کراچی، 10 ویں سہ روزہ نیشنل تھیلیسیمیا کانفرنس اور ورکشاپ کا آغاز

جمعہ 27 نومبر 2015 22:57

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 نومبر۔2015ء) تھیلے سیمیا فیڈریشن پاکستان کی 10 ویں سہ روزہ نیشنل تھیلے سیمیا کانفرنس اور ورکشاپ کا آغاز نجم الدین آڈریٹوریم جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی میں ہوا، تقریب کا افتتاح صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے کیا اس موقع پر تھیلے سیمیا فیڈریشن پاکستان کے صدر جنرل (ر)معین الدین حیدر، نائب صدر ڈاکٹر سرفراز جعفری، زاہد انصاری، ڈاکٹر حسن عباس ظہیر، ڈاکٹر حسین جعفری، پروفیسر جویریہ منان، عبیدہ ہاشمی، پروفیسر انیس بھٹی، منو بھائی اور دیگر نے خطاب کیا ، اس موقع پر عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ثاقب انصاری ، محمد اقبال اور دیگر بھی موجود تھے تقریب میں معین حیدر نے جام مہتاب ڈہر کو شیلڈر بھی پیش کی، قبل ازیں تھیلے سیمیا پاکستان کی ایگزیکٹیو کا اجلاس ہوا جس میں تھیلے سیمیا کے علاج اور پری وینشن کے حوالے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، واضح رہے کہ 27 تا 29 نومبر تک جاری رہنے والی کانفرنس میں تھیلے سیمیا اور امراض خون کے قومی اور بین الاقوامی ماہرین اور ملک بھر کے تھیلے سیمیا کے نمائندے اور تھیلے سیمیا کے بچے اور ان کے والدین شریک ہیں، قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جام مہتاب ڈہرنے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آنے والی نئی نسلیں تھیلے سیمیا سے محفوظ رہیں اور امراض میں مبتلا نہ ہوں ہم اس مرض کا خاتمہ کریں گے سندھ کے اندر 28 تھیلے سیمیا سینٹرز بنائے جائیں گے تمام تھیلے سیمیا سینٹر کے اندر مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور انہیں خون بھی فراہم کیا جائے گا یہ خون سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی فراہم کریگی ، انہوں نے کہا کہ ہم نے تھیلے سیمیا کے حوالے سے بل منظور کرایا ہے اس پر عملدرآمدکو بھی یقینی بنائیں گے ، نکاح نامہ میں تھیلے سیمیا کا خانہ بنادیا گیا ہے جس کو لازما ً پرکرنا ہوگا ، معین حیدر نے کہا کہ صوبہ سندھ میں صحت کا شعبہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے ہم سب ملکر تھیلے سیمیاکے کام کو بہتر انداز میں آگے بڑھا سکیں گے گزشتہ10 برسوں میں تھیلے سیمیا فیڈریشن پاکستان مضبوط ہوگئی ہے 40 ادارے ہمارے ساتھ مل کر چل رہے ہیں ہم ہر سال تھیلے سیمیا کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کرتے ہیں ، منو بھائی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان سے تھیلے سیمیا کا خاتمہ کیا جائے جن ملکوں سے اس مرض کا آغاز ہوا تھا وہاں سے تھیلے سیمیا کا خاتمہ ہوچکا ہے اس مرض پر قابو پانے کے لیے شادی سے قبل تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ کیا جائے اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے المیہ یہ ہے کہ قانون بن تو جاتا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا ، ہم سب اپنے عزم ہمت اور اتفاق سے اس مرض کا خاتمہ کرسکتے ہیں

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں