4 ماہ میں برآمدات میں ایک ارب ڈالرکی کمی، وزارت خزانہ تشویش میں مبتلا

ہفتہ 28 نومبر 2015 15:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران برآمدات میں ایک ارب ڈالرکی کمی نے وزارت خزانہ کوتشویش میں مبتلا کردیاہے،پالیسی سازوں او ر متعلقہ وزارتوں نے برآمدات میں کمی کے عوامل کاپتہ لگاکر اسکے فوری سدباب کیلیے برآمدکنندگان سے مشاورت کافیصلہ کرلیا ہے۔وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے جمعے کوکونسل آف ٹیکسٹائلزایسوسی ایشنزکے چیئرمین زبیرموتی والاکی قیادت میں17رکنی وفدسے ملاقات میں بتایاکہ برآمدات میں کمی کارحجان تشویشناک ہے اوروفاقی حکومت برآمدات میں کمی کے عوامل سے آگاہ ہونے کے بعدان کا سدباب کرنے کے تیارہے،وزیرخزانہ نے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل حل کرنے کے لیے آئندہ ہفتے اجلاس طلب کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے کہاکہ اجلاس میں ایف بی آرسمیت تمام متعلقہ اداروں کوبھی طلب کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت کسی بھی قسم کے خام مال پرکوئی نیاٹیکس عائدنہیں کرے گی بلکہ حال ہی میں صرف درآمدہ اشیائے تعیش پر40 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں،وزیرخزانہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 180 ارب روپے کے سیلزٹیکس ریفنڈکے علاوہ ڈی ایل ٹی ایل کے کلیمزبھی زیرالتوا ہیں تاہم حکومت انھیں ادا کرے گی۔دوران ملاقات کونسل آف ٹیکسٹائلزایسوسی ایشنز کے چیئرمین زبیرموتی والا نے وزیرخزانہ کو بتایا کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکی برآمدات میں ہونے والی کمی درحقیقت زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے ہورہی ہے

کیونکہ پاکستان میں پیداواری لاگت حریف ملک بھارت کی نسبت11 فیصد اوربنگلہ دیش کی نسبت14 فیصدمہنگی ہے اورعالمی کساد بازاری کے ماحول میں غیرملکی خریدارپاکستانی مصنوعات11 تا 14 فیصدزائد قیمتوں پر خریداری کیلیے تیار نہیں ہے اوروہ بھارت اور بنگلہ دیشی مصنوعات کوترجیح دے رہاہے، انھوں نے بتایا کہ بھارت کی برآمدی صنعتیں ان گنت حکومتی مراعات وترغیبات سے استفادہ کررہی ہیں،بھارتی حکومت نے عالمی منڈی میں پاکستانی برآمدکنندگان کونکال باہر کرنے کیلیے اپنی صنعتوں کووسیع ترغیبات فراہم کرنے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے جن کاحکومت پاکستان کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے وزیرخزانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گیس پر جی آئی ڈی سی ختم اور پاوراینڈ گیس ٹیرف کو حریف ملکوں بھارت اور بنگلہ دیش میں رائج ٹیرف کے مساوی لائے اور پیداواری لاگت کو بھی حریف ممالک کے مساوی کیا جائے، سیلزٹیکس ودیگر ریفنڈزکی ادائیگیوں کا تیز رفتار میکانزم متعارف کرانے کے علاوہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بقاکیلیے تیزرفتار اقدامات بروئے کار لائے تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریفوں کے ساتھ مسابقت کے قابل ہوسکیں۔اجلاس میں ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندوں محمد جاوید بلوانی، سلیم پاریکھ، رفیق گوڈیل، ثاقب بلوانی ودیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں