرمت،دروازوں کی تبدیلی ،کنٹرول اور مانیٹرنگ کے آلات کی تجدید،مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول،لیبارٹری، ورکشاپ اوردیگر کاموں کیلئے نئی بلڈنگس کی تعمیر شامل ہے۔چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن نے کہا کہ سکھر بیراج کے تمام مسائل اور اشوز کا حل آپشن ون میں موجود ہے،اگر بیراج کی پانڈلیول بڑھائی جاتی ہے تو اسے بائین کنارے کے نہروں میں پانی کی ڈسچارج میں اضافہ ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سکھر بیراج صوبے سندھ کی زرعی اقتصادیات کیلئے لائیف لائین ہے اور ہماری تمام تر آبادی کا انحصار اسی بیراج پر ہے،اس لئے اس بیراج کی بحالی اشد ضروری ہے۔صوبائی محکمہ ایریگیشن اور پانی ماہرین کی تجویز پر وزیراعلیٰ سندھ نے سکھر بیراج کی بحالی کیلئے پہلے آپشن کی منظوری دے دی اور محکمہ آبپاشی کو "سلٹ کنٹرول اسٹیڈی "کرنے کے احکامات دیئے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں